ETV Bharat / jammu-and-kashmir

پی ڈی پی نے 5اگست کو ’یوم سیاہ‘ کے طور منایا - Article 370 Abrogation Anniversary

جہاں جموں کشمیر کی بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے دفعہ 370کی منسوخی کی پانچویں برسی کے موقع پر انہیں خانہ نظر بند رکھنے کی اطلاع سوشل میڈیا کے ذریعے دی وہیں پی ڈی پی نے جموں میں احتجاج کرتے ہوئے 5اگست کو ’یوم سیاہ‘ کے طور منایا۔

ا
جموں میں پی ڈی پی کارکنان نے کیا احتجاج (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 5, 2024, 3:58 PM IST

پی ڈی پی نے 5اگست کو ’یوم سیاہ‘ کے طور منایا (ETV Bharat)

جموں (جموں کشمیر): کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے کو آج پانچ برس مکمل ہو گئے۔ آج ہی کے روز یعنی 5اگست 2019کو دفعہ 370کو منسوخ کیا گیا تھا۔ ان پانچ برسوں کے دوران پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہی ہے۔ آج بھی پی ڈی پی کے ساتھ وابستہ لیڈران و کارکنان نے کالے کپڑے پہن کر جموں میں احتجاج درج کیا۔

احتجاج میں شامل پی ڈی پی لیڈران کا کہنا ہے کہ ’’جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی تک 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر ہمیشہ منایا جائے گا۔‘‘ انہوں نے بی جے پی سمیت ایل جی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’دفعہ 370کی منسوخی کے وقت جو دعوے اور وعدے کیے گئے وہ سب جھوٹ ثابت ہوئے، انہوں نے کہا تھا کہ جموں کشمیر میں عسکریت پسندی کا خاتمہ ہوگا لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اب عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

پی ڈی پی کارکنان نے نے کہا کہ ’’یہ ہماری شناخت اور وجود کا مسئلہ ہے، یہ ہم سب کی لڑائی ہے جو ہمیں اجتماعی طور پر لڑنی ہوگی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ’’جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہوگا کیونکہ دفعہ 370 جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی میں حائل ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اب جموں کشمیر میں بے روزگاری عروج پر ہے، عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا ہے، جموں کشمیر کے لوگوں کو روزگار دینے کے بجائے بیرون ریاست کے باشندوں کو نوکریاں اور زمین فراہم کی جا رہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ آج ہی کے روز سنہ 2019 میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمان میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بِل ’’جموں کشمیر تنظیم نو قانون‘‘ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا جسے ممبران کی اکثریت نے منظوری دی تھی۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر ریاست کو دو یونین ٹریٹریز - جموں و کشمیر اور لداخ - میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ جبکہ پانچ اگست سے ایک روز قبل ہی وادی کے تمام سرکردہ سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو جیل بھیج دیا گیا یا انہیں نظر بند کیا گیا اور کشمیر میں کئی ہفتوں تک کرفیو نافذ رہا۔ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد تعینات رہی اور انٹرنیٹ سمیت فون سروسز کو بھی کئی ماہ تک معطل کر دیا گیا تھا، جسے کئی سال بعد وزیر داخلہ امیت شاہ ’’صحیح‘‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد پی ڈی پی کا دبدبہ جنوبی کشمیر میں کیوں کم ہوا - PDP after abrogation of article 370

ہمیں ہر سال پانچ اگست کو نظر بند کیوں کیا جاتا؟ التجا مفتی - Iltija Mufti on House Arrest

پی ڈی پی نے 5اگست کو ’یوم سیاہ‘ کے طور منایا (ETV Bharat)

جموں (جموں کشمیر): کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے کو آج پانچ برس مکمل ہو گئے۔ آج ہی کے روز یعنی 5اگست 2019کو دفعہ 370کو منسوخ کیا گیا تھا۔ ان پانچ برسوں کے دوران پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہی ہے۔ آج بھی پی ڈی پی کے ساتھ وابستہ لیڈران و کارکنان نے کالے کپڑے پہن کر جموں میں احتجاج درج کیا۔

احتجاج میں شامل پی ڈی پی لیڈران کا کہنا ہے کہ ’’جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی تک 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر ہمیشہ منایا جائے گا۔‘‘ انہوں نے بی جے پی سمیت ایل جی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’دفعہ 370کی منسوخی کے وقت جو دعوے اور وعدے کیے گئے وہ سب جھوٹ ثابت ہوئے، انہوں نے کہا تھا کہ جموں کشمیر میں عسکریت پسندی کا خاتمہ ہوگا لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اب عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

پی ڈی پی کارکنان نے نے کہا کہ ’’یہ ہماری شناخت اور وجود کا مسئلہ ہے، یہ ہم سب کی لڑائی ہے جو ہمیں اجتماعی طور پر لڑنی ہوگی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ’’جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہوگا کیونکہ دفعہ 370 جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی میں حائل ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اب جموں کشمیر میں بے روزگاری عروج پر ہے، عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا ہے، جموں کشمیر کے لوگوں کو روزگار دینے کے بجائے بیرون ریاست کے باشندوں کو نوکریاں اور زمین فراہم کی جا رہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ آج ہی کے روز سنہ 2019 میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمان میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بِل ’’جموں کشمیر تنظیم نو قانون‘‘ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا جسے ممبران کی اکثریت نے منظوری دی تھی۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر ریاست کو دو یونین ٹریٹریز - جموں و کشمیر اور لداخ - میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ جبکہ پانچ اگست سے ایک روز قبل ہی وادی کے تمام سرکردہ سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو جیل بھیج دیا گیا یا انہیں نظر بند کیا گیا اور کشمیر میں کئی ہفتوں تک کرفیو نافذ رہا۔ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد تعینات رہی اور انٹرنیٹ سمیت فون سروسز کو بھی کئی ماہ تک معطل کر دیا گیا تھا، جسے کئی سال بعد وزیر داخلہ امیت شاہ ’’صحیح‘‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد پی ڈی پی کا دبدبہ جنوبی کشمیر میں کیوں کم ہوا - PDP after abrogation of article 370

ہمیں ہر سال پانچ اگست کو نظر بند کیوں کیا جاتا؟ التجا مفتی - Iltija Mufti on House Arrest

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.