ETV Bharat / jammu-and-kashmir

بندوق لائسنس گھوٹالہ: سابق ڈی سی سمیت 21 ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

jammu kashmir gun licence scamجموں و کشمیر گَن لائسنس فراڈ معاملے میں سی بی آئی کی عدالت سابق ڈی سی صاحبان سمیت 21 ملزمان کو عدالت اگلی سماعت کے دوران عدالت میں حاضر رہنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔

author img

By IANS

Published : Feb 13, 2024, 2:19 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر) : سی بی آئی کیسز کے خصوصی جج جسٹس بالا جوتی نے منی لانڈرنگ سے متعلق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے دائر کردہ شکایت پر شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے سابق ڈی سی راجیو رنجن اور کے ایس ایس افسر عترت حسین (سابق ڈی سی کپوارہ) سمیت 21 ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں انہیں سال 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ یہ گھوٹالہ 2012 سے 2016 کے درمیان جموں کشمیر میں عوام کو رشوت کے عوض ہتھیار لائسنس جاری کرنے سے متعلق ہے۔  انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے عدالت میں دائر کردہ منی لانڈرنگ کی شکایت پر سماعت کے بعد خصوصی جج نے اپنے حکم میں کہا: ’’شکایت میں دائر کردہ مواد کا ظاہری طور مطالعہ کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ملزمین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں، اس لیے ان کی موجودگی کو یقینی بناتے ہوئے عدالتی کارروائی کی جائے۔‘‘ عدالت کی جانب سے جاری حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ: ’’ملزمین کو عدالت میں حاضر ہونے کا سمن جاری کیا جائے اور یہ کہ وہ اگلی سماعت میں اپنے اعتراضات، جوابات دائر کریں۔‘‘  انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے مطابق، تقریباً 2.78 لاکھ ہتھیار لائسنس مختلف دفاعی اور نیم فوجی اہلکاروں کو غیر قانونی طور اخذ کی گئی نقدی کے عوض جاری کیے گئے تھے۔ ای ڈی نے اپریل 2022 میں ایک آئی اے ایس افسر، بعض کے اے ایس افسروں سمیت دیگر سرکاری اہلکاروں اور ہتھیار ڈیلروں کے خلاف چھاپہ ماری کے بعد منی لانڈرنگ مخالف قانون کے تحت 4.69 کروڑ روپے مالیت کے اثاثوں کو اٹیچ کر دیا تھا۔  ایجنسی نے مبینہ طور پر 2012 اور 2016 کے درمیان، جموں و کشمیر میں غیر قانونی ہتھیار لائسنس جاری کرنے میں ہتھیار ڈیلروں اور بیوروکریٹس کے درمیان لین دین کی نشاندہی کرنے والے دستاویز بھی ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ای ڈی کی جانب سے دائر کی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’’جموں و کشمیر کے مختلف سرکاری اہلکاروں نے متعدد ہتھیار ڈیلروں، بروکرز کے ساتھ مل کر اپنی سرکاری پوزیشن کے غلط استعمال سے نقدی کے عوض ہتھیار لائسنس جاری کرنے کے قوانین، طریقہ کار اور قواعد کی صریح خلاف ورزی کی ہے اور اس جرم سے بڑی آمدن حاصل کی گئی ہے۔
سرینگر (جموں کشمیر) : سی بی آئی کیسز کے خصوصی جج جسٹس بالا جوتی نے منی لانڈرنگ سے متعلق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے دائر کردہ شکایت پر شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے سابق ڈی سی راجیو رنجن اور کے ایس ایس افسر عترت حسین (سابق ڈی سی کپوارہ) سمیت 21 ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں انہیں سال 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ یہ گھوٹالہ 2012 سے 2016 کے درمیان جموں کشمیر میں عوام کو رشوت کے عوض ہتھیار لائسنس جاری کرنے سے متعلق ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے عدالت میں دائر کردہ منی لانڈرنگ کی شکایت پر سماعت کے بعد خصوصی جج نے اپنے حکم میں کہا: ’’شکایت میں دائر کردہ مواد کا ظاہری طور مطالعہ کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ملزمین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں، اس لیے ان کی موجودگی کو یقینی بناتے ہوئے عدالتی کارروائی کی جائے۔‘‘ عدالت کی جانب سے جاری حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ: ’’ملزمین کو عدالت میں حاضر ہونے کا سمن جاری کیا جائے اور یہ کہ وہ اگلی سماعت میں اپنے اعتراضات، جوابات دائر کریں۔‘‘ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے مطابق، تقریباً 2.78 لاکھ ہتھیار لائسنس مختلف دفاعی اور نیم فوجی اہلکاروں کو غیر قانونی طور اخذ کی گئی نقدی کے عوض جاری کیے گئے تھے۔ ای ڈی نے اپریل 2022 میں ایک آئی اے ایس افسر، بعض کے اے ایس افسروں سمیت دیگر سرکاری اہلکاروں اور ہتھیار ڈیلروں کے خلاف چھاپہ ماری کے بعد منی لانڈرنگ مخالف قانون کے تحت 4.69 کروڑ روپے مالیت کے اثاثوں کو اٹیچ کر دیا تھا۔ ایجنسی نے مبینہ طور پر 2012 اور 2016 کے درمیان، جموں و کشمیر میں غیر قانونی ہتھیار لائسنس جاری کرنے میں ہتھیار ڈیلروں اور بیوروکریٹس کے درمیان لین دین کی نشاندہی کرنے والے دستاویز بھی ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ای ڈی کی جانب سے دائر کی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’’جموں و کشمیر کے مختلف سرکاری اہلکاروں نے متعدد ہتھیار ڈیلروں، بروکرز کے ساتھ مل کر اپنی سرکاری پوزیشن کے غلط استعمال سے نقدی کے عوض ہتھیار لائسنس جاری کرنے کے قوانین، طریقہ کار اور قواعد کی صریح خلاف ورزی کی ہے اور اس جرم سے بڑی آمدن حاصل کی گئی ہے۔

