ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں جماعت اسلامی کے ارکان الیکشن لڑیں گے - JK ASSEMBLY ELECTIONS

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں جماعت اسلامی کے کئی ارکان بطور آزاد امیدوار حصہ لیں گے۔ عمر عبد اللہ، فاروق عبد اللہ اور محبوبہ مفتی نے جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے۔

JK ASSEMBLY ELECTIONS
جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں جماعت اسلامی کے ارکان الیکشن لڑیں گے (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 25, 2024, 5:32 PM IST

سری نگر: جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نےکہا کہ وہ کالعدم جماعت اسلامی کے ارکان کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، انہوں نے ان پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گاندربل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ جمہوریت کی خوبی ہے، ہر ایک کو الیکشن لڑنے کی مکمل آزادی ہے۔ میں نے یہ رپورٹس پڑھی ہیں کہ جماعت اسلامی کے اراکین آزاد حیثیت سے آئندہ اسمبلی انتخابات لڑیں گے، حالانکہ وہ اپنی تنظیم پر سے پابندی ہٹانا چاہتے تھے، میں ان کا خوش آمدید کرتا ہوں۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پہلے اور سی آر پی ایف کے قافلے پر پلوامہ عسکریتی حملے کے بعد 2019 میں بی جے پی حکومت نے جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی تھی۔ دہلی کے ایک ٹریبونل نے ہفتہ کے روز غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت جماعت اسلامی پر عائد پابندی کو برقرار رکھا۔

حال ہی میں پارلیمانی انتخابات میں جماعت اسلامی کے بہت سے رہنماؤں نے اپنا ووٹ ڈالا تھا۔ اگر حکومت ہند نے ان پر سے پابندی ہٹا دیتی ہے تو وہ اسمبلی انتخابات بھی لڑیں گے۔ مرکزی سیاسی جماعتوں نے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ دینے اور اسمبلی انتخابات لڑنے کے جماعت اسلامی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

عمر نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ وہ اپنی تنظیم اور نشان پر امیدوار کھڑے کریں لیکن یہ پابندی کی وجہ سے ممکن نہیں ہے۔ انہیں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے دیں اور ایک منشور لوگوں کے سامنے لائیں، پھر یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ کس کو ووٹ دینا پسند کرتے ہیں۔

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جماعت اسلامی کا یہ بہت اچھا فیصلہ ہے لیکن حکومت ہند کو اس پر عائد پابندی کو ہٹانا چاہئے۔

محبوبہ مفتی نے سری نگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم آزاد ہیں لیکن جماعت اسلامی جیسی اچھی تنظیمیں جو لوگوں کی سماجی بہبود کے لیے کام کرتی ہیں، ان پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ایک مذہبی اور سماجی تنظیم ہے جس نے جموں و کشمیر میں بہت سارے سماجی اور تعلیمی کام کیے ہیں۔ لیکن اس پر مرکزی حکومت نے اس وقت پابندی لگائی ہے، جب فرقہ پرست تنظیمیں مساجد پر حملہ کرتی ہیں، گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کو لنچ کرتی ہیں۔

غور طلب ہے کہ جماعت ایک سماجی و سیاسی تنظیم ہے جس نے جموں و کشمیر کے لوگوں پر اپنا اثر و رسوخ پیدا کیا۔ سال 1987 تک اس نے مسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیا لیکن بعد میں 1987 سے اب تک ہونے والے تمام انتخابات کا بائیکاٹ کیا، کیونکہ تنظیم نے الزام لگایا کہ 1987 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی اور اس نے جموں و کشمیر میں جمہوریت پر اعتماد کھو دیا تھا۔

تاہم پابندی کے بعد جب اس کے درجنوں رہنماؤں اور ہمدردوں کو گرفتار کیا گیا تو جماعت اسلامی نے حکومت ہند کے ساتھ بات چیت کی اور انتخابات میں حصہ لینے پر آمادگی ظاہر کی، لیکن یہ شرط رکھی کہ اس پر سے پابندی ہٹا دی جائے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی کولگام، دیوسر، ترال، زینا پورہ، بجبھیرا، پلوامہ اور راج پورہ اسمبلی حلقوں میں امیدوار کھڑا کرے گی، جہاں 18 ستمبر کو انتخابات ہونے والے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں پہلے مرحلے میں 18 ستمبر کو انتخابات ہوں گے جہاں 24 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ دوسرا اور تیسرا مرحلہ 25 ستمبر اور 1 اکتوبر کو ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلا اسمبلی انتخابات ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

