سرینگر: جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (JKPCC) کے صدر طارق حمید قرہ نے سیکیورٹی سے متعلق طلب کیے گئے سرکاری اجلاسوں میں یو ٹی کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیرتے ہوئے خبردار کیا کہ لیفٹیننٹ گورنر اور وزیراعلیٰ کے درمیان ہم آہنگی کی کمی سے قومی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
قرہ نے سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سیکیورٹی کے جائزہ اجلاس اس طرح منعقد کیے جا رہے ہیں جس سے جامع نقطہ نظر کا فقدان محسوس ہوتا ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ خود اجلاس میں شریک نہیں ہوتے، تو ان کا نمائندہ ضرور موجود ہونا چاہیے۔ ورنہ سیکیورٹی معاملات میں تضاد پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔‘‘ طارق قرہ نے یہ بیان گاندربل کے زیڈ موڑ ٹنل پر ہوئے حالیہ عسکری حملے کے پس منظر میں دیا۔ جس میں چھ غیر مقامی مزدور اور ایک مقامی ڈاکٹر ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد ایل جی منوج سنہا نے سرینگر میں یونیفائیڈ کمانڈ کا اجلاس طلب کیا تھا جس میں عمر عبداللہ شریک نہیں ہوئے تھے۔
قرہ نے اس بات پر زور دیا کہ ’’اگر وزیر اعلیٰ اور ایل جی کے سیکیورٹی ہدایات میں فرق (تضاد) ہوگا تو یہ قومی مفاد کے لیے مناسب نہیں ہوگا۔‘‘ انہوں نے ایل جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’بطور آئینی سربراہ، سیکیورٹی معاملات میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کریں۔‘‘
یونین ٹیریٹری کے یوم تاسیس (UT Foundation Day) کے بائیکاٹ پر بات کرتے ہوئے قرہ نے کہا کہ منتخب نمائندے ’’اپنی تذلیل کی شان منانے میں کیسے شامل ہو سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی حیثیت چھن جانے اور حقوق کے ختم ہونے کے بعد ایسے کسی جشن میں شرکت کرنے کی امید کرنا بے جا ہوگا۔ قرہ نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کا وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کا مقصد ریاستی اسمبلی کی منظور شدہ قرارداد کے تحت ریاستی حیثیت کی بحالی پر زور دینا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کانگریس میں بحران کے بیچ قرہ نے کمیٹیاں تحلیل کی، بغاوت برقرار