سرینگر: ایک اہم اقدام میں، جموں و کشمیر حکومت نے مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے اندر انتظامی اکائیوں کے حدود کو متوقع مردم شماری 2021 کے اختتام تک منجمد کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ محکمۂ پلاننگ ڈیولپمنٹ اینڈ مانیٹرنگ کی طرف سے جاری کردہ اس ہدایت میں جموں و کشمیر بھر میں اضلاع، تحصیلوں، میونسپلٹیوں، قصبوں، ریونیو دیہاتوں اور دیگر انتظامی اداروں کی حدود کو مکمل طور پر منجمد کرنا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پولیس کی مردم شماری نے کشمیر میں خوف و ہراس پیدا کردیا
اس سال یکم جولائی سے نافذ ہو رہے طے شدہ انجماد کا مقصد آئندہ مردم شماری کے دوران علاقائی حد بندیوں کی درست اور تازہ ترین نمائندگی کو یقینی بنانا ہے۔ ایک افسر کے مطابق ایک محتاط مردم شماری کے انعقاد کے لیے حکومت کا عزم مؤثر حکمرانی اور پالیسی سازی کے لیے درست اعداد و شمار حاصل کرنے کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں جموں وکشمیر کی پولیس، وادی میں تمام گھرانوں کی مردم شماری کر رہی تھی۔ اس مردم شماری میں فیملی کے تمام افراد، ان کی تصویریں اور عسکریت پسندوں کے روابط کی تفصیلات پوچھی جا رہی تھی۔ سابق سی ایم عمر عبداللہ نے اس مردم شماری کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔
بتایا گیا تھا کہ کشمیر کے تمام پولیس اسٹیشنز کے ذریعہ پولس کے ذریعہ فارم تقسیم کیے جارہے تھے اور مالکان سے تمام تفصیلات مکمل کرنے اور پولیس اسٹیشنز میں جمع کرنے کو کہا گیا تھا۔ مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ پولیس اسٹیشن کے اہلکار ان کے گھروں پر دستک دیتے ہیں اور ان سے فیملی کے سربراہ، خاندان کے افراد کی عمر و پیشہ اور بچوں، دہشت گردی کے روابط و انکاؤنٹر اور خاندان کے کسی فرد کے بیرون ملک مقیم ہونے اور بیرون ملک جانے کے بارے میں تفصیلات پوچھ رہے تھے۔