سری نگر: جموں و کشمیر اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر غور و خوض اور ہار جیت کا تجزیہ جاری ہے۔ گذشتہ روز آٹھ اکتوبر کو سامنے آئے جموں و کشمیر کے نتائج میں نیشنل کانفرنس نے 42 اور کانگریس نے 6 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، جب کہ بی جے پی کو 29 سیٹیں ملیں۔ اسی کے ساتھ انڈیا اتحاد نے اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دیگر پارٹیوں میں پی ڈی پی کو تین، پیپلز کانفرنس، عام آدمی پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی کو ایک ایک سیٹوں پر جیت ملی، جب کہ آزاد امیدواروں نے 9 نشستوں پر کامیابی درج کی۔
دریں اثنا جموں و کشمیر کے بارہمولہ ضلع کی گریز اسمبلی سیٹ موضوع بحث ہے، جہاں بی جے پی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ زبردست مسلم اکثریت والی سیٹ پر بی جے پی امیدوار جیتتے جیتتے رہ گیا۔ یہاں بی جے پی امیدوار صرف 1100 ووٹوں سے پیچھے رہ گیا۔
این سی امیدوار سے بی جے پی کا مقابلہ
گریز اسمبلی سیٹ پر بی جے پی نے فقیر محمد خان کو میدان میں اتارا تھا۔ ان کا مقابلہ نیشنل کانفرنس کے نذیر احمد خان سے تھا۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق نذیر کو کل 8378 ووٹ ملے جب کہ بی جے پی امیدوار فقیر کو 7246 ووٹ ملے۔ اس طرح وہ صرف 1132 ووٹوں سے ہار گئے۔
گریز حلقے میں 98 فیصد مسلم آبادی
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بارہمولہ کی گریز اسمبلی حلقے میں مسلمانوں کی آبادی 98 فیصد ہے۔ ایسے میں بی جے پی امیدوار کے لیے یہاں سے حریف امیدوار نذیر احمد خان کو اتنی کڑی ٹکر دینا بہت سے لوگوں کے لیے باعث حیرت ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ پارٹی نہیں بلکہ امیدوار کی مقبولیت کی بدولت ہوا ہوگا۔ یہاں ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے نثار احمد لون 1966 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔
نذیر کو 2014 میں 100 ووٹوں سے کامیابی ملی
قابل ذکر ہے کہ 2014 میں بھی نذیر نے اس سیٹ سے صرف 100 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس سے قبل نذیر احمد خان 2002 اور 2008 میں بھی اسی نشست سے منتخب ہوئے تھے جب کہ فقیر محمد خان 1996 میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات میں تمام کامیاب امیدواروں کی تفصیلات
جموں و کشمیر کے چار منتخب آزاد ایم ایل اے نیشنل کانفرنس میں واپسی کیلئے تیار