پلوامہ (جموں کشمیر): ایک جانب جہاں وادی کشمیر میں بے روزگاری کا گراف ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے، وہیں نیشنل رول لایولی ہڈ مشن (National Rural Livelihoods Mission) یا دیگر مرکزی معاونت والی اسکیمیں بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔ این آر ایل ایمNRLM اسکیم دیہی علاقوں میں خواتین کو خودکفیل بنانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کے ایک دور افتادہ گاؤں بسمنی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون روبینہ بانو نے اس مشن کے تحت ملک پروسیسنگ یونٹ Milk Processing Unitقائم کرکے نہ صرف ایک کامیاب کاروباری یونٹ قائم کیا بلکہ دیگر بے روزگار خواتین کے لیے بھی مثال قائم کی۔ روبینہ بانو اب دودھ فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ مکھن، دہی، گھی اور دیگر ڈیری مصنوعات کو نزدیکی دیہات میں سپلائی کر کے خواتین کے لیے ایک تحریک بن گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے روبینہ بانو نے بتایا کہ وہ تین سال قبل این آر ایل ایم گروپ کا حصہ بنی تھی جس دوران اس کو بھی از خود کام کرنے کی تحریک ملی اور اسی کی وجہ سے وہ اپنا کاروباری یونٹ چلانے کی متحمل بن گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’بے کاری، کسی بھی مسئلے خاص کر بے روزگاری کا حل نہیں ہے کیونکہ ہمیں خود گھر سے نکل کر ان اسکیموں سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے، اور خود روزگار اسکیموں سے فائدہ حاصل کرکے ایک شخص سرکاری نوکری سے زیادہ بہتر آمدن حاصل کر سکتا ہے۔‘‘
روبینہ کے مطابق ’’آج دور دراز علاقوں سے لوگ آکر مجھ سے صلاح و مشورہ کرتے ہیں اور میں ان سے یہی کہتی ہوں کہ میری طرح ہر ایک شخص کاروباری یونٹ شروع کر سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’عزائم پختہ ہوں تو اللہ تعالی راستہ نکال ہی دیتے ہیں اور اس لیے ہمیں بھی گھروں سے باہر نکل اپنی زندگی کی لکیریں از خود تحریر کرنی ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ این آر ایل ایم سکیم کا مقصد غریب گھرانوں کو فائدہ مند خود روزگار اور ہنر مند اجرت والے روزگار کے مواقع تک رسائی کے قابل بنا کر غربت میں کمی لانا ہے جس کے نتیجے میں غریبوں کے لیے پائیدار اور متنوع ذریعہ معاش کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ یہ غریبوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے اقدامات میں سے ایک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بڈگام: ڈی سی نے نیشنل رورل لائیولی ہڈ مشن کے کام کاج کا جائزہ لیا