ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سرینگر کے حبہ کدل حلقے میں اکثر امیدوار بی جے پی کے پراکسی: پی ڈی پی امیدوار - PDP on BJP Proxy Candidates

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 11, 2024, 8:13 PM IST

ڈاؤن ٹاؤن، سرینگر کی اسمبلی نشست - حبہ کدل - سے تین بار ایم ایل اے رہ چکی این سی رہنما شمیم فردوس، پی ڈی پی کے عارف لائیگرو کے علاوہ چھ کشمیری پنڈت اپنی اپنی سیاسی قسمت آزما رہے ہیں۔

پی ڈی پی امیدوار، عارف لائیگرو
پی ڈی پی امیدوار، عارف لائیگرو (ای ٹی وی بھارت)
پی ڈی پی امیدوار، عارف لائیگرو کے ساتھ خصوصی بات چیت (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : سرینگر کی حبہ کدل اسمبلی نشست کے لیے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے امیدار عارف لائیگرو کا کہنا ہے کہ ’’وقت آگیا ہے جب لوگ اپنے ووٹ کا استعمال کر کے ان فرقہ پرست طاقتوں اور ان کی پراکسی جماعتوں کو قرار واقعی جواب دیکر گزشتہ برسوں کے دوران ان پر مسلط کئے گئے غلط فیصلوں کے خلاف ووٹ کے زریعے اپنی ناراضگی کا اظہار کر سکتے ہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار عارف لائیگرو نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

لائیگروں نے کہا کہ حبہ کدل حلقہ انتخاب میں ووٹ کی شرح کم ہوا کرتی تھی اور لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے باہر نہیں نکلتے تھے لیکن آج حالات یکسر مختلف ہیں۔ لوگ خاص کر نوجوان نسل ووٹ کی اہمیت اور طاقت جان چکی ہے۔ اس لیے امید ہے کہ وہ اپنے مستقبل کی خاطر صحیح نمائندے کا ہی انتخاب عمل میں لائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں عارف لائیگرو نے کہا کہ حبہ کدل اسمبلی حلقے میں لوگوں کے مسائل اور معاملات سرینگر کے دیگر حلقوں سے الگ ہیں۔ یہاں بے روزگاری کے ساتھ ساتھ کئی نوجوان باہر کی جیلوں میں قید ہیں اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ان نوجوانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کام کاج نہ ہونے کے باعث یہاں کے نوجوان منشیات کی لت میں پھنس چکے ہیں۔ ایسے میں یہ مسائل کافی بڑے ہیں اور اس طرح نوجوان رہنما ہی نوجوانوں کے دکھ درد کو سمجھ کر حل کر سکتا ہے۔

ماضی میں حبہ کدل اسمبلی حلقے میں کشمیری پنڈت برداری کے لوگوں کی خاصی تعداد رپائش پذیر تھی، ایسے میں یہاں تقریبا 6 کشمیری مائیگریٹ پنڈت بھی میدان میں ہیں۔ اس تعلق سے ایک سوال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لائیگرو نے کہا کہ وہ کشمیری پنڈت بھی بہتر طور آج کی تاریخ میں یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا ووٹ کس امیدوار اور کس جماعت کو جانا چائیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پی ڈی پی پی کے بانی مفتی محمد سعید ہی تھے جنہوں نے کشمیری پنڈتوں کے لیے ریہبلیٹیشن پالیسی کو متعارف کیا تھا اور پی ڈی پی کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ جموں اور ملک کی دیگر جگہوں پر رہنے والے کشمیری اپنے آبائی علاقے میں واپس آئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران اور اس سے پہلے کی حکومتوں نے بھی حبہ کدل کے لوگوں کے ساتھ وفا نہیں کیا۔ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عارف نے کہا کہ ’’میرا مقابلہ سیدھے طور پر نہ صرف نیشنل کانفرس سے ہے بلکہ ان آزاد امیدواروں کے ساتھ بھی ہیں جو کہ بی جے پی کے پراکسیز کے طور پر میدان میں ہیں۔ لوگوں نے این سی کے علاوہ پی ڈی پی کا کام بھی دیکھا ہے۔ اب فیصلہ لوگوں کے ہاتھ میں ہے وہ اس کو کامیابی کا سہرا پہناتے ہیں یا نہیں۔‘‘

واضح رہے کہ سرینگر کے حبہ کدل اسمبلی حلقے میں کشمیر پنڈت برادری کے 6 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں جن میں اشوک کمار بٹ، سنجے صراف، سنتوش لابرو، اشوک کمار رینہ، ننجی ڈیمبی اور اشوک شامل ہیں۔ ان امیدواروں میں ایک بی جے پی کی ٹکٹ پر میدان میں ہے جبکہ دیگر 5 آزاد امیدواروں کے طور پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔

اس اسمبلی حلقے میں 25 ہزار کشمیری پنڈتوں کے ووٹ ہیں اور اس حلقے کو روایتی طور نیشنل کانفرنس کا مظبوط گڑھ سمجھا جاتا رہا ہے جس پر تین مرتبہ این سی کی سینئر خاتون رہنما شمیم فردوس نے جیت درج کی ہے۔ تاہم سال 2002 میں رمن مٹو نے انتخابات میں جیت درج کی تھی اور وہ مفتی محمد سعید کی حکومت میں وزیر بنے۔2014 میں 4 مائیگریٹ کشمیری پنڈتوں نے اس نشست پر مقابلہ کیا جبکہ 2008 میں یہ تعداد 12تھی۔ سال 2002 حبہ کدل سیٹ پر 9 کشمیری پنڈت امیدواروں نے قسمت آزمائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: محبوبہ مفتی نے کانکنی پر پابندی عائد کی، عمر عبداللہ شراب لے آئے: اشرف میر - Assembly Elections in JK

