ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر پارلیمانی انتخابات، سیاسی جماعتوں نے کیا امیدواروں کے انتخاب کا آغاز - کشمیر پارلیمانی انتخابات

INDIA Allaiance in Jammu Kashmir parliamentary elections جموں و کشمیر میں انڈیا الائنس پر بادل منڈلا رہے ہیں اور سیٹ شیئرنگ پر ابھی تک سیاسی جماعتوں نے کوئی اتفاق نہیں کیا ہے، جبکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کے انتخاب کا آغاز ہو چکا ہے۔

کشمیر پارلیمانی انتخابات، سیاسی جماعتوں نے کیا امیدواروں کے انتخاب کا آغاز
کشمیر پارلیمانی انتخابات، سیاسی جماعتوں نے کیا امیدواروں کے انتخاب کا آغاز
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 5, 2024, 3:56 PM IST

سرینگر: پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے سرگرمیاں تیز کرنے کا آغاز کرتے ہوئے انتخابی میدان میں امیدواروں کو نامزد کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہے۔ کانگریس نے گزشتہ ہفتے جموں میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سات امیدواروں کا انتخاب کیا ہے جو آنے والے پارلیمانی انتخابات میں پارٹی کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ ان لیڈران میں جموں صوبے سے سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند، سابق وزیر رمن لال بھلہ، بلبیر سنگھ اور سابق وزیر و موجودہ پارٹی صدر وقار رسول وانی کو میدان میں اتارنے پر غور فکر کیا جا رہا ہے۔ وہیں صوبہ کشمیر سے سابق وزیر اور پارٹی صدر غلام احمد میر، سابق وزیر طارق حمید کرہ، سابق وزیر پیرزادہ محمد سعید کا انتخاب کیا گیا ہے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے جموں ضلع میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی اسکریننگ کمیٹی نے لمبی بحث و تمحیص کے بعد ان لیڈران کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں - ریاسی پارلیمانی حلقے سے رمن لال بھلہ اور تارا چند کے متعلق پارٹی سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جبکہ ادھمپور - ڈوڈہ پارلیمانی حلقے سے بلبیر سنگھ یا وقار رسول وانی کو میدان میں اتارا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ کشمیر کے اننت ناگ - راجوری - پونچھ حلقے سے غلام احمد میر اور پیر زیادہ سعید پر غور کیا جا رہا ہے، جبکہ سرینگر-پلوامہ-گاندبل حلقے سے طارق حمید کرہ انتخابات میں طبع آزمائی کر سکتے ہیں وہیں کپوارہ-بارہمولہ نشست پر ابھی پارٹی امیدوار کے متعلق غور و فکر جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر انڈیا الائنس کے مشورے پر انتخابات لڑے جائیں گے تو پھر صوبہ جموں کی دو سیٹوں پر نیشنل کانفرنس کے ساتھ الائنس ہو سکتا ہے، جبکہ کشمیر میں کپواڑہ-بارہمولہ پر بھی الائنس کا قوی امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی اسکریننگ کمیٹی پارٹی کے اعلیٰ کمانڈ کو پیش کرے گی جو حتمی فیصلہ لے گی۔ وہیں نیشنل کانفرنس کی جانب سے پارٹی کے صدر فاروق عبداللہ سرینگر-بڈگام سے پارلیمانی انتخابات لڑیں گے، اگر نائب صدر عمر عبداللہ نے انتخابات نہ لڑنے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اس وقت سرینگر-بڈگام پارلیمانی حلقے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

نیشنل کانفرنس ذرائع نے بتایا کہ پارٹی آنے والے دنوں میں امیدواروں پر حتمی مہر لگائے گی اور ان کا اعلان بھی کرے گی۔ انکا کہنا ہے اننت ناگ-راجوری حلقے سے پارٹی کی سابق وزیر سکینہ یتو، جاوید رانا اور میاں الطاف امیدوار ہو سکتے ہیں۔ جاوید رانا اور میاں الطاف گجر آبادی کے لیڈران ہیں۔ جاوید رانا کا تعلق ضلع راجوری سے ہیں اور وہ سابق رکن اسمبلی بھی ہے۔

