ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ایس ٹی ریزرویشن پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل - ایس ٹی ایمنڈمنٹ بل

ایس ٹی ریزرویشن بل کی منظوری کا بیشتر سیاسی جماعتوں نے خیر مقدم کیا ہے تاہم انہوں نے دیگر طبقات کے خدشات کو بھی دور کرنے سے متعلق واضح پالیسی مرتب کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایس ٹی ریزرویشن پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل
ایس ٹی ریزرویشن پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 7, 2024, 5:02 PM IST

ایس ٹی ریزرویشن پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل

سرینگر: گذشتہ روز ایک اہم پیش رفت میں لوک سبھا نے جموں وکشمیر شیڈول ٹرائب ترمیمی بل 2023 کو پاس کیا تاکہ پہاڑی نسلی گروپ اور دیگر طبقوں کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دیا جا سکے۔ اس طرح اب گجر بکروال طبقے کے علاوہ ایس ٹی ریزرویشن میں گدی برہمی، کولی اور پاڈری برادریوں کو بھی جموں وکشمیر کی ایس ٹی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ایسے میں پہاڑیوں کے لئے ایس ٹی درجے کے لیے راہ ہموار ہو گئی ہے۔ لوک سبھا میں جموں وکشمیر شیڈول ٹرائب آئینی ترمیمی بل کی منظوری پر سیاسی جماعتوں کا ملا جلا درعمل سامنے آیا ہے۔

نیشنل کانفرنس (این سی) نے ترمیمی بل کی منظوری پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار تو دیا تاہم انہوں نے کہا کہ ’’اس بل کی منظوری کے حوالے سے جو خدشات گجر بکروال طبقات میں پائے جا رہے ہیں انہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، وہ بھی زبانی نہیں بلکہ ایک دستاویز کی صورت میں۔‘‘ این سی کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے کہا: ’’جہاں تک اس بل کو زمینی سطح پر عملانے کی بات ہے تو اس سے گجر یا دیگر طبقات کی رزیرویشن متاثر نہیں ہونی چائیے۔ جس کے لیے باضابطہ طور وائٹ پیپر جاری کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس ہمیشہ جموں وکشمیر کے بچھڑے طبقات کو ان کی ریزرویشن دینے کے حق میں رہی ہے۔ این سی نے اپنے دور اقتدار میں اس بل کو پاس بھی کیا تھا لیکن بدقسمتی سے انتخابات میں ناکامی کے بعد جو حکومت وجود آئی اس نے اس بل کو آگے پراسیس نہیں کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیشنل کانفرنس ہمیشہ پہاڑی طبقے کی ریزرویشن کےحق میں رہی ہے۔‘‘

ادھر، دفعہ 370کی منسوخی کے بعد معرض وجود میں آئی سیاسی جماعت جموں کشمیر اپنی پارٹی نے بھی اس بل کی منظوری کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ان طبقوں کی کافی سے دیر سے مانگ تھی جو کہ آج پوری ہوئی، تاہم بل کی منظوری کے بعد جو دیگر طبقات کے خدشات ہیں ان کو دور کیا جانا چائیے۔ اپنی پارٹی کے سنیئر رہنما رفیع میر نے کہا کہ ’’جموں وکشمیر میں اگر خود کی اسمبلی ہوتی تو اسے یہ بل منظور کرنے کا اختیار ہوتا۔ چونکہ اب یہاں کئی برسوں سے اسمبلی موجود نہیں ہے تو پارلیمنٹ کو اس ترمیمی بل کو پاس کرنا پڑا۔‘‘ رفع میر نے بلدیاتی اداروں اور او بی سی کو ریزرویشن دئیے جانے کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: St reservation bill: ایس ٹی ترمیمی بل کے خلاف رام بن کوارڈنیشن کمیٹی کا احتجاج

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سنیئر رہنما الطاف ٹھوکر نے اس بل کو منظور کرنے کو ایک تاریخی اقدام سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پہاڑی طبقے کی دیرینہ مانگ رہی ہے جوکہ وزیر اعظم نریندر مودی حکومت نے پوری کر دی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جموں وکشمیر میں اب تک جو کوئی بھی حکومت آئی اس نے ان طبقات کو نظر انداز کیا لیکن ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ نعرے کے ساتھ بی جے پی نے پسماندہ طبقات کو اپنا حق دینے کا تہیہ کیا ہے۔ جس کے ثمرات سامنے آ رہے ہیں۔‘‘

