سرینگر: سول سوسائٹی فورم جموں کشمیر کے چیئرمین عبدالقیوم وانی نے ڈائریکٹوریٹ آف سکول ایجوکیشن کشمیر کی جانب سے کشمیر میں اسکولوں کے اوقات میں تبدیلی سے متعلق جاری کردہ حکم نامے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس حکمنامے کو عجیب و غریب اور طلباء کے ساتھ ساتھ اساتذہ کے لیے بھی سزا دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔
بدھ کو سرینگر میں والدین کے وفود سے بات کرتے ہوئے عبدالقیوم وانی نے کہا کہ حکم نامے کے مطابق اسکولوں کو صبح 8 بجے سے کام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔حالانکہ دیہی اور شہری علاقوں میں تعینات اساتذہ بالخصوص خواتین کو 6 بجے گھر سے نکل کر 8 بجے اسکول پہنچنا مشکل ہورہا ہے۔دوسری طرف دن کے ایک بجے درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔جس دوران چلنا پھرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے اسکول ان کے گھروں سے دو سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں اور انہیں ٹرانسپورٹ کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ حکمنامے میں ایک اور غیر فطری پہلو یہ ہے کہ اساتذہ کو ایک بجے کے بجائے دوپہر 2 بجے تک اسکولوں میں ہی رہنا ہے اور اساتذہ کے اسکولوں میں ایک گھنٹہ دیر تک بیٹھانے کا کیا مقصد ہے یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اور یہ بڑے پیمانے پر اساتذہ برادری کو سزا دینے کےمترادف ہے۔
قیم وانی نے پرنسپل سکریٹری تعلیم پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں گرمی کی لہر کے کم ہونے تک آن لائن کلاسز شروع کریں۔ جس طرح کووڈ کے دوران کیا گیا۔انہوں نے چیف سکریٹری اتل ڈلو اور پرنسپل سکریٹری تعلیم آلوک کمار سے اپیل کی ہے کہ وہ اس حساس معاملے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کرکے جاری حکم نامے پر دوبارہ نظر ثانی کریں تاکہ طلباء اور والدین کو راحت دی جائے
واضح رہے گزشتہ کل محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اسکولی اقات کار میں تبدیلی لائی یے۔جس کے مطابق کشمیر صوبے کے دیہی اور شہری علاقوں کے سبھی اسکولوں کا اوقات کار صبح 8 بجے سے دوپہر ایک بجے تک رکھا گیا یے۔
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
نئے اسکولی اوقات کار کے حکم نامے پر نظر ثانی کی جائے۔سول سوسائٹی فورم - School Timings Changed In Kashmir
School Timings Changed In Kashmir منگل کو کشمیر اور جموں ڈویژن کے سمر زونز میں ہائیر سیکنڈری سطح تک کے اسکولوں کے اوقات کو تبدیل کرنے کے فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔
Published : Jul 24, 2024, 3:17 PM IST
سرینگر: سول سوسائٹی فورم جموں کشمیر کے چیئرمین عبدالقیوم وانی نے ڈائریکٹوریٹ آف سکول ایجوکیشن کشمیر کی جانب سے کشمیر میں اسکولوں کے اوقات میں تبدیلی سے متعلق جاری کردہ حکم نامے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس حکمنامے کو عجیب و غریب اور طلباء کے ساتھ ساتھ اساتذہ کے لیے بھی سزا دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔
بدھ کو سرینگر میں والدین کے وفود سے بات کرتے ہوئے عبدالقیوم وانی نے کہا کہ حکم نامے کے مطابق اسکولوں کو صبح 8 بجے سے کام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔حالانکہ دیہی اور شہری علاقوں میں تعینات اساتذہ بالخصوص خواتین کو 6 بجے گھر سے نکل کر 8 بجے اسکول پہنچنا مشکل ہورہا ہے۔دوسری طرف دن کے ایک بجے درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔جس دوران چلنا پھرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے اسکول ان کے گھروں سے دو سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں اور انہیں ٹرانسپورٹ کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ حکمنامے میں ایک اور غیر فطری پہلو یہ ہے کہ اساتذہ کو ایک بجے کے بجائے دوپہر 2 بجے تک اسکولوں میں ہی رہنا ہے اور اساتذہ کے اسکولوں میں ایک گھنٹہ دیر تک بیٹھانے کا کیا مقصد ہے یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اور یہ بڑے پیمانے پر اساتذہ برادری کو سزا دینے کےمترادف ہے۔
قیم وانی نے پرنسپل سکریٹری تعلیم پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں گرمی کی لہر کے کم ہونے تک آن لائن کلاسز شروع کریں۔ جس طرح کووڈ کے دوران کیا گیا۔انہوں نے چیف سکریٹری اتل ڈلو اور پرنسپل سکریٹری تعلیم آلوک کمار سے اپیل کی ہے کہ وہ اس حساس معاملے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کرکے جاری حکم نامے پر دوبارہ نظر ثانی کریں تاکہ طلباء اور والدین کو راحت دی جائے
واضح رہے گزشتہ کل محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اسکولی اقات کار میں تبدیلی لائی یے۔جس کے مطابق کشمیر صوبے کے دیہی اور شہری علاقوں کے سبھی اسکولوں کا اوقات کار صبح 8 بجے سے دوپہر ایک بجے تک رکھا گیا یے۔