بارہمولہ (جموں کشمیر): جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے سرینگر میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) اور بارہمولہ کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو ہدایت کی ہے کہ وہ 25 مارچ 2024 کو عدالت کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہوں۔ اس ضمن میں موصولہ رپورٹس کے مطابق بارہمولہ ضلع میں نظر بند رکھے گئے ایک شہری کی والدہ نے اپنے وکیل ایڈوکیٹ رفیق بھٹ کے ذریعے توہین عدالت کی ایک درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ اس کے بیٹے کو 20 مارچ 2024 ضلع مجسٹریٹ بارہمولہ کے حکم نمبر 19/DMB/PSA/2023 کے تحت احتیاطی حراست میں لیا گیا تھا۔
جسٹس راہول بھارتی کی سنگل بنچ نے توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ حکم امتناع کو ہائی کورٹ نے 30 دسمبر 2023 کے فیصلے کے مطابق منسوخ کر دیا تھا۔ عدالت نے جواب دہندگان کو ہدایت کی تھی کہ وہ نظربند کو فوری طور پر رہا کریں۔ بشرطیکہ حکم کی منسوخی کے وقت کسی اور صورت میں اس کی ضرورت نہ ہو۔ عدالت نے کہا کہ ’’احتیاطی نظر بندی کو ختم کرنا میرٹ پر ہوا تھا اور وہ بھی جواب دہندگان کے وکیل کی موجودگی میں۔‘‘
درخواست گزار کی والدہ نے اپنے بیٹے کی حفاظتی نظر بندی سے رہائی کے سلسلے میں دو ماہ سے زیادہ انتظار کیا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ جس کی وجہ سے وہ دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہو گئی۔ عدالت نے اپنے حکمنامہ میں کہا: ’’درخواست گزار، جموں و کشمیر کے یوٹی کے باہر اتر پردیش کی ایک جیل میں ہے۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے جو اس عدالت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس کے مطابق یہ عدالت ڈپٹی کمشنر (ضلع مجسٹریٹ) بارہمولہ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، بارہمولہ کو 25 مارچ 2024 کو اس عدالت کے سامنے مبین رسول شنواری کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ خود بھی ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کرتی ہے۔‘‘
عدالت نے اپنے حکم کی ایک کاپی ڈپٹی کمشنر (ضلع مجسٹریٹ) بارہمولہ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو عدالت کے رجسٹرار جوڈیشل، سرینگر کے ذریعے نوٹس اور تعمیل کے لیے بھیجے جانے کی بھی ہدایت جاری کی۔
یہ بھی پڑھیں: ہائی کورٹ نے دی ٹھیکہ دار کو راحت، فوجی اعتراضات مسترد! - JK High Court