اننت ناگ: وادی کشمیر میں موسم مسلسل خشک اور گرم رہنے کے سبب جہاں عام لوگوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہیں کسان طبقہ سے وابستہ افراد میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ طویل عرصہ سے بارشیں نہ ہونے سے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے نہ صرف پینے کے پانی کی قلت پیدا ہو گئی ہے بلکہ زرعی اراضی پر بھی برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں پانی کی عدم دستیابی سے زرعی اراضی متاثر ہوئی ہے خاص کر ضلع کولگام کے دور دراز علاقہ مالون میں پانی کی قلت کے سبب دھان کے کھیت سوکھنے لگے ہیں۔ وہیں خشک سالی کی وجہ سے سبزیاں اور سیب کے باغات بھی کافی حد تک متاثر ہوئے ہیں۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ’’حد سے زیادہ گرمی کی وجہ سے فضا میں نمی کم ہو گئی ہے اور بارشوں پر منحصر علاقوں میں کھیت سوکھنے لگے ہیں۔‘‘ وہیں دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کم ہونے کی وجہ سے بیشتر علاقوں میں کھیتوں کی سینچائی نہیں ہو رہی ہے جس کی وجہ سے فصلیں تباہ ہونے کے دہانے پر ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ نمی اور پانی کی قلت اور شدید درجہ حرارت کی وجہ سے بعض علاقوں میں تازہ سبزیوں کے کھیت سوکھ چکے ہیں۔ شدید گرمی اور خشک موسم کی وجہ سے سیب خاص کر سبزیوں پر کیڑے حملہ آور ہوئے ہیں۔ کئی ادویات کے چھڑکاؤ کے بعد بھی کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی، جس کی وجہ سے کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
وادی کشمیر کے کئی علاقوں کے کسانوں نے درگاہوں اور خانقاہوں کا رخ کرتے ہوئے نوافل، دعاؤں کا اہتمام کیا اور بارگاہ الہی میں سر بسجود ہوکر اللہ تعالیٰ سے رحمت باراں کی جستجو کی۔ ادھر، ماہر ماحولیات کا کہنا ہے کہ پیڑ پودوں کے بے تحاشا کٹاؤ سے ماحولیات میں تبدیلی آرہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ مسلسل گرمی کی وجہ سے بیشتر گلیشیئر پگل گئے ہیں جس کے نتیجہ میں دریاؤں میں پانی کی کمی واقع ہو گئی ہے۔ انہوں نے ماحول کو استوار کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ شجر کاری کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مستقبل میں سنگین نتائج کا سامنا نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر میں سیزن کی گرم ترین رات، درجہ حرارت 24.8 ڈگری سینٹی گریڈ درج - Srinagar Records Hottest Night