ETV Bharat / jammu-and-kashmir

حکومت کی شکایت کے بعد عسکریت پسندوں کے ایکس اکاؤنٹ بند - Militant outfits x account withheld - MILITANT OUTFITS X ACCOUNT WITHHELD

یہ ایکس (سابق ٹویٹر) اکاؤنٹس جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں سے متعلق اطلاعات فراہم کرتے تھے اور کئی بار سلامتی فورسز پر حملوں کے ویڈیو بھی ان اکاؤنٹس پر جاری کئے گئے۔ پونچھ میں فوج کی گاڑی پر حملے کے بعد ایک فوجی کی گردن زنی کا ویڈیو بھی اس پر جاری کیا گیا تھا۔

Indian government withholds  x twitter accounts of militant outfits operating in jammu kashmir
حکومت کی شکایت کے بعد عسکریت پسندوں کے ایکس اکاؤنٹ بند (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 28, 2024, 12:35 PM IST

Updated : Jun 28, 2024, 3:05 PM IST

جموں: حکومت ہند کی جانب سے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے خلاف مربوط کارروائیوں کے ایک حصے کے طور پر عسکریت پسندوں کی ترجمانی کرنے والے ایکس( سابق ٹویٹر) اکاؤنٹس کو بند کردیا گیا ہے۔ ان اکاؤنٹس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہیں سرحد پار سے چلایا جارہا تھا۔

ای ٹی وی بھارت کے جموں میں مقیم نمائندے محمد اشرف گنائی کو باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حکومت ہند نے ان اکاؤنٹس کے بارے میں ایکس (سابق ٹویٹر) نامی مائکرو بلاگنگ سائٹ کو شکایت کی تھی کہ ان کے ذریعے دہشت گردی کو فروغ دینے اور تشدد پھیلانے کی کارروائیوں کو عام کیا جاتا ہے ، اس لئے انہیں بند کیا جانا چاہئے۔

معلوم ہوا ہے کہ ایکس نے ایسے چار اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے اور اب ان اکاؤنٹس تک بھارت میں رسائی نہیں ہو رہی ہے۔ حکومت ہند نے ایک قانون پاس کیا ہے جس کے مطابق سوشل میڈیا سائٹس پابند ہیں کہ وہ ایسی معلومات کو ہٹائیں یا حذف کریں جن کے بارے میں حکومت یہ شکایت کرے کے ان سے ملک دشمنی پھیل رہی ہے یا امن عامہ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ ٹویٹر اور فیس بک نے حکومت ہند کے اس قانون کے پس منظر میں کئی افراد یا تنظیموں کے ہینڈلز یا پروفائلز تک رسائی بند یا محدود کی ہے۔ بعض اوقات قابل اعتراض مواد ان سائٹس سے ہٹایا جاتا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ اس اقدام کے بعد اگر کوئی شخص عسکریت پسند گروپوں کے ٹویٹر اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہاں یہ پیغام مل جاتا ہے کہ ان اکاؤنٹس کو ایک قانونی ضرورت کے پیش نظر ہندوستان میں روک دیا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ جن اکاؤنٹس کو روک دیا گیا ہے ان میں ایٹ دی کے سی فیڈ (TheKCFEED@)، ایٹ کے سی پاک فور (KCPak4@)، ایٹ آر آر کشمیر (RRKashmir@) اور ایٹ سلی ون ٹو ون ٹو زیرو ( Silly12120@) شامل ہیں۔

یہ اکاؤنٹس عام طور پر عسکریت پسندوں کے حملوں کی تصاویر یا ویڈیوز اپ لوڈ کر رہے تھے جن میں کالعدم عسکریت پسند تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ( ٹی آر ایف) اور دی پیپلز اینٹی فاسسٹ فرنٹ (پی اے ایف ایف) شامل ہیں ۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ذیلی تنظیمیں اصل میں ممنوعہ لشکر طیبہ کی شاخیں ہیں۔ لشکر طیبہ کو ایک بین الالقوامی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

عسکریت پسند تنظیمیں ان ٹویٹر اکاؤنٹس کو جموں اور کشمیر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے بارے میں پریس بیان جاری کرنے کے لیے استعمال کر رہی تھیں، یہ دیکھا گیا ہے کہ فوج یا پولیس پر عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد ان اکاؤنٹس پر حملوں کی ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی تھیں۔ کئی بار تصاویر یا ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے بعد ان حملوں کے بارے میں حکام کی جانب سے دئے گئے بیانات پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

