سرینگر: میر واعظ کشمیر اور کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مولوی محمد عمر فاروق کو آج تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ایسے میں میر واعظ نے جامع مسجد سرینگر میں تقریباً 5 ماہ بعد نماز جمعہ ادا کی ہے۔
میر واعظ عمر فاروق کو چار برس سے زائد کی نظر بندی کے بعد پہلی مرتبہ گزشتہ برس ستمبر میں رہا کیا گیا تھا، تاہم رہائی کے بعد موصوف جامع میں صرف تین جمعہ ہی ادا سکے تھے۔
ایسے میں میرواعظ کی جامع مسجد سرینگر کی آمد کی خبر سنتے ہی بچے،جوان اور بزرگ میر واعظ کی جھلک پانے کے لیے جامع مسجد کے باہر کھڑا ہوئے تھے۔اس دوران جب میر واعظ جامع مسجد پہنچے، تو انہیں لوگوں نے پرتپاک استقبال کیا۔ میر واعظ کی رہائی کی خبر آتے ہی نوہٹہ اور اس کے ملحقہ علاقوں کے لوگوں نے جمعہ کی نماز ادا کرنے کی غرض سے جامع مسجد کا رخ کیا۔
ادھر گزشتہ کل جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں میرواعظ کی رہائی سے متعلق دائرے عرضی کے تناظر میں انتطامیہ نے ہائی کورٹ کو صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرواعظ کو مبینہ طور عسکریت پسندوں سے جان کا خطرہ ہے،جس کی وجہ مولوی محمد عمر فاروق کی نقل وحرکت کو محدود کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: انتظامیہ کی جانب سے میرواعظ پر عائد مسلسل نظر بندی قابل تشویش، انجمن اوقاف
واضح رہے کہ میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں وہ والد کے قتل کے بعد جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کا خطبہ دیتے آرہےہیں اور قدیم زمانے سے ہی پرانے شہر کی تاریخی جامع مسجد سے میرواعظ خاندان کی وابستگی رہی ہے۔