میاں الطاف شمالی کشمیر کے ضلع گاندربل سے تعلق رکھتے ہے تاہم پونچھ، راجوری، کولگام اور اننت ناگ میں گجر آبادی ہونے کے سبب انکو اننت ناگ راجوری سے میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔ وہیں کپوارہ-بارہمولہ سے ناصر اسلام وانی (سوگامی)، آغا روح اللہ اور عمر عبداللہ کے متعلق گفتگو جاری ہے، اگرچہ عمر عبداللہ نے گزشتہ ماہ میڈیا کو بتایا تھا کہ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ میں سے ایک ہی لیڈر پارلیمنٹ انتخابات میں شرکت کرے گا۔

نیشنل کانفرنس کے ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ پارٹی کا پارلیمانی بورڈ امیدواروں کے متعلق حتمی فیصلہ لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک بورڈ نے ایک ہی اجلاس طلب کیا ہے جس میں الیکشن کی تیاریوں کے متعلق گفتگو ہوئی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ آنے والے اجلاسوں میں امیدواروں کے متعلق گفتگو ہوگی۔

ادھر، پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی (پی ڈی پی) کی جانب سے پارٹی صدر محبوبہ مفتی اننت ناگ -راجوری پارلیمانی نشست سے انتخابات کی امیدوار ہے جبکہ سرینگر-پلوامہ- بڈگام نشست سے وحید پرہ کے متعلق پارٹی کا پارلیمانی بورڈ سنجیدگی سے غور و فکر کر رہا ہے کہ پرہ کو ہی اس حلقے سے میدان میں اتارا جائے گا۔ کپوارہ، بارہمولہ سے مظفر بیگ یا انکی اہلیہ سفینہ بیگ میدان میں ہوں گے۔

پی ڈی پی کے ایک لیڈر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ امیدواروں کے متعلق پارٹی کا پارلیمانی بورڈ پارٹی صدر محبوبہ مفتی کے سامنے تجاویز رکھے گی جو اس بارے میں حتمی فیصلہ لے گی۔ پیپلز کانفرنس کی جانب سے سجاد لون کپوارہ-بارہمولہ انتخابات لڑیں گے۔ تاہم سجاد لون الطاف بخاری کی اپنی پارٹی کے ساتھ الائنس بھی کر سکتے ہیں چونکہ دونوں جماعتوں کے لیڈران نے اس ضمن میں گزشتہ ماہ ملاقات بھی کی تھی۔

مزید پڑھیں: Parliament Elections 2024 بی جے پی جے ڈی ایس نے کیا پارلیمانی الیکشن سے پہلے اتحاد، جے پی نڈا کا اعلان

بی جے پی کی جانب سے ابھی تک کسی بھی امیدوار کے متعلق بات نہیں کی گئی ہے تاہم بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ اگرچہ امیدواروں کے متعلق دلی کی قیادت ہی فیصلہ کرے گی، لیکن قوی امکان ہے کہ جموں ریاسی سے جگل کشور شرما پارٹی کے امیدوار نہیں ہوں گے۔ انکا متبادل کویندر گپتا یا رویندر رینہ ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادھمپور نشست سے بھی ڈاکٹر جتندر سنگھ کا متبادل امیدوار ہوسکتا ہے لیکن اس کا کم ہی امکان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں اگرچہ بی جے پی کا ووٹ کم ہی ہے لیکن پارٹی تینوں نشستوں سے امیدواروں کو میدان میں اتارے گی۔

