ETV Bharat / jammu-and-kashmir

پہاڑی ریزرویشن بل لوک سبھا سے منظور، گجر آبادی ناراض

Pahari reservation Bill نوجوان گجر لیڈر گفتار چودھری نے ایکس پر لکھا کہ مرکزی سرکار نے آئین اور ریزرویشن کا قتل کیا ہے۔ انہوں کہا کہ قبائلی آبادی کے لیے آج کا دن "بلیک ڈے" ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 6, 2024, 10:56 PM IST

lok-sabha-grants-reservation-to-paharis-in-jammu-and-kashmir
پہاڑی ریزرویشن بل لوک سبھا سے منظور، گجر آبادی ناراض

سرینگر: مرکزی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر کی پہاڑی آبادی کو درجہ فہرست قبائل (شیڈولڈ ٹرائب) کی بل آج پارلیمٹ میں منظور ہوئی ہے، جس سے یہاں کی پہاڑی آبادی جشن منا رہی ہے، تاہم گجر آبادی اس بل کی منظوری پر شدید غصے میں ہے۔

مرکزی وزیر برائے قبائلی امور ارجن منڈا نے آج پارلیمنٹ میں جموں کشمیر کے پہاڑیوں کے لیے ریزرویشن کے متعلق جموں کشمیر شیڈولڈ ٹرائبس آرڈر 1989 (ترمیم) بل پیش کی۔ اس بل کو پارلیمٹ نے پاس کیا۔اس بل کی منظوری پر پہاڑی آبادی کافی خوش ہوئی ہے اور مودی حکومت کو شکریہ ادا کر رہی ہے، تاہم گجر آبادی اسے ناراض ہے۔

سابق ایم ایل سی اور پہاڑی لیڈر شہناز گنائی نے مودی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پہاڑیوں کی تین دہائیوں سے جو مطالبہ تھا اس کو سرکار نے آج اپنا حق دیا۔

نوجوان گجر لیڈر گفتار چودھری نے ایکس پر لکھا کہ مرکزی سرکار نے آئین اور ریزرویشن کا قتل کیا ہے۔ انہوں کہا کہ قبائلی آبادی کے لیے آج کا دن "بلیک ڈے" ہے۔

انہوں نے اپنے پوسٹ میں مزید کہا کہ بی جے پی حکومت نے اس بل کو پاس کرکے گجر آبادی کے لئے تباہی کی بل منظور کی ہے اور اونچی ذات والی آبادی کو ریزرویشن دی ہے۔

نوجوان گجر لیڈر زائد پرویز چودھری نے بتایا کہ اس بل کے خلاف آج وہ سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کرنے والے تھے، تاہم انہیں اجازت نہیں دی گئی اور پولیس نے ان کو حراست میں لیکر شام کو رہا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ان کے آٹھ سے زائد ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا تھا۔

یاد رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ نے پہاڑیوں کو ریزرویشن دینے کے لئے سابق جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کا قیام کیا تھا، جس نے پہاڑیوں کو قبائلی درجہ دینے کی تجویز دی تھی۔

اگرچہ گزشتہ برس اپریل میں کشمیر دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ پہاڑی آبادی کو قبائلی درجہ دیا جائے گا تاہم گجر بکروال سے ایک فیصد ریزرویشن کم نہیں کی جائے گی، لیکن گجر آبادی اس سے مطمئین نہیں ہوئے۔

پہاڑی آبادی کو ماضی میں سرکاری ملازمتوں اور دیگر معاملات میں چار فیصد ریزرویشن دی جاتی ہے تاہم ان کو قبائلی درجے میں شامل کرنے سے گجر شدید غصے میں ہے۔ گجر اور پہاڑی آبادیوں کے مابین تلخیاں بڑھ گئی ہیں، کیونکہ گجر آبادی کا کہنا ہے کہ پہاڑیوں کو قبائلی درجہ نہیں دینا چاہئے کیونکہ یہ آبادی اقتصادی و تعلیمی لحاظ سے کافی آگے ہے۔

مزید پڑھیں:



