ETV Bharat / jammu-and-kashmir

اسکولوں میں ویلنس کلینکس قائم کرنےکی ضرورت کیوں پڑی - Wellness Clinics in Kashmir Schools

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 21, 2024, 9:43 PM IST

IMHANS to Establish wellness clinics at Kashmiri Schools چائلڈ گائڈ اینڈ ویلبینگ سنٹر کے کوآرڈینیٹر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ اسکولوں میں زیر تعلیم کئی کم عمر طلباء ذہنی تکالیف سے جوجھ رہے ہیں تاہم وہ از خود یا ان کے والدین سماجی خوف کی وجہ ماہرین کا بروقت مشورہ لینے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہے ہیں۔

اسکولوں میں ویلنس کلینکس قائم کرنےکی ضرورت کیوں پڑی
اسکولوں میں ویلنس کلینکس قائم کرنےکی ضرورت کیوں پڑی (تصویر: ای ٹی وی بھارت)
اسکولوں میں ویلنس کلینکس قائم کرنےکی ضرورت کیوں پڑی (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز (آئی ایم ایچ این ایس) اور ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن، کشمیر کے باہمی اشتراک سے سرینگر کے دو کلسٹرز میں جون کے پہلے ہفتے میں ویلنس سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔ ان سنٹرز میں اُن طلباء کی کونسلنگ کے علاوہ علاج کی سہولیات بھی دستیاب کرائی جا رہی ہیں جو کسی ذہنی مرض یا تکلیف سے جوجھ رہے ہوں۔

اسکولوں میں ان مراکز کے قائم کرنے کی ضرورت کیوں آن پڑی؟ کیا واقعی کشمیر میں اب کم عمر طلباء میں بھی ذہنی تکالیف بڑھ رہی ہیں اور مذکورہ ویلنس سنٹروں میں کس طرح کی سہولیات انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کی جانب سے بہم رکھی جا رہی ہے؟ اس کے حوالہ سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے آئی ایم ایچ این ایس کے چائلڈ گائڈ اینڈ ویلبینگ سنٹر کے کوآرڈینیٹر سید مجتبیٰ کے ساتھ خصوصی بات چیت کی۔

سید مجتبیٰ نے کہا کہ وادی کشمیر میں ایسے کئی اسکولی طلباء ہیں جو کسی نہ کسی طرح کی ذہنی پریشانی یا مرض سے جوجھ رہے ہیں، لیکن سماجی بدنامی کے خوف یا ڈر کی وجہ سے والدین بھی اپنے بچوں کو اسپتال یا ڈاکٹر کے پاس لے جانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے میں بروقت علاج اور خاص کر کونسلنگ نہ ملنے کی وجہ سے ایسے بچوں کے ذہنی دباؤ میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں بچوں کے ذہنی تکالیف کو دور کرنے اور ان کے اندر پنپ رہی کیفیات کو سمجھ کر اس کا علاج عمل میں لانا ایک بڑا چلینج ہے۔ جس کے لیے آگہی کے علاوہ اسکولوں میں ہی اب ویلنس مراکز کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکولوں کے تربیت یافتہ اساتذہ اپنے اپنے کلاس کے بچوں کی نشاندہی کر کے از خود یا تو کونسلنگ کر سکتے ہیں یا اگر ان کو لگتا ہےکہ کہ طلباء کو کلنیکل سائکالوجسٹ یا ماہر ڈاکٹر کی ضرورت ہے تو ان کی خدمات بھی انہیں اسکولوں میں ہی میسر رہے گی۔ سید مجتبیٰ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ ان مخصوص کلسٹروں میں 90 اساتذہ کی تربیت دی جا چکی ہے۔ ایک اہم پیش رفت کے طور پر انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کی جانب سے اساتذہ کے لئے حالیہ صلاحیت سازی کا پروگرام عمل میں لایا گیا۔

