اننت ناگ: پی ڈی پی کے سینیئر رہنما و سابق وزیر اور سیاسی امور کمیٹی کے ممبر صوفی عبدالغفار نے نیشنل کانفرنس کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی اے جی ڈی کا قیام اس لئے عمل میں لایا گیا تھا کہ جموں کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں اتحاد میں رہ کر کے ان طاقتوں کو دور رکھا جائے، جنہوں نے یہاں کے عوام سے حقوق چھین لئے۔
انہوں نے کہا کہ تاہم پارلیمانی انتخابات کا بغل بجتے ہہ نیشنل کانفرنس نے علیحدگی اختیار کر لی، جبکہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں کہ ہمارا اتحاد سیٹوں کے لئے نہیں ہوا تھا۔
صوفی عبدالغفار کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگ سیاسی طور بیدار ہونے کے ساتھ ساتھ سوچ اور سمجھ رکھنے والے ہیں کہ کس امیدوار کو پارلیمنٹ کے ایوان میں پہنچانا ہے، جو یہاں کے لوگوں کی صحیح ترجمانی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ماضی میں یہاں کے لوگوں نے نیشنل کانفرنس کے 3 ممبران کو ملک کے سب سے بڑے ایوان میں بھیجا تھا، لیکن اُن کے دور میں کیا کچھ ہوا ہے، وہ یہاں کی عوام کے سامنے سب عیاں ہے۔
سیاسی امور کمیٹی کے ممبر صوفی عبدالغفار نے نیشنل کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ این سی کے پارلیمنٹ ممبران کے ماضی کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پارلیمنٹری سیٹ کے لئے نئے چہرے سامنے لائے، جبکہ این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ خود سرینگر کو چھوڑ کر شمالی کشمیر سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو ڈر تھا کہ کہیں لوگ ان سے ماضی کی کارکردگی پر سوالات نہ اٹھائیں۔
مزید پڑھیں:گپکار الائنس غیر فعال یا محض ایک تاریخ؟
سابق وزیر عبدالغفار نے لوگوں سے مودبانہ گزارش کرتے ہوئے کہا کہ وہ 7 مئی کو بائیکاٹ نہ کریں، بلکہ اپنے گھروں سے باہر نکل کر اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں، تاکہ جموں کشمیر کے تشخص کو دوبارہ بحال کیا جائے۔