سرینگر (جموں کشمیر) : مرکزی سرکار کی جانب سے جموں کشمیر میں پہاڑی آبادی سمیت دیگر طبقوں کو قبائلی درجہ دینے پر جہاں گجر و بکروال آبادی کافی غصے میں ہیں وہیں لداخ میں بھی لوگ ناراض ہوئے ہیں۔ پارلیمنٹ میں پہاڑیوں کی ریزرویشن منظور ہونے کے بعد مرکزی وزارت قانون و انصاف نے اب اس ریزرویشن کے متعلق گیزٹ نوٹیفیکشن جاری کر دی ہے جس میں 16 قبائلی طبقوں کو شامل کیا گیا ہے۔ لداخ یونین ٹیریٹری سے بھی 12 قبائلیوں کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔
جموں کشمیر سے بکروال، بلتی، بیدی، بوٹ، بوٹو، بروکپا، ڈروکپا، درد، شن، چنگپا، گڈا برہمن، گڈی، گھرا، گجر، کولی، مون، پڈاری ٹرائب، پہاڑی اتھکن گروپ، پروگپا اور سپی شامل ہے۔ یونین ٹیریٹری لداخ میں بکروال، بلتی، بیڈا، بوٹ، بوٹو، بروکپا، ڈروکپا، درد، شن، چنگپا، گڈا برہمن، گڈی، گھرا، گجر، کولی، مون، پروگپا اور سپی شامل ہیں۔
لداخ کے سماجی کارکنان اور عام لوگوں نے گجر، بکروال اور سپی کو اس خطے کے شیڈول ٹرائب میں شامل کرنے پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ’’کیا مرکزی سرکار اور لداخ یوٹی انتظامیہ اس خطے کی آبادیاتی تناسب سے مکمل طور پر نا واقف ہے؟‘‘ کرگل ضلع کے سماجی کارکن سجاد کرگلی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا ’’مرکزی سرکار اور لداخ یوٹی انتظامیہ اس خطے کی آبادیاتی تناسب سے مکمل طور پر نا واقف ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں ریزرویشن سے متعلق بل راجیہ سبھا میں منظور
سجاد کرگلی نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گجر، بکروال اور سپی کو کیسے لداخ کے شیڈول ٹرائب گیزٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ ’’کیا یہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے یا کوئی ٹائپنگ (املا) کی غلطی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کو یہ قابل قبول نہیں ہے اور سرکار کو اس کا جائزہ لینا چاپئے۔ کرگل کے ایک اور شہری، امتیاز حسین نے کہا کہ مرکزی سرکار نے لداخ میں اپنی منشا کے مطابق قانون بنانے کا آغاز کیا ہے جو یہاں کے لوگوں کو قابل قبول نہیں ہے۔ سرکار نے گجر، بکروال کو خطے میں کیونکر شیڈول ٹرائب میں شامل کیا ہے؟
غور طلب ہے کہ لداخ یونین ٹیریٹری میں گجر، بکروال، سپی آبادی موجود نہیں ہے تاہم خانہ بدوش اور دیگر زمرے کے قبائلی طبقے اس خطے میں آباد ہیں۔