سرینگر (نیوز ڈیسک) : لداخ خطے کو 5 اگست سنہ 2019 کو یونین ٹیریٹری کا درجہ ملنے کے بعد لوگ خطے کو آئین ہند کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے اور علیحدہ پبلک سروس کمیشن کے قیام، ریاستی درجہ کے مطالبات کر رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں سے اس خطے میں تشکیل دی گئی لیہہ اپیکس باڈی اور کرگل ڈیموکرٹیک الائنس نے مرکزی سرکار کے ساتھ مذاکرات کئے ہیں۔ تاہم گزشتہ ہفتے مزکری سرکار کی قائم شدہ سب کمیٹی نے ان تنظیموں کے نمائندوں کو کہا ہے کہ چھٹے شیڈول جیسی حیثیت اور علیحدہ پبلک سروس کمیشن کے قیام پر گفتگو کی جائے گی۔ اس پر خطے کے لوگ متفق نہیں ہوئے ہیں اور آج بند کی کل دی ہے۔
اس سے قبل بھی لداخ کے لوگوں نے ہڑتال کیے، احتجاجی ریلیاں برآمد کیں، جبکہ مگسائسے انعام یافتہ ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کئی دنوں پر بھوک ہڑتال پر تھے۔ سونم وانگچک نے کہا ہے کہ اگر مرکزی سرکار خطے کو ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول میں شامل نہیں کرے گی تو وہ بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
مزید پرھیں: لداخ میں 3 فروری کو ’لیہہ چلو‘ کی کال
غور طلب ہے کہ لداخ، جموں کشمیر ریاست کا حصہ تھا تاہم 5 اگست 2019 کو مرکزی سرکار نے دفعہ 370کے تحت سابق ریاست کو حاصل خصوصی اختیارات کو ختم کرنے کے علاوہ جموں کشمیر اور لداخ کو علیحدہ علیحدہ یونین ٹیریٹریز میں منقسم کر دیا۔ لداخ خطے کے لوگوں نے گرچہ دفعہ 370کی تنسیخ کا خیر مقدم کیا تھا اور بی جے پی حکومت کے فیصلے پر جشن مناتے ہوئے مٹھائیاں بھی تقسیم کی تھیں، وہیں آج اسی خطے کے لوگ مرکزی حکومت سے سخت نالاں ہیں۔