یو اے پی اے ٹریبونل نے جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر پابندی کو برقرار رکھا

عمر عبداللہ جموں و کشمیر کی گاندربل سیٹ سے اسمبلی الیکشن لڑیں گے

سری نگر: جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نےکہا کہ وہ کالعدم جماعت اسلامی کے ارکان کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، انہوں نے ان پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گاندربل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ جمہوریت کی خوبی ہے، ہر ایک کو الیکشن لڑنے کی مکمل آزادی ہے۔ میں نے یہ رپورٹس پڑھی ہیں کہ جماعت اسلامی کے اراکین آزاد حیثیت سے آئندہ اسمبلی انتخابات لڑیں گے، حالانکہ وہ اپنی تنظیم پر سے پابندی ہٹانا چاہتے تھے، میں ان کا خوش آمدید کرتا ہوں۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پہلے اور سی آر پی ایف کے قافلے پر پلوامہ عسکریتی حملے کے بعد 2019 میں بی جے پی حکومت نے جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی تھی۔ دہلی کے ایک ٹریبونل نے ہفتہ کے روز غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت جماعت اسلامی پر عائد پابندی کو برقرار رکھا۔

حال ہی میں پارلیمانی انتخابات میں جماعت اسلامی کے بہت سے رہنماؤں نے اپنا ووٹ ڈالا تھا۔ اگر حکومت ہند نے ان پر سے پابندی ہٹا دیتی ہے تو وہ اسمبلی انتخابات بھی لڑیں گے۔ مرکزی سیاسی جماعتوں نے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ دینے اور اسمبلی انتخابات لڑنے کے جماعت اسلامی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

عمر نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ وہ اپنی تنظیم اور نشان پر امیدوار کھڑے کریں لیکن یہ پابندی کی وجہ سے ممکن نہیں ہے۔ انہیں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے دیں اور ایک منشور لوگوں کے سامنے لائیں، پھر یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ کس کو ووٹ دینا پسند کرتے ہیں۔

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جماعت اسلامی کا یہ بہت اچھا فیصلہ ہے لیکن حکومت ہند کو اس پر عائد پابندی کو ہٹانا چاہئے۔

محبوبہ مفتی نے سری نگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم آزاد ہیں لیکن جماعت اسلامی جیسی اچھی تنظیمیں جو لوگوں کی سماجی بہبود کے لیے کام کرتی ہیں، ان پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ایک مذہبی اور سماجی تنظیم ہے جس نے جموں و کشمیر میں بہت سارے سماجی اور تعلیمی کام کیے ہیں۔ لیکن اس پر مرکزی حکومت نے اس وقت پابندی لگائی ہے، جب فرقہ پرست تنظیمیں مساجد پر حملہ کرتی ہیں، گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کو لنچ کرتی ہیں۔

غور طلب ہے کہ جماعت ایک سماجی و سیاسی تنظیم ہے جس نے جموں و کشمیر کے لوگوں پر اپنا اثر و رسوخ پیدا کیا۔ سال 1987 تک اس نے مسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیا لیکن بعد میں 1987 سے اب تک ہونے والے تمام انتخابات کا بائیکاٹ کیا، کیونکہ تنظیم نے الزام لگایا کہ 1987 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی اور اس نے جموں و کشمیر میں جمہوریت پر اعتماد کھو دیا تھا۔

تاہم پابندی کے بعد جب اس کے درجنوں رہنماؤں اور ہمدردوں کو گرفتار کیا گیا تو جماعت اسلامی نے حکومت ہند کے ساتھ بات چیت کی اور انتخابات میں حصہ لینے پر آمادگی ظاہر کی، لیکن یہ شرط رکھی کہ اس پر سے پابندی ہٹا دی جائے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی کولگام، دیوسر، ترال، زینا پورہ، بجبھیرا، پلوامہ اور راج پورہ اسمبلی حلقوں میں امیدوار کھڑا کرے گی، جہاں 18 ستمبر کو انتخابات ہونے والے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں پہلے مرحلے میں 18 ستمبر کو انتخابات ہوں گے جہاں 24 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ دوسرا اور تیسرا مرحلہ 25 ستمبر اور 1 اکتوبر کو ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلا اسمبلی انتخابات ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

یو اے پی اے ٹریبونل نے جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر پابندی کو برقرار رکھا

عمر عبداللہ جموں و کشمیر کی گاندربل سیٹ سے اسمبلی الیکشن لڑیں گے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.