پی ڈی پی امیدوار، عارف لائیگرو کے ساتھ خصوصی بات چیت (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : سرینگر کی حبہ کدل اسمبلی نشست کے لیے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے امیدار عارف لائیگرو کا کہنا ہے کہ ’’وقت آگیا ہے جب لوگ اپنے ووٹ کا استعمال کر کے ان فرقہ پرست طاقتوں اور ان کی پراکسی جماعتوں کو قرار واقعی جواب دیکر گزشتہ برسوں کے دوران ان پر مسلط کئے گئے غلط فیصلوں کے خلاف ووٹ کے زریعے اپنی ناراضگی کا اظہار کر سکتے ہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار عارف لائیگرو نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

لائیگروں نے کہا کہ حبہ کدل حلقہ انتخاب میں ووٹ کی شرح کم ہوا کرتی تھی اور لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے باہر نہیں نکلتے تھے لیکن آج حالات یکسر مختلف ہیں۔ لوگ خاص کر نوجوان نسل ووٹ کی اہمیت اور طاقت جان چکی ہے۔ اس لیے امید ہے کہ وہ اپنے مستقبل کی خاطر صحیح نمائندے کا ہی انتخاب عمل میں لائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں عارف لائیگرو نے کہا کہ حبہ کدل اسمبلی حلقے میں لوگوں کے مسائل اور معاملات سرینگر کے دیگر حلقوں سے الگ ہیں۔ یہاں بے روزگاری کے ساتھ ساتھ کئی نوجوان باہر کی جیلوں میں قید ہیں اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ان نوجوانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کام کاج نہ ہونے کے باعث یہاں کے نوجوان منشیات کی لت میں پھنس چکے ہیں۔ ایسے میں یہ مسائل کافی بڑے ہیں اور اس طرح نوجوان رہنما ہی نوجوانوں کے دکھ درد کو سمجھ کر حل کر سکتا ہے۔

ماضی میں حبہ کدل اسمبلی حلقے میں کشمیری پنڈت برداری کے لوگوں کی خاصی تعداد رپائش پذیر تھی، ایسے میں یہاں تقریبا 6 کشمیری مائیگریٹ پنڈت بھی میدان میں ہیں۔ اس تعلق سے ایک سوال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لائیگرو نے کہا کہ وہ کشمیری پنڈت بھی بہتر طور آج کی تاریخ میں یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا ووٹ کس امیدوار اور کس جماعت کو جانا چائیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پی ڈی پی پی کے بانی مفتی محمد سعید ہی تھے جنہوں نے کشمیری پنڈتوں کے لیے ریہبلیٹیشن پالیسی کو متعارف کیا تھا اور پی ڈی پی کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ جموں اور ملک کی دیگر جگہوں پر رہنے والے کشمیری اپنے آبائی علاقے میں واپس آئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران اور اس سے پہلے کی حکومتوں نے بھی حبہ کدل کے لوگوں کے ساتھ وفا نہیں کیا۔ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عارف نے کہا کہ ’’میرا مقابلہ سیدھے طور پر نہ صرف نیشنل کانفرس سے ہے بلکہ ان آزاد امیدواروں کے ساتھ بھی ہیں جو کہ بی جے پی کے پراکسیز کے طور پر میدان میں ہیں۔ لوگوں نے این سی کے علاوہ پی ڈی پی کا کام بھی دیکھا ہے۔ اب فیصلہ لوگوں کے ہاتھ میں ہے وہ اس کو کامیابی کا سہرا پہناتے ہیں یا نہیں۔‘‘

واضح رہے کہ سرینگر کے حبہ کدل اسمبلی حلقے میں کشمیر پنڈت برادری کے 6 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں جن میں اشوک کمار بٹ، سنجے صراف، سنتوش لابرو، اشوک کمار رینہ، ننجی ڈیمبی اور اشوک شامل ہیں۔ ان امیدواروں میں ایک بی جے پی کی ٹکٹ پر میدان میں ہے جبکہ دیگر 5 آزاد امیدواروں کے طور پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔

اس اسمبلی حلقے میں 25 ہزار کشمیری پنڈتوں کے ووٹ ہیں اور اس حلقے کو روایتی طور نیشنل کانفرنس کا مظبوط گڑھ سمجھا جاتا رہا ہے جس پر تین مرتبہ این سی کی سینئر خاتون رہنما شمیم فردوس نے جیت درج کی ہے۔ تاہم سال 2002 میں رمن مٹو نے انتخابات میں جیت درج کی تھی اور وہ مفتی محمد سعید کی حکومت میں وزیر بنے۔2014 میں 4 مائیگریٹ کشمیری پنڈتوں نے اس نشست پر مقابلہ کیا جبکہ 2008 میں یہ تعداد 12تھی۔ سال 2002 حبہ کدل سیٹ پر 9 کشمیری پنڈت امیدواروں نے قسمت آزمائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: محبوبہ مفتی نے کانکنی پر پابندی عائد کی، عمر عبداللہ شراب لے آئے: اشرف میر - Assembly Elections in JK

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.