سرینگر (جموں کشمیر) : سی بی آئی کیسز کے خصوصی جج جسٹس بالا جوتی نے منی لانڈرنگ سے متعلق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے دائر کردہ شکایت پر شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے سابق ڈی سی راجیو رنجن اور کے ایس ایس افسر عترت حسین (سابق ڈی سی کپوارہ) سمیت 21 ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں انہیں سال 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ یہ گھوٹالہ 2012 سے 2016 کے درمیان جموں کشمیر میں عوام کو رشوت کے عوض ہتھیار لائسنس جاری کرنے سے متعلق ہے۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے عدالت میں دائر کردہ منی لانڈرنگ کی شکایت پر سماعت کے بعد خصوصی جج نے اپنے حکم میں کہا: ’’شکایت میں دائر کردہ مواد کا ظاہری طور مطالعہ کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ملزمین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں، اس لیے ان کی موجودگی کو یقینی بناتے ہوئے عدالتی کارروائی کی جائے۔‘‘ عدالت کی جانب سے جاری حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ: ’’ملزمین کو عدالت میں حاضر ہونے کا سمن جاری کیا جائے اور یہ کہ وہ اگلی سماعت میں اپنے اعتراضات، جوابات دائر کریں۔‘‘

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے مطابق، تقریباً 2.78 لاکھ ہتھیار لائسنس مختلف دفاعی اور نیم فوجی اہلکاروں کو غیر قانونی طور اخذ کی گئی نقدی کے عوض جاری کیے گئے تھے۔ ای ڈی نے اپریل 2022 میں ایک آئی اے ایس افسر، بعض کے اے ایس افسروں سمیت دیگر سرکاری اہلکاروں اور ہتھیار ڈیلروں کے خلاف چھاپہ ماری کے بعد منی لانڈرنگ مخالف قانون کے تحت 4.69 کروڑ روپے مالیت کے اثاثوں کو اٹیچ کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: Govt Lifts Ban on Gun License جموں کشمیر میں گن لائسنس کی اجرائی پر پابندی ختم

