سری نگر: (ذوالقرنین زلفی) سرینگر کا عیدگاہ علاقہ انتہائی حساس مانا جاتا ہے۔ اسی علاقے میں وہ مزار موجود ہے جہاں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے سینکڑوں افراد مزار شہدا میں دفن ہیں۔ ماضی میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے بائیکاٹ کی کال کے بعد اس حلقہ انتخاب میں قلیل ووٹنگ ہوتی تھی جس کا فائدہ نیشنل کانفرنس کے امیدوار مبارک گل کو ہوتا تھا۔ مبارک گل کو حمایتوں کی ایک بڑی تعداد حاصل ہے جو کسی بھی صورتحال میں انکے لئے ووٹ دیتی تھی۔ اس بار اگر ووٹنگ کی شرح بڑھ جاتی ہے تو دیکھنا ہوگا کہ مبارک گل کامیابی کے جھنڈے نصب کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مبارک گل انتخاب لڑنے والے امیر ترین امیدواروں میں سے ایک ہیں۔ مبارک گل نے اپنے انتخابی حلف نامے میں کل 68 ملین روپے (6.8 کروڑ روپے) سے زیادہ کے اثاثوں کا تزکرہ کیا ہے۔ ان کی بیوی شہناز گل کے پاس 21.76 ملین روپے (2.18 کروڑ روپے) کے اثاثے ہیں۔
73 سالہ مبارک گل نے پیرکو جمع کرائے گئے اپنے انتخابی حلف نامے میں اپنی دولت کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ انکے پاس فقط 30,000 روپے نقدی کی صورت میں موجود ہیں۔ ان کے منقولہ اثاثوں میں ایک ماروتی 800 جس کی قیمت 2 لاکھ روپے ہے، 2.5 لاکھ روپے کی ایک ماروتی بلینو، اور 2.65 کروڑ روپے (2,65,43,363.40) کی بچت اور سرمایہ کاری شامل ہے۔
ان کے منقولہ اثاثوں کی کل مالیت 2.67 کروڑ روپے (2,67,93,363.40) بنتی ہے۔ اس کے علاوہ گل کے غیر منقولہ اثاثوں کی مالیت 4.12 کروڑ روپے (4,12,00,000) ہے۔ ان اعداد و شمار کو ملا کر گل کے کل اثاثوں کی رقم تقریباً 6.8 کروڑ روپے (6,80,23,363.40) بنتی ہے، جو کہ 68 ملین روپے سے کچھ زیادہ ہے۔
ان کے بیان حلفی کے مطابق ان کی اہلیہ شہناز گل کے اثاثوں میں 40 ہزار روپے نقد شامل ہیں۔ اس کے منقولہ اثاثے بشمول سونا اور زیورات کی مالیت 68 لاکھ روپے (68,43,029.18) ہے۔ ان کے غیر منقولہ اثاثوں کی مالیت 1.48 کروڑ روپے (1,48,72,800) بتائی جاتی ہے۔ ان کے اثاثوں کی مجموعی قیمت 2.17 کروڑ روپے (2,17,55,829.18) یا تقریباً 21.76 ملین روپے ہے۔
مزید پڑھیں: اپنی پارٹی نے مزید امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا
گل، جو عیدگاہ حلقے سے قانون ساز اسمبلی کے لیے دوبارہ انتخاب کے لیے کوشاں ہیں، کا ایک وسیع سیاسی کریئر ہے جس میں 2013 سے 2015 تک جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دینے اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مشیر کے طور پر کام کرنے جیسے اہم کردار شامل ہیں۔
مبارک گل نے طالب علمی کے دور سے ہی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا تھا۔ وہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے پرجوش حمایتیوں میں شامل تھے۔ نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر کے شانہ بشانہ وہ ایام طالب علمی مین ایک تھیٹر گروپ کے ساتھ منسلک تھے اور یہ دونوں لیڈر اسٹیج پر گانا کاتے اور ناچتے ہوئے دیکھے جاتے تھے۔ مبارک گل نے تھیٹر اور ٹیلی وژن کے ساتھ اپنا رشتہ سیاست میں آنے کے بعد بھی قائم رکھا۔ انہوں نے دوردرشن کیلئے بطور پرڈیوسر کئے پروگرام بھی تیار کئے ہیں۔
گل کے قریبی ساتھیوں کے مطابق انہوں نے 1976 میں بطور کونسلر اپنی سیسی عہدے داری کا آغاز کیا تھا اور وہ متعدد مواقع پر جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ پہلے 1983 میں، اور اس کے بعد 1996، 2002، 2008، اور 2014 میں منتخب ہوئے۔ اگر وہ ایک بار پھر منتخب ہوتے ہیں تو نئی اسمبلی میں انکا شمار ان تجربہ کار سیاست دانوں میں ہوگا جنہوں نے سابق اور نئی اسمبلی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