سرینگر: زبرون پہاڑیوں کے دامن میں اور ڈل جھیل کے کنارے میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغ، باغ گُل لالہ کی سیر کرنے کے لیے ان دنوں مقامی اور غیر مقامی سیاحوں کا کافی رش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ایسے میں گزشتہ 18 روز میں ڈھائی لاکھ سے زائد سیاحوں نے باغ کی سیر کی۔
امسال باغ گُل لالہ کو کھولے جانے کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں سیاح باغ کے رنگ برنگے کھلے ہوئے پھولوں کا نظارہ کررہے ہیں۔
باغ کے انچارج کے مطابق ٹیولپ گارڈن کو عام لوگوں اور سیاحوں سے کھولنے کے پہلے پانچ روز میں 51 ہزاروں غیر مقامی سیاحوں نے باغ میں موجود رنگ برنگے ٹیولپ کے پھولوں کا مشاہدہ کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران سے مقامی سیاحوں کی تعداد میں کچھ حد کمی دیکھی گئی لیکن اب ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز سے آئے سیاحوں کے علاوہ مقامی سیاح بھی باغ کی سیر میں کافی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 18 روز کے دوران 2.5 لاکھ سے زیادہ سیاحوں نے دلفریب نظاروں کا لطف اٹھایا۔
6 سو کنال اراضی پر محیط باغ گلہ لالہ میں 73اقسام کے 17 لاکھ خوبصورت گُل لالہ اپنا حسن بکھیرے ہوئے ہر ایک آنے والے کو معطر کر رہے ہیں۔ دراصل درآمد کئے گئے ان ٹولیپ پودوں کو لگانے کا کام موسم سرما میں ہی شروع کیا جاتا ہے اور پھر موافق ماحول کے مطابق مارچ کے آخری ہفتے میں باغ میں ٹولپ کے رنگ برنگے پھول اپنے جوبن پر نظر آتے ہیں ۔
مزید پڑھیں:
- سرینگر کے ٹولیپ گارڈن میں ملکی و غیرملکی سیاحوں کی ریکارڈ آمد
- کشمیری محقیقین نے ٹیولپ بلبس تیار کرنے کا کامیاب تجربہ کیا
رواں ماہ 23 مارچ سے باغ گلہ لالہ کے کھل جانے سے سیاحتی سیزن کم از کم ایک مہینے پہلے ہی شروع ہوگا۔ سال 2023 میں 3.72 لاکھ سیاحوں نے ٹولیپ گارڈن کا مشاہدہ کیا۔ایسے میں سیاحتی صنعت سے جڑے افراد کے علاوہ باغبان بھی امسال اچھے سیاحتی سیزن کی آس لگائے بھیٹے ہیں تاکہ ان کی محنت کو بھی ملکی اور غیر ملکی سیاح دیکھنے کے لئے آئے۔