ایجنسی نے مبینہ طور پر 2012 اور 2016 کے درمیان، جموں و کشمیر میں غیر قانونی ہتھیار لائسنس جاری کرنے میں ہتھیار ڈیلروں اور بیوروکریٹس کے درمیان لین دین کی نشاندہی کرنے والے دستاویز بھی ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ای ڈی کی جانب سے دائر کی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’’جموں و کشمیر کے مختلف سرکاری اہلکاروں نے متعدد ہتھیار ڈیلروں، بروکرز کے ساتھ مل کر اپنی سرکاری پوزیشن کے غلط استعمال سے نقدی کے عوض ہتھیار لائسنس جاری کرنے کے قوانین، طریقہ کار اور قواعد کی صریح خلاف ورزی کی ہے اور اس جرم سے بڑی آمدن حاصل کی گئی ہے۔

سرینگر (جموں کشمیر) : سی بی آئی کیسز کے خصوصی جج جسٹس بالا جوتی نے منی لانڈرنگ سے متعلق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے دائر کردہ شکایت پر شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے سابق ڈی سی راجیو رنجن اور کے ایس ایس افسر عترت حسین (سابق ڈی سی کپوارہ) سمیت 21 ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں انہیں سال 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ یہ گھوٹالہ 2012 سے 2016 کے درمیان جموں کشمیر میں عوام کو رشوت کے عوض ہتھیار لائسنس جاری کرنے سے متعلق ہے۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے عدالت میں دائر کردہ منی لانڈرنگ کی شکایت پر سماعت کے بعد خصوصی جج نے اپنے حکم میں کہا: ’’شکایت میں دائر کردہ مواد کا ظاہری طور مطالعہ کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ملزمین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں، اس لیے ان کی موجودگی کو یقینی بناتے ہوئے عدالتی کارروائی کی جائے۔‘‘ عدالت کی جانب سے جاری حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ: ’’ملزمین کو عدالت میں حاضر ہونے کا سمن جاری کیا جائے اور یہ کہ وہ اگلی سماعت میں اپنے اعتراضات، جوابات دائر کریں۔‘‘

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے مطابق، تقریباً 2.78 لاکھ ہتھیار لائسنس مختلف دفاعی اور نیم فوجی اہلکاروں کو غیر قانونی طور اخذ کی گئی نقدی کے عوض جاری کیے گئے تھے۔ ای ڈی نے اپریل 2022 میں ایک آئی اے ایس افسر، بعض کے اے ایس افسروں سمیت دیگر سرکاری اہلکاروں اور ہتھیار ڈیلروں کے خلاف چھاپہ ماری کے بعد منی لانڈرنگ مخالف قانون کے تحت 4.69 کروڑ روپے مالیت کے اثاثوں کو اٹیچ کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: Govt Lifts Ban on Gun License جموں کشمیر میں گن لائسنس کی اجرائی پر پابندی ختم

ایجنسی نے مبینہ طور پر 2012 اور 2016 کے درمیان، جموں و کشمیر میں غیر قانونی ہتھیار لائسنس جاری کرنے میں ہتھیار ڈیلروں اور بیوروکریٹس کے درمیان لین دین کی نشاندہی کرنے والے دستاویز بھی ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ای ڈی کی جانب سے دائر کی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’’جموں و کشمیر کے مختلف سرکاری اہلکاروں نے متعدد ہتھیار ڈیلروں، بروکرز کے ساتھ مل کر اپنی سرکاری پوزیشن کے غلط استعمال سے نقدی کے عوض ہتھیار لائسنس جاری کرنے کے قوانین، طریقہ کار اور قواعد کی صریح خلاف ورزی کی ہے اور اس جرم سے بڑی آمدن حاصل کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.