ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کی

انسانیت کا کوئی مذہب نہیں، انسانیت، کشمیری بھائی چارے اور مذہبی رواداری کی مثال پلوامہ کے باشندوں نے ایک بار پھر قائم رکھی۔

کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کی
کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کی (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 3 hours ago

پلوامہ: مسلم برادری نے روایتی کشمیری بھائی چارے کی مثال اُس وقت برقرار رکھی جب پلوامہ ضلع میں ایک معمر کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کی۔ سنہ 1990 کے اوائل میں کشمیر میں نامساعد حالات کے باعث ہزاروں کشمیری پنڈتوں نے وادی کو الوداع کہہ دیا اور جموں سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں آباد ہوئے۔ تاہم کئی کشمیری پنڈتوں نے کشمیر میں رہائش پذیر ہونے کو ہی ترجیح دی جن میں پلوامہ ضلع کے پنڈت بھوشن لال بھی شامل تھے۔

کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کی (ETV Bharat)

پلوامہ کے لاجورہ علاقے میں دہائیوں سے نوجوانوں کو علم کے نور سے آراستہ کر رہے پنڈت بھوشن لال گزشتہ کل دیر رات دیر فوت ہو گئے۔ ان کی موت کی خبر سن کر علاقے کے سبھی مسلم مرد و زن، پیر و جواں ان کے گھر پہنچے اور علاقے کے ذی عزت ’استاد‘ کی موت کے ماتم میں شریک ہوئے۔ وادی کشمیر میں آج بھی کئی پنڈت مسلمانوں کے ہمسایہ ہیں، جو ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں برابر شریک ہوتے ہیں۔ جبکہ تہواروں کے مواقع پر ایک دوسرے کو مبارکباد بھی پیش کرتے ہیں۔

ا
پنڈت بھوشن لال نے کشمیر سے ہجرت نہیں کی (ETV Bharat)

پنڈت بھوشن لال نے دہائیوں تک بحیثیت استاد اپنے فرائض انجام دئے اور یہاں کے درجنوں نوجوانوں کو تعلیم کے نوار سے آرستہ کیا ہے۔ فیاض احمد نامی ایک مقامی شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’کشمیر میں آج بھی وہ بھائی چارہ قائم ہے جو صدیوں پہلے یہاں ہوا کرتا تھا۔ 90 کی دہائی میں حالات خراب ہونے کی وجہ سے لاجورہ علاقے کی اکثر آباد وادی کو چھوڑ کر چلے گئے لیکن بھوشن لال کی اہل خانہ نے وادی کشمیر کو نہیں چھوڑا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کے مسلمان نے ہر ایک قدم پر ان کی مدد کی ہے۔

ا
پنڈت بھوشن لال دہائیوں پیشے سے استاد تھے (ای ٹی وی بھارت)

بھوشن لال سے تعلیم حاصل کر چکے ڈاکٹر رؤف احمد نامی ایک مقامی نوجوان نے بتایا: ’’لاجورہ علاقے میں تقریباً پنڈتوں کے 70 گھر آباد تھے اور نامساعد حالات کی وجہ سے سبھی اپنے گاؤں کو چھوڑ کر چلے گئے لیکن بھوشن لال نے وادی کبھی نہیں چھوڑی۔‘‘ رؤف نے بتایا کہ ’’پنڈت بھوشن نے لال نے یہاں کے نوجوانوں کو علم کے نور سے آراستہ کیا اور وہ ہمارے معاشرے کا ایک اہم ستون تھے، اور ہم ان کی موت پر کافی غمزدہ ہیں اور یہاں ان کے فوت ہونے کا سوگ منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔‘‘

ا
پنڈت بھوشن لال کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کی (ای ٹی وی بھارت)

یہ بھی پڑھیں: مسلم آبادی نے انجام دی کشمیری پنڈت کی آخری رسومات - kashmiri pandit last rites

پلوامہ: مسلم برادری نے روایتی کشمیری بھائی چارے کی مثال اُس وقت برقرار رکھی جب پلوامہ ضلع میں ایک معمر کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کی۔ سنہ 1990 کے اوائل میں کشمیر میں نامساعد حالات کے باعث ہزاروں کشمیری پنڈتوں نے وادی کو الوداع کہہ دیا اور جموں سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں آباد ہوئے۔ تاہم کئی کشمیری پنڈتوں نے کشمیر میں رہائش پذیر ہونے کو ہی ترجیح دی جن میں پلوامہ ضلع کے پنڈت بھوشن لال بھی شامل تھے۔

کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کی (ETV Bharat)

پلوامہ کے لاجورہ علاقے میں دہائیوں سے نوجوانوں کو علم کے نور سے آراستہ کر رہے پنڈت بھوشن لال گزشتہ کل دیر رات دیر فوت ہو گئے۔ ان کی موت کی خبر سن کر علاقے کے سبھی مسلم مرد و زن، پیر و جواں ان کے گھر پہنچے اور علاقے کے ذی عزت ’استاد‘ کی موت کے ماتم میں شریک ہوئے۔ وادی کشمیر میں آج بھی کئی پنڈت مسلمانوں کے ہمسایہ ہیں، جو ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں برابر شریک ہوتے ہیں۔ جبکہ تہواروں کے مواقع پر ایک دوسرے کو مبارکباد بھی پیش کرتے ہیں۔

ا
پنڈت بھوشن لال نے کشمیر سے ہجرت نہیں کی (ETV Bharat)

پنڈت بھوشن لال نے دہائیوں تک بحیثیت استاد اپنے فرائض انجام دئے اور یہاں کے درجنوں نوجوانوں کو تعلیم کے نوار سے آرستہ کیا ہے۔ فیاض احمد نامی ایک مقامی شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’کشمیر میں آج بھی وہ بھائی چارہ قائم ہے جو صدیوں پہلے یہاں ہوا کرتا تھا۔ 90 کی دہائی میں حالات خراب ہونے کی وجہ سے لاجورہ علاقے کی اکثر آباد وادی کو چھوڑ کر چلے گئے لیکن بھوشن لال کی اہل خانہ نے وادی کشمیر کو نہیں چھوڑا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کے مسلمان نے ہر ایک قدم پر ان کی مدد کی ہے۔

ا
پنڈت بھوشن لال دہائیوں پیشے سے استاد تھے (ای ٹی وی بھارت)

بھوشن لال سے تعلیم حاصل کر چکے ڈاکٹر رؤف احمد نامی ایک مقامی نوجوان نے بتایا: ’’لاجورہ علاقے میں تقریباً پنڈتوں کے 70 گھر آباد تھے اور نامساعد حالات کی وجہ سے سبھی اپنے گاؤں کو چھوڑ کر چلے گئے لیکن بھوشن لال نے وادی کبھی نہیں چھوڑی۔‘‘ رؤف نے بتایا کہ ’’پنڈت بھوشن نے لال نے یہاں کے نوجوانوں کو علم کے نور سے آراستہ کیا اور وہ ہمارے معاشرے کا ایک اہم ستون تھے، اور ہم ان کی موت پر کافی غمزدہ ہیں اور یہاں ان کے فوت ہونے کا سوگ منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔‘‘

ا
پنڈت بھوشن لال کی آخری رسومات مسلمانوں نے ادا کی (ای ٹی وی بھارت)

یہ بھی پڑھیں: مسلم آبادی نے انجام دی کشمیری پنڈت کی آخری رسومات - kashmiri pandit last rites

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.