سرینگر (جموں و کشمیر): کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) نے کرگل میں 20 مارچ کو نصف دن کی ہڑتال اور احتجاجی مارچ کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا ہے۔ ان کے کلیدی مطالبات میں لداخ کو ریاست کا درجہ دینا اور چھٹی شیڈول کا نفاذ شامل ہیں۔ سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کے اتحاد پر مشتمل، کے ڈی اےKDA نے ماہر تعلیم اور سماجی اصلاح کار سونام وانگچوک کی بھی حمایت کا اعلان کیا ہے، جو 12 دنوں سے لیہہ میں اسی طرح کے مقاصد کے لیے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
وانگچوک نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر لداخ کے لیے حکومت کے رویے کی تنقید کرتے ہوئے اسے جمہوری حقوق کی منافی دیتے ہوئے کہا ہے: ’’یہ حکومت (بی جے پی) بھارت کو فخر سے ’’جمہوریت کی ماں‘‘ کہتی ہے۔ لیکن اگر بھارت لداخ کے لوگوں کو جمہوری حقوق دینے سے انکار کرتا ہے اور اسے نئی دہلی سے کنٹرول کرنے والے افسر شاہی کے ماتحت رکھتا ہے تو اسے صرف لداخ کے حوالے سے ’جمہوریت کی سوتیلی ماں‘ ہی کہا جائے گا۔‘‘
6 مارچ کو کے ڈی اےKDA اور مرکزی حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ہڑتال آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کے ڈی اے کے شریک چیئرمین قمر علی آخون نے بتایا کہ ہڑتال کی قرارداد ایک اجلاس کے دوران طے پائی ہے اور حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے بارے میں عوام کو آگاہ رکھنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ کے ڈی اے نے کرگل میں 20 مارچ کی صبح فاطمیہ چوک سے حسینی پارک تک ایک احتجاجی مارچ کے انعقاد کا اعلان کیا ہے، جہاں تنظیم کے نمائندے مظاہرین سے خطاب کریں گے۔
سال 2019 میں لداخ کو علیحدہ یونین ٹیریٹری کے طور پر قائم ہونے کے بعد سے، ایل اے بی اور کے ڈی اے دونوں مختلف مظاہروں اور بات چیت کے ذریعے خطے کے حقوق کے لیے فعال طور پر مہم چلا رہے ہیں۔ جنوری میں وزارت داخلہ کو مطالبات کی ایک جامع فہرست جمع کروانے کے باوجود، بعد کی ملاقاتیں کوئی ٹھوس نتائج برآمد کرنے میں ناکام رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ میں 3 فروری کو ’لیہہ چلو‘ کی کال