ایس ٹی ریزرویشن پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل

سرینگر: گذشتہ روز ایک اہم پیش رفت میں لوک سبھا نے جموں وکشمیر شیڈول ٹرائب ترمیمی بل 2023 کو پاس کیا تاکہ پہاڑی نسلی گروپ اور دیگر طبقوں کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دیا جا سکے۔ اس طرح اب گجر بکروال طبقے کے علاوہ ایس ٹی ریزرویشن میں گدی برہمی، کولی اور پاڈری برادریوں کو بھی جموں وکشمیر کی ایس ٹی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ایسے میں پہاڑیوں کے لئے ایس ٹی درجے کے لیے راہ ہموار ہو گئی ہے۔ لوک سبھا میں جموں وکشمیر شیڈول ٹرائب آئینی ترمیمی بل کی منظوری پر سیاسی جماعتوں کا ملا جلا درعمل سامنے آیا ہے۔

نیشنل کانفرنس (این سی) نے ترمیمی بل کی منظوری پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار تو دیا تاہم انہوں نے کہا کہ ’’اس بل کی منظوری کے حوالے سے جو خدشات گجر بکروال طبقات میں پائے جا رہے ہیں انہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، وہ بھی زبانی نہیں بلکہ ایک دستاویز کی صورت میں۔‘‘ این سی کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے کہا: ’’جہاں تک اس بل کو زمینی سطح پر عملانے کی بات ہے تو اس سے گجر یا دیگر طبقات کی رزیرویشن متاثر نہیں ہونی چائیے۔ جس کے لیے باضابطہ طور وائٹ پیپر جاری کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس ہمیشہ جموں وکشمیر کے بچھڑے طبقات کو ان کی ریزرویشن دینے کے حق میں رہی ہے۔ این سی نے اپنے دور اقتدار میں اس بل کو پاس بھی کیا تھا لیکن بدقسمتی سے انتخابات میں ناکامی کے بعد جو حکومت وجود آئی اس نے اس بل کو آگے پراسیس نہیں کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیشنل کانفرنس ہمیشہ پہاڑی طبقے کی ریزرویشن کےحق میں رہی ہے۔‘‘

ادھر، دفعہ 370کی منسوخی کے بعد معرض وجود میں آئی سیاسی جماعت جموں کشمیر اپنی پارٹی نے بھی اس بل کی منظوری کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ان طبقوں کی کافی سے دیر سے مانگ تھی جو کہ آج پوری ہوئی، تاہم بل کی منظوری کے بعد جو دیگر طبقات کے خدشات ہیں ان کو دور کیا جانا چائیے۔ اپنی پارٹی کے سنیئر رہنما رفیع میر نے کہا کہ ’’جموں وکشمیر میں اگر خود کی اسمبلی ہوتی تو اسے یہ بل منظور کرنے کا اختیار ہوتا۔ چونکہ اب یہاں کئی برسوں سے اسمبلی موجود نہیں ہے تو پارلیمنٹ کو اس ترمیمی بل کو پاس کرنا پڑا۔‘‘ رفع میر نے بلدیاتی اداروں اور او بی سی کو ریزرویشن دئیے جانے کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: St reservation bill: ایس ٹی ترمیمی بل کے خلاف رام بن کوارڈنیشن کمیٹی کا احتجاج

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سنیئر رہنما الطاف ٹھوکر نے اس بل کو منظور کرنے کو ایک تاریخی اقدام سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پہاڑی طبقے کی دیرینہ مانگ رہی ہے جوکہ وزیر اعظم نریندر مودی حکومت نے پوری کر دی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جموں وکشمیر میں اب تک جو کوئی بھی حکومت آئی اس نے ان طبقات کو نظر انداز کیا لیکن ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ نعرے کے ساتھ بی جے پی نے پسماندہ طبقات کو اپنا حق دینے کا تہیہ کیا ہے۔ جس کے ثمرات سامنے آ رہے ہیں۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.