واضح رہے کہ جموں کشمیر میں پانچ پارلیمان حلقے ہیں، جن میں صوبہ جموں میں دو اور کشمیر میں تین سیٹیں تھی۔ لیکن گزشتہ برس کی حدبندی کے بعد اننت ناگ شوپیاں اور کولگام کو راجوری پونچھ حلقے میں ضم کیا گیا۔ جموں کی دو نشستوں پر بی جے پی نے سنہ 2019 کے انتخابات جیتے تھے جبکہ وادی کشمیر میں تینوں سیٹوں پر نیشنل کانفرنس نے کامیابی حاصل کی تھی۔

سرینگر: پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے سرگرمیاں تیز کرنے کا آغاز کرتے ہوئے انتخابی میدان میں امیدواروں کو نامزد کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہے۔ کانگریس نے گزشتہ ہفتے جموں میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سات امیدواروں کا انتخاب کیا ہے جو آنے والے پارلیمانی انتخابات میں پارٹی کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ ان لیڈران میں جموں صوبے سے سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند، سابق وزیر رمن لال بھلہ، بلبیر سنگھ اور سابق وزیر و موجودہ پارٹی صدر وقار رسول وانی کو میدان میں اتارنے پر غور فکر کیا جا رہا ہے۔ وہیں صوبہ کشمیر سے سابق وزیر اور پارٹی صدر غلام احمد میر، سابق وزیر طارق حمید کرہ، سابق وزیر پیرزادہ محمد سعید کا انتخاب کیا گیا ہے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے جموں ضلع میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی اسکریننگ کمیٹی نے لمبی بحث و تمحیص کے بعد ان لیڈران کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں - ریاسی پارلیمانی حلقے سے رمن لال بھلہ اور تارا چند کے متعلق پارٹی سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جبکہ ادھمپور - ڈوڈہ پارلیمانی حلقے سے بلبیر سنگھ یا وقار رسول وانی کو میدان میں اتارا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ کشمیر کے اننت ناگ - راجوری - پونچھ حلقے سے غلام احمد میر اور پیر زیادہ سعید پر غور کیا جا رہا ہے، جبکہ سرینگر-پلوامہ-گاندبل حلقے سے طارق حمید کرہ انتخابات میں طبع آزمائی کر سکتے ہیں وہیں کپوارہ-بارہمولہ نشست پر ابھی پارٹی امیدوار کے متعلق غور و فکر جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر انڈیا الائنس کے مشورے پر انتخابات لڑے جائیں گے تو پھر صوبہ جموں کی دو سیٹوں پر نیشنل کانفرنس کے ساتھ الائنس ہو سکتا ہے، جبکہ کشمیر میں کپواڑہ-بارہمولہ پر بھی الائنس کا قوی امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی اسکریننگ کمیٹی پارٹی کے اعلیٰ کمانڈ کو پیش کرے گی جو حتمی فیصلہ لے گی۔ وہیں نیشنل کانفرنس کی جانب سے پارٹی کے صدر فاروق عبداللہ سرینگر-بڈگام سے پارلیمانی انتخابات لڑیں گے، اگر نائب صدر عمر عبداللہ نے انتخابات نہ لڑنے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اس وقت سرینگر-بڈگام پارلیمانی حلقے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

نیشنل کانفرنس ذرائع نے بتایا کہ پارٹی آنے والے دنوں میں امیدواروں پر حتمی مہر لگائے گی اور ان کا اعلان بھی کرے گی۔ انکا کہنا ہے اننت ناگ-راجوری حلقے سے پارٹی کی سابق وزیر سکینہ یتو، جاوید رانا اور میاں الطاف امیدوار ہو سکتے ہیں۔ جاوید رانا اور میاں الطاف گجر آبادی کے لیڈران ہیں۔ جاوید رانا کا تعلق ضلع راجوری سے ہیں اور وہ سابق رکن اسمبلی بھی ہے۔

