نئی دہلی: ٹیرر فنڈنگ کیس میں سزا یافتہ علیحدگی پسند رہنما و کلعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ اسین ملک نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرکے ایمس میں علاج کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس انوپ مہدیرتا کی بنچ نے یاسین ملک کے وکیل سے کہا کہ وہ ملک سے پوچھیں کہ 'کیا وہ ایمس کے میڈیکل بورڈ سے علاج کرائیں گے یا اپنی پسند کے کسی ڈاکٹر سے۔ اس کیس کی اگلی سماعت 14 فروری کو ہوگی۔'
سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے ملک کی عرضی کی مخالفت کی ہے اور کہا کہ یہ عرضی سماعت کے لائق نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ رجت نائر نے کہا کہ یاسین ملک کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ انہیں او پی ڈی میں دکھانے کی ضرورت ہے۔نیر نے کہا کہ ایمس نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے یاسین ملک کا چیک اپ کرنے کے لیے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا، لیکن اس نے ڈاکٹروں سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔
نائر نے کہا کہ یاسین ہائی کیٹیگری ہائی رسک قیدی ہے۔ انہیں جیل میں تمام طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس کے بعد عدالت نے ملک کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ یاسین ملک سے پوچھیں کہ کیا وہ ایمس کے میڈیکل بورڈ سے علاج کروانا چاہتے ہیں یا اپنی پسند کے کسی ڈاکٹر سے۔
مزید پڑھیں:
- کورٹ میں عینی شاہد نے دی یاسین ملک کے خلاف گواہی
- این آئی اے کا یاسین ملک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ
واضح رہے کہ 25 مئی 2022 کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے یاسین ملک کو ٹیرر فنڈنگ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔اس کے علاوہ ملک کو پانچ مختلف مقدمات میں 10-10 سال اور تین مختلف مقدمات میں 5-5 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
بتادیں کہ یاسین ملک جموں و کشمیر کے ان علیحدگی پسندوں کے پہلے دستے میں شامل تھے جنہوں نے عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کیا تاہم انہوں نے 1994 میں اپنی تنظیم جے کے ایل ایف کو سیاسی محاذ پر سرگرم کیا تھا اور عسکریت کو خیرباد کہا تھا۔ انہوں نے عسکریت چھوڑنے کے بعد کئی وزرائے اعظم سے ملاقات کی جبکہ انہیں حکومت ہند نے بیرون ملک جانے کی بھی اجازت دی تھی جن میں پاکستان، امریکہ اور سعودی عرب شامل ہے۔