بانڈی پورہ (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر میں اس وقت سیاسی پارا آسمان چھو رہا ہے۔ امیدوار ایک پارٹی چھوڑ رہے ہیں تو دوسری پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔ وہیں بہت سے ایسے لیڈر ہیں جو آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں نیشنل کانفرنس کمزور پارٹی نظر آرہی تھی اور اسی لئے انہوں نے کانگریس کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے جس سے ان کو زیادہ فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد وادی میں ہمیشہ ایک بڑی آفت لے کر آیا ہے اور ایسا نہ ہو کہ یہ اتحاد ایک بار پھر 1987 کی صورتحال پیدا کرے۔ بانڈی پورہ کے سابق وزیر اور ایم ایل اے، عثمان مجید نے بدھ کو کہا کہ بانڈی پورہ کے لوگوں کے پاس اس حلقہ کے لیے بہتر امیدوار کا انتخاب کرنے کا سنہرا موقع ہے۔
اے آر او آفس بانڈی پورہ میں کاغذات نامزدگی بھرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عثمان مجید نے کہا کہ بانڈی پورہ کے لوگ سیاست سے واقف ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ آنے والے پانچ سالوں میں کون سا رہنما ان کی بہتر نمائندگی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کا اتحاد ہمیشہ کشمیریوں کے لیے بے حد نقصان دہ ثابت ہوا ہے ۔انہوں نے کہا مجھے ڈر ہے کہ 1987 کی صورتحال ایک بار پھر پیدا نہ ہو جائے۔
گورنر راج سے جڑے رہنے کی وجہ سے وادی میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، لوگ پریشان حال ہیں اور مجھے امید ہے کہ عوام اپنے لیے بہتر امیدواروں کا انتخاب کرے گی۔
یہ پوچھنے پر کہ کیا انجینئر رشید کی ضمانت سے قومی دھارے کی جماعتوں کے ووٹر ٹرن آؤٹ پر اثر پڑے گا؟ مجید نے جواب دیا کہ عوام اب باشعور ہے اور وہ ایک ہی غلطی بار بار نہیں کر سکتے ہیں۔