میاں الطاف شمالی کشمیر کے ضلع گاندربل سے تعلق رکھتے ہے تاہم پونچھ، راجوری، کولگام اور اننت ناگ میں گجر آبادی ہونے کے سبب انکو اننت ناگ راجوری سے میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔ وہیں کپوارہ-بارہمولہ سے ناصر اسلام وانی (سوگامی)، آغا روح اللہ اور عمر عبداللہ کے متعلق گفتگو جاری ہے، اگرچہ عمر عبداللہ نے گزشتہ ماہ میڈیا کو بتایا تھا کہ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ میں سے ایک ہی لیڈر پارلیمنٹ انتخابات میں شرکت کرے گا۔

نیشنل کانفرنس کے ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ پارٹی کا پارلیمانی بورڈ امیدواروں کے متعلق حتمی فیصلہ لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک بورڈ نے ایک ہی اجلاس طلب کیا ہے جس میں الیکشن کی تیاریوں کے متعلق گفتگو ہوئی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ آنے والے اجلاسوں میں امیدواروں کے متعلق گفتگو ہوگی۔

ادھر، پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی (پی ڈی پی) کی جانب سے پارٹی صدر محبوبہ مفتی اننت ناگ -راجوری پارلیمانی نشست سے انتخابات کی امیدوار ہے جبکہ سرینگر-پلوامہ- بڈگام نشست سے وحید پرہ کے متعلق پارٹی کا پارلیمانی بورڈ سنجیدگی سے غور و فکر کر رہا ہے کہ پرہ کو ہی اس حلقے سے میدان میں اتارا جائے گا۔ کپوارہ، بارہمولہ سے مظفر بیگ یا انکی اہلیہ سفینہ بیگ میدان میں ہوں گے۔

پی ڈی پی کے ایک لیڈر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ امیدواروں کے متعلق پارٹی کا پارلیمانی بورڈ پارٹی صدر محبوبہ مفتی کے سامنے تجاویز رکھے گی جو اس بارے میں حتمی فیصلہ لے گی۔ پیپلز کانفرنس کی جانب سے سجاد لون کپوارہ-بارہمولہ انتخابات لڑیں گے۔ تاہم سجاد لون الطاف بخاری کی اپنی پارٹی کے ساتھ الائنس بھی کر سکتے ہیں چونکہ دونوں جماعتوں کے لیڈران نے اس ضمن میں گزشتہ ماہ ملاقات بھی کی تھی۔

مزید پڑھیں: Parliament Elections 2024 بی جے پی جے ڈی ایس نے کیا پارلیمانی الیکشن سے پہلے اتحاد، جے پی نڈا کا اعلان

بی جے پی کی جانب سے ابھی تک کسی بھی امیدوار کے متعلق بات نہیں کی گئی ہے تاہم بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ اگرچہ امیدواروں کے متعلق دلی کی قیادت ہی فیصلہ کرے گی، لیکن قوی امکان ہے کہ جموں ریاسی سے جگل کشور شرما پارٹی کے امیدوار نہیں ہوں گے۔ انکا متبادل کویندر گپتا یا رویندر رینہ ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادھمپور نشست سے بھی ڈاکٹر جتندر سنگھ کا متبادل امیدوار ہوسکتا ہے لیکن اس کا کم ہی امکان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں اگرچہ بی جے پی کا ووٹ کم ہی ہے لیکن پارٹی تینوں نشستوں سے امیدواروں کو میدان میں اتارے گی۔

واضح رہے کہ جموں کشمیر میں پانچ پارلیمان حلقے ہیں، جن میں صوبہ جموں میں دو اور کشمیر میں تین سیٹیں تھی۔ لیکن گزشتہ برس کی حدبندی کے بعد اننت ناگ شوپیاں اور کولگام کو راجوری پونچھ حلقے میں ضم کیا گیا۔ جموں کی دو نشستوں پر بی جے پی نے سنہ 2019 کے انتخابات جیتے تھے جبکہ وادی کشمیر میں تینوں سیٹوں پر نیشنل کانفرنس نے کامیابی حاصل کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.