جموں: جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس(ڈی جی پی) آر آر سوین کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں منشیات کا کاروبار ایک بہت بڑے چیلنج کے طور پر ابھر رہا ہے اور اس کا بھر پور طریقے سے مقابلہ کرنے کے لئے ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا: 'جہاں ایک طرف پولیس یو اے پی اے ایکٹ کے تحت منشیات فروشوں اور ڈیلروں کی جائیدادوں کو ضبط کرکے ان کا شکنجہ کسے گی، وہیں دوسری طرف منشیات کی مانگ کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے'۔
موصوف ڈی جی پی نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو جموں میں ڈرگ ڈی ایڈکشن اینڈ منٹل ری ہبلی ٹیشن سینٹر کا افتتاح کرنے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا: 'جموں و کشمیر میں منشیات کا کاروبار ایک بہت بڑے چلینج کے طور پر ابھر رہا ہے اس کا بھر پور طریقے سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس کا مقابلہ کرنے کے لئے دو محاذوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
آر آر سوین نے کہا کہ ایک طرف پولیس یو اے پی اے ایکٹ کے تحت منشیات ڈیلروں کی جائیدادیں ضبط کرکے ان کا شکنجہ کسے گی اور دوسری طرف منشیات کی مانگ کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا: 'ہمارے پاس منشیات کا عادی ایک متاثر (شکار) کی حیثیت رکھتا ہے جموں وکشمیر میں منشیات کی تجارت کے بڑھتے ہوئے چلینج کا مقابلہ کرنا ایک مشکل کام ہے لیکن پولیس اس کے لئے پر عزم ہے'۔
ان کا کہنا تھا: 'جس طرح ہم نے دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام سے نمٹنے کے لئے ان لوگوں کے خلاف کارروائیاں انجام دیں، جو دہشت گردوں کو پناہ دینے، ان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے اور انہیں منطقی سپورٹ فراہم کرنے میں ملوث تھے، اسی طرح کی حکمت عملی منشیات کے کاروبار میں ملوث لوگوں کے لئے اپنائی جائے گی'۔
منشیات کے کارو بار کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی پی نے کہا: 'کیونکہ جموں وکشمیر ایک 'سرحدی سٹیٹ' ہے جو ملک کے مغرب کی طرف واقع ہے اور ہیراؤن اور براؤن شوگر جیسے منشیات کے بڑے کھیپ ہمسایہ ملک سے یہاں آرہے ہیں'۔
مزید پڑھیں: عسکریت پسندوں کی طرح ہی منشیات فروشوں کی بھی زمرہ بندی کی جائے گی: پولیس سربراہ
انہوں نے کہا: 'ماضی قریب تک ہمیں صرف مقامی سطح پر تیار ہونے والے چرس کی پیداوار کے چلینج کا سامنا تھا اس میں ملوثین کی تعداد محدود تھی لیکن اب کیونکہ ہیراؤن اور براؤن شوگر بڑی مقدار میں اس طرف دھکیلا جا رہا ہے لہذا ملوثین کی تعداد میں اضافہ درج ہوا ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی حال پنجاب کا تھا اور اب منشیات کا کاروبار یہاں بڑھ رہا ہے لیکن ہم جموں وکشمیر کو پنجاب نہیں بننے دیں گے۔
ڈی جی پی سوین نے کہا کہ یہ صورتحال کرناٹک یا تلنگانہ جیسی ریاستوں کی نہیں ہے کیونکہ یہ ریاستیں سرحدی ریاستیں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت پولیس کے 10 ڈرگ ڈی ایڈکشن سینٹر قائم ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان سینٹروں کی تعداد منشیات کے عادی افراد کی تعداد کے مقابلے میں کم ہے۔
موصوف ڈی جی پی نے کہا کہ پولیس اس بات کا جائزہ لے گی کہ منشیات کی اس وقت صورتحال کیا ہے اور سال 2025 میں اس کی کیا صورتحال ہوگی۔ انہوں نے ایک ایسی حکمت عملی کی وکالت کی جس میں پنجاب کے ساتھ ہم آہنگی کو بر قرار رکھا جا سکے۔
(یو این آئی)