بڈگام: وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں آج بیروہ کپ کے آٹھویں ایڈیشن کا گرینڈ فائنل ڈائٹ گراؤنڈ واقع بیروہ میں منعقد ہوا، جس کا اہتمام کھیلوں کے منتظم سید وسیم مولوی نے کیا۔ اس ٹورنامنٹ میں ضلع بڈگام سے کل 16 ٹیموں نے حصہ لیا۔
گرینڈ فائنل کا مقابلہ دریگام کرکٹ کلب اور رائزنگ اسٹار چیوڈارہ کے بیچ ہوا۔ اس میچ کے ہیرو آصف علی رہے، جنہوں نے صرف 50 گیندوں پر 91 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور میچ کے بہترین کھلاڑی (مین آف دی میچ) قرار پائے۔ آصف علی کو ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی دیا گیا کیونکہ انہوں نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 256 رنز بنائے۔
تمام 16 ٹیموں کو کرکٹ کِٹس بطور تحفہ دی گئیں، جو سماجی کارکن اور اے آئی پی کے یوتھ صدر اعجاز احمد خان کی جانب سے فراہم کی گئیں تھیں۔ اعجاز احمد خان اس موقعے پر مہمانِ خصوصی تھے جو بنگلورو سے اسی میچ کو دیکھنے کے لئے تشریف لائے تھے۔
انعامات تقسیم کی تقریب میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کو میڈلز دیے گئے اور معزز مہمانوں کو یادگاری مومنٹوز پیش کی گئیں۔ تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں میں سماجی اور کھیلوں کے سرگرم کارکن مزمل محمود، سیاسی کارکن فیضان الٰہی، ایس ایچ او بیروہ مدثر عزیز، اور اعجاز احمد خان شامل تھے۔
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اے آئی پی کے یوتھ پریسیڈنٹ اعجاز احمد خان نے بتایا کہ میں یہ کا بطور سماجی کارکن کر رہا ہوں اور آگے بھی کرتا رہوں گا، کیونکہ سماج میں اس وقت منشیات کی لعنت کا قلعہ قمہ کرنے کے لیے یوتھ کو کھیلوں کی طرف راغب کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بڈگام ضلع میں بہت سارے پروجیکٹوں پے کام کرنا ہے جن میں سے میں نے ایک یونیورسٹی پے پہلے ہی کام شروع کر دیا ہے اور جس میں ضلع کے تین ہزار سے زائد نوجوانوں کو روزگار فراہم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: فوج نے ترال میں نوجوانوں کے لیے کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا
گاندربل میں والی بال ٹورنامنٹ پولیس پریمیئر لیگ کا اختتام
اس ٹورنامنٹ کے آرگنائزر سید وسیم مولوی نے بتایا کہ میں ہر سال اس ٹورنامنٹ کا اہتمام کرتا ہوں اور اسے خوش اسلوبی کے ساتھ مکمل بھی کرتا ہوں۔ تمام میچ شائقین پرجوش انداز میں اسے دیکھتے ہیں اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مقابلوں سے نوجوانوں کو صحیح سمت میں لے جانے، ذہنی تناؤ کا شکار ہونے سے بچانے اور منشیات جیسی بدعت سے دور رکھنے میں مدد ملتی ہے اور شائقین بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
بیروہ کپ کا یہ ایڈیشن نہ صرف شائقین کے لیے ایک یادگار تجربہ رہا بلکہ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا بہترین پلیٹ فارم فراہم کرنے میں بھی کامیاب رہا۔