سید مجتبیٰ نے مزید کہا کہ تعلیم پر تبھی طلباء بہتر طور اپنی توجہ مرکوز کر سکتے ہیں جب وہ جسمانی اور ذہنی طور تندرست ہوں گے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ طلباء کی ذہنی صحت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز اپنے سالانہ پروگرام کے تحت سرینگر کے دو کلسٹرز میں مذکورہ ویلنس کلینکس کا افتتاح آئندہ ماہ کرنے جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طلباء کے ذہنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے سرینگر میں وینلس کلینکس قائم - Wellness Clinics School

اسکولوں میں ویلنس کلینکس قائم کرنےکی ضرورت کیوں پڑی (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز (آئی ایم ایچ این ایس) اور ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن، کشمیر کے باہمی اشتراک سے سرینگر کے دو کلسٹرز میں جون کے پہلے ہفتے میں ویلنس سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔ ان سنٹرز میں اُن طلباء کی کونسلنگ کے علاوہ علاج کی سہولیات بھی دستیاب کرائی جا رہی ہیں جو کسی ذہنی مرض یا تکلیف سے جوجھ رہے ہوں۔

اسکولوں میں ان مراکز کے قائم کرنے کی ضرورت کیوں آن پڑی؟ کیا واقعی کشمیر میں اب کم عمر طلباء میں بھی ذہنی تکالیف بڑھ رہی ہیں اور مذکورہ ویلنس سنٹروں میں کس طرح کی سہولیات انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کی جانب سے بہم رکھی جا رہی ہے؟ اس کے حوالہ سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے آئی ایم ایچ این ایس کے چائلڈ گائڈ اینڈ ویلبینگ سنٹر کے کوآرڈینیٹر سید مجتبیٰ کے ساتھ خصوصی بات چیت کی۔

سید مجتبیٰ نے کہا کہ وادی کشمیر میں ایسے کئی اسکولی طلباء ہیں جو کسی نہ کسی طرح کی ذہنی پریشانی یا مرض سے جوجھ رہے ہیں، لیکن سماجی بدنامی کے خوف یا ڈر کی وجہ سے والدین بھی اپنے بچوں کو اسپتال یا ڈاکٹر کے پاس لے جانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے میں بروقت علاج اور خاص کر کونسلنگ نہ ملنے کی وجہ سے ایسے بچوں کے ذہنی دباؤ میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں بچوں کے ذہنی تکالیف کو دور کرنے اور ان کے اندر پنپ رہی کیفیات کو سمجھ کر اس کا علاج عمل میں لانا ایک بڑا چلینج ہے۔ جس کے لیے آگہی کے علاوہ اسکولوں میں ہی اب ویلنس مراکز کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکولوں کے تربیت یافتہ اساتذہ اپنے اپنے کلاس کے بچوں کی نشاندہی کر کے از خود یا تو کونسلنگ کر سکتے ہیں یا اگر ان کو لگتا ہےکہ کہ طلباء کو کلنیکل سائکالوجسٹ یا ماہر ڈاکٹر کی ضرورت ہے تو ان کی خدمات بھی انہیں اسکولوں میں ہی میسر رہے گی۔ سید مجتبیٰ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ ان مخصوص کلسٹروں میں 90 اساتذہ کی تربیت دی جا چکی ہے۔ ایک اہم پیش رفت کے طور پر انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کی جانب سے اساتذہ کے لئے حالیہ صلاحیت سازی کا پروگرام عمل میں لایا گیا۔

سید مجتبیٰ نے مزید کہا کہ تعلیم پر تبھی طلباء بہتر طور اپنی توجہ مرکوز کر سکتے ہیں جب وہ جسمانی اور ذہنی طور تندرست ہوں گے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ طلباء کی ذہنی صحت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز اپنے سالانہ پروگرام کے تحت سرینگر کے دو کلسٹرز میں مذکورہ ویلنس کلینکس کا افتتاح آئندہ ماہ کرنے جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طلباء کے ذہنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے سرینگر میں وینلس کلینکس قائم - Wellness Clinics School

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.