جموں و کشمیر میں تقربیاً 24 لاکھ گجر اور پہاڑی آبادی ہے اور تاحال گجر آبادی کو قبائلی درجہ دے کر دس فیصد ریزرویشن دی جاتی ہے۔ اس آبادی کے نوجوان لیڈران نے پہاڑیوں کو قبائلی درجہ دینے پر متعدد بار احتجاج بھی کئے۔

بتادیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے پہاڑی آبادی کو بھی ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے کاروائی جارہی ہے۔

سرینگر: مرکزی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر کی پہاڑی آبادی کو درجہ فہرست قبائل (شیڈولڈ ٹرائب) کی بل آج پارلیمٹ میں منظور ہوئی ہے، جس سے یہاں کی پہاڑی آبادی جشن منا رہی ہے، تاہم گجر آبادی اس بل کی منظوری پر شدید غصے میں ہے۔

مرکزی وزیر برائے قبائلی امور ارجن منڈا نے آج پارلیمنٹ میں جموں کشمیر کے پہاڑیوں کے لیے ریزرویشن کے متعلق جموں کشمیر شیڈولڈ ٹرائبس آرڈر 1989 (ترمیم) بل پیش کی۔ اس بل کو پارلیمٹ نے پاس کیا۔اس بل کی منظوری پر پہاڑی آبادی کافی خوش ہوئی ہے اور مودی حکومت کو شکریہ ادا کر رہی ہے، تاہم گجر آبادی اسے ناراض ہے۔

سابق ایم ایل سی اور پہاڑی لیڈر شہناز گنائی نے مودی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پہاڑیوں کی تین دہائیوں سے جو مطالبہ تھا اس کو سرکار نے آج اپنا حق دیا۔

نوجوان گجر لیڈر گفتار چودھری نے ایکس پر لکھا کہ مرکزی سرکار نے آئین اور ریزرویشن کا قتل کیا ہے۔ انہوں کہا کہ قبائلی آبادی کے لیے آج کا دن "بلیک ڈے" ہے۔

انہوں نے اپنے پوسٹ میں مزید کہا کہ بی جے پی حکومت نے اس بل کو پاس کرکے گجر آبادی کے لئے تباہی کی بل منظور کی ہے اور اونچی ذات والی آبادی کو ریزرویشن دی ہے۔

نوجوان گجر لیڈر زائد پرویز چودھری نے بتایا کہ اس بل کے خلاف آج وہ سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کرنے والے تھے، تاہم انہیں اجازت نہیں دی گئی اور پولیس نے ان کو حراست میں لیکر شام کو رہا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ان کے آٹھ سے زائد ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا تھا۔

یاد رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ نے پہاڑیوں کو ریزرویشن دینے کے لئے سابق جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کا قیام کیا تھا، جس نے پہاڑیوں کو قبائلی درجہ دینے کی تجویز دی تھی۔

اگرچہ گزشتہ برس اپریل میں کشمیر دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ پہاڑی آبادی کو قبائلی درجہ دیا جائے گا تاہم گجر بکروال سے ایک فیصد ریزرویشن کم نہیں کی جائے گی، لیکن گجر آبادی اس سے مطمئین نہیں ہوئے۔

پہاڑی آبادی کو ماضی میں سرکاری ملازمتوں اور دیگر معاملات میں چار فیصد ریزرویشن دی جاتی ہے تاہم ان کو قبائلی درجے میں شامل کرنے سے گجر شدید غصے میں ہے۔ گجر اور پہاڑی آبادیوں کے مابین تلخیاں بڑھ گئی ہیں، کیونکہ گجر آبادی کا کہنا ہے کہ پہاڑیوں کو قبائلی درجہ نہیں دینا چاہئے کیونکہ یہ آبادی اقتصادی و تعلیمی لحاظ سے کافی آگے ہے۔

مزید پڑھیں:



جموں و کشمیر میں تقربیاً 24 لاکھ گجر اور پہاڑی آبادی ہے اور تاحال گجر آبادی کو قبائلی درجہ دے کر دس فیصد ریزرویشن دی جاتی ہے۔ اس آبادی کے نوجوان لیڈران نے پہاڑیوں کو قبائلی درجہ دینے پر متعدد بار احتجاج بھی کئے۔

بتادیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے پہاڑی آبادی کو بھی ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے کاروائی جارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.