حکومت ہند کی وزارت اطلاعات و نشریات نے اس سے قبل بھی ہندوستان مخالف سرگرمیوں پر ہندوستان میں کئی ٹویٹر اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی ہے۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب وزارت داخلہ نے جموں کے پہاڑی خطوں جن میں پونچھ اور راجوری اضلاع کے بیشتر علاقے شامل ہیں، میں ایک وسیع آپریشن شروع کیا ہے تاکہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جائے اور انکی سرگرمیوں کا قلع قمع کیا جائے۔ نریندر مودی کے تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی میں ایک اہم میٹنگ منعقد کی جس میں بڑھتی ہوئی عسکری کارروائیوں پر روک لگانے کیلئے ایک حکمت عملی وضع کی گئی۔

عسکریت پسندوں نے فوج پر گزشتہ ایک سال کے دوران کئی بڑے حملے کئے ہیں جس میں فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ حزب اختلاف کی پارٹیاں بالخصوص جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے رہنما حکومت پر الزام لگارہے ہیں کہ وہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔ انکے مطابق جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال انتہائی دھماکہ خیز ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کا کاتمہ کیا گیا ہے اور قیام امن کے بعد بڑی تعداد میں سیاح سابق ریاست کی جانب رخ کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

جموں: حکومت ہند کی جانب سے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے خلاف مربوط کارروائیوں کے ایک حصے کے طور پر عسکریت پسندوں کی ترجمانی کرنے والے ایکس( سابق ٹویٹر) اکاؤنٹس کو بند کردیا گیا ہے۔ ان اکاؤنٹس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہیں سرحد پار سے چلایا جارہا تھا۔

ای ٹی وی بھارت کے جموں میں مقیم نمائندے محمد اشرف گنائی کو باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حکومت ہند نے ان اکاؤنٹس کے بارے میں ایکس (سابق ٹویٹر) نامی مائکرو بلاگنگ سائٹ کو شکایت کی تھی کہ ان کے ذریعے دہشت گردی کو فروغ دینے اور تشدد پھیلانے کی کارروائیوں کو عام کیا جاتا ہے ، اس لئے انہیں بند کیا جانا چاہئے۔

معلوم ہوا ہے کہ ایکس نے ایسے چار اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے اور اب ان اکاؤنٹس تک بھارت میں رسائی نہیں ہو رہی ہے۔ حکومت ہند نے ایک قانون پاس کیا ہے جس کے مطابق سوشل میڈیا سائٹس پابند ہیں کہ وہ ایسی معلومات کو ہٹائیں یا حذف کریں جن کے بارے میں حکومت یہ شکایت کرے کے ان سے ملک دشمنی پھیل رہی ہے یا امن عامہ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ ٹویٹر اور فیس بک نے حکومت ہند کے اس قانون کے پس منظر میں کئی افراد یا تنظیموں کے ہینڈلز یا پروفائلز تک رسائی بند یا محدود کی ہے۔ بعض اوقات قابل اعتراض مواد ان سائٹس سے ہٹایا جاتا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ اس اقدام کے بعد اگر کوئی شخص عسکریت پسند گروپوں کے ٹویٹر اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہاں یہ پیغام مل جاتا ہے کہ ان اکاؤنٹس کو ایک قانونی ضرورت کے پیش نظر ہندوستان میں روک دیا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ جن اکاؤنٹس کو روک دیا گیا ہے ان میں ایٹ دی کے سی فیڈ (TheKCFEED@)، ایٹ کے سی پاک فور (KCPak4@)، ایٹ آر آر کشمیر (RRKashmir@) اور ایٹ سلی ون ٹو ون ٹو زیرو ( Silly12120@) شامل ہیں۔

یہ اکاؤنٹس عام طور پر عسکریت پسندوں کے حملوں کی تصاویر یا ویڈیوز اپ لوڈ کر رہے تھے جن میں کالعدم عسکریت پسند تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ( ٹی آر ایف) اور دی پیپلز اینٹی فاسسٹ فرنٹ (پی اے ایف ایف) شامل ہیں ۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ذیلی تنظیمیں اصل میں ممنوعہ لشکر طیبہ کی شاخیں ہیں۔ لشکر طیبہ کو ایک بین الالقوامی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

عسکریت پسند تنظیمیں ان ٹویٹر اکاؤنٹس کو جموں اور کشمیر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے بارے میں پریس بیان جاری کرنے کے لیے استعمال کر رہی تھیں، یہ دیکھا گیا ہے کہ فوج یا پولیس پر عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد ان اکاؤنٹس پر حملوں کی ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی تھیں۔ کئی بار تصاویر یا ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے بعد ان حملوں کے بارے میں حکام کی جانب سے دئے گئے بیانات پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

حکومت ہند کی وزارت اطلاعات و نشریات نے اس سے قبل