سرینگر: منگل کو جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے یوتھ صدر وحید الرحمان پرہ کو دی گئی ضمانت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی طرف سے دائر کی گئی ایک اپیل کے جواب میں آیا، جس میں خصوصی جج، این آئی اے، جموں، کے ذریعہ جاری کردہ ضمانت کے حکم کو کالعدم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
این آئی اے نے کہا کہ وحید الرحمان پرہ ایک سرکردہ سیاسی شخصیت ہیں جن کے خلاف 2020 میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی اس کے باوجود بھی ان کو ضمانت دی گئی۔
جسٹس پونیت گپتا اور راجیش سیکری کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ وحید الرحمان پرہ کے خلاف پہلے ہی الزامات عائد کیے جا چکے ہیں اور وہ کورٹ کی نوٹس پر ہیں۔ ایسی صورت میں این آئی اے کی یہ پیش رفت بے معنی ہے، جس کے باعث عدالت نے ضمانت منسوخ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
عدالت نے این آئی اے سے کہا کہ وہ ضرورت پڑنے پر ضمانت کی منسوخی کے لیے نئی درخواست داخل کرے۔ عدالت نے زور دے کر کہا کہ این آئی اے اس سلسلے میں اگر کوئی بھی درخواست دیتی ہے تو اس پر قانون کے مطابق غور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ وحید الرحمان پرہ، جو پلوامہ سے اسمبلی انتخابات میں امیدوار ہیں، انہوں نے حال ہی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں سری نگر پارلیمانی سیٹ سے انتخاب لڑا تھا۔ جس میں انکو ایک لاکھ 68 ہزار ووٹ ملے تھے۔
وحید پرہ کو جموں و کشمیر کی مخصوص آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر دہشت گردی کی اعانت کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ انہیں فرضی اور من گھڑت کیسوں میں نظر بند کیا گیا تاکہ مرکزی حکومت کے مبینہ غیر آئینی اقدامات کی مخالفت کرنیوالی آوازوں کو خاموش کیا جائے۔