سرینگر (نیوز ڈیسک) : وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں کشمیر کے اننت ناگ - راجوری لوک سبھا حلقہ کے ووٹرز کو اس سال کے عام انتخابات میں گزشتہ 35 برسوں میں سب سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ ریکارڈ کرنے پر مبارک باد پیش کی۔ مودی نے پیر کے روز سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا: ’’لوک سبھا انتخابات میں ریکارڈ ٹرن آؤٹ کے لیے اننت ناگ - راجوری کی میری بہنوں اور بھائیوں کو بہت بہت مبارکباد۔ ان (لوگوں) کی پر جوش شرکت ان کے جمہوری جذبے کا ایک واضح ثبوت ہے۔‘‘
اننت ناگ - راجوری پارلیمانی نشست پر ہفتہ کے روز ووٹنگ ہوئی جس میں الیکشن کمیشن کی جانب جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 54.3 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اس حلقے میں 14.3 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ تاہم سال 2019میں راجوری اور پونچھ کے حلقے اننت ناگ نشست میں شامل نہیں تھے جنہیں حد بندی کے بعد اس نشست میں ضم کر دیا گیا۔
اس سال کے انتخابات میں وادی کشمیر کی دیگر دو پارلیمانی نشستوں - سرینگر (38.49 فیصد) اور بارہمولہ (59.1 فیصد) پر بھی ریکارڈ ووٹر ٹرن آؤٹ درج کیا گیا جو گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ مجموعی طور پر وادی میں تین پارلیمانی نشستوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 50.63 فیصد ہے۔ ہفتہ کو چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) راجیو کمار اور ای سی گیانیش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو کی قیادت والی کمیشن نے کہا: ’’جموں و کشمیر کے لوگوں نے اننت ناگ راجوری پارلیمانی سیٹ کے انتخابات میں بھی جمہوریت پر اعتماد ظاہر کیا ہے اور ناقدین کو غلط ثابت کیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ راجوری پارلیمانی نشست پر ریکارڈ 53فیصد ووٹنگ - LOK SABHA ELECTION 2024 KASHMIR
اننت ناگ - راجوری پارلیمانی حلقے کے 2338 ووٹنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ ہوئی اور ووٹنگ اسٹیشنوں پر براہ راست ویب کاسٹنگ بھی کی گئی۔ الیکشن کمیشن نے دہلی، جموں اور ادھم پور کے مختلف کیمپوں میں رہنے والے کشمیری مہاجر پنڈت رائے دہندگان کو خصوصی ووٹنگ اسٹیشنوں پر ذاتی طور پر ووٹ ڈالنے یا پوسٹل بیلٹ کا استعمال کرنے کا اختیار دیا تھا۔ جموں میں 21 ، ادھمپور میں 1 اور دہلی میں 4 خصوصی ووٹنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔ اس نشست پر دو خواتین سمیت کل 20 امیدوار اپنی سیاسی قسمت آزما رہے ہیں تاہم اصل مقابلہ نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف لاروری اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے مابین ہونے کی توقع ہے۔
اے این آئی