نئی دہلی: راجیہ سبھا نے جمعہ کو جموں و کشمیر میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)، درج فہرست ذاتوں (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) سے متعلق تین بلوں کو صوتی ووٹ سے منظور کرلیا۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے مقامی بلدیاتی اداروں میں او بی سی کو ریزرویشن فراہم کرنے سے متعلق جموں و کشمیر لوکل باڈیز قانون (ترمیمی) بل 2024 پر بحث کا جواب دیا۔ اس کے ساتھ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر وریندر کمار نے آئین (جموں و کشمیر) شیڈول کاسٹس آرڈر (ترمیمی) بل، 2024 اور قبائلی امور کے وزیر ارجن منڈا نے 'آئین (جموں و کشمیر) درج فہرست قبائل آرڈر (ترمیمی) بل ۔ 2024 پیش کیا۔ اس کے بعد ان تینوں بلوں کو ایوان نے صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔
بحث کا جواب دیتے ہوئے رائے نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر قوم کے مرکزی دھارے میں شامل ہوا اور اس کے بعد سے حکومت نے وہاں کے لوگوں کے تمام طبقات کو وہ حقوق اور مواقع فراہم کیے ہیں جو ملک کے آئین کے مطابق ملک کے باقی حصوں میں حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں او بی سی کو ریزرویشن دینے کے لیے لایا گیا یہ بل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ اب مرکز کے زیر انتظام علاقے کی او بی سی برادری کو تعلیم اور ملازمتوں میں ریزرویشن کی سہولت ملے گی اور انہیں مساوی مواقع ملیں گے۔
بحث کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر کمار نے کہا کہ بالمیکی برادری کے لوگ جنہیں پنجاب سے جموں و کشمیر میں صفائی کے لیے لایا گیا تھا، ریزرویشن سے محروم ہو گئے ہیں۔ ان کو ریزرویشن کے دائرے میں لانے کے لئے یہ ترمیمی بل لایا گیا ہے۔ اب اس بل کی منظوری سے اس کمیونٹی کے لوگوں کو ایس سی کے مخصوص کوٹے کے تحت ریزرویشن اور سہولیات مل سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ جب سے مودی حکومت اقتدار میں آئی ہے، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو ان کے حقوق دیے جا رہے ہیں اور یہ حکومت سب کا ساتھ-سب کا وکاس کے فلسفوں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پہاڑی ریزرویشن بل: جموں کشمیر ریاستی اسمبلی کو بحال کئے جانے کا مطالبہ
ارجن منڈا نے کہا کہ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد سے مودی حکومت جموں و کشمیر کے لوگوں کو ملک کے مرکزی دھارے سے جوڑنے کا کام کر رہی ہے اور اس کے تحت ملک کی ریاستوں میں انہیں تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ جموں و کشمیر کے درج فہرست قبائل کو ریزرویشن دینے کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ یہ بل بھی اسی سمت میں لایا گیا ہے۔اس کے بعد ایوان نے ان تینوں بلوں کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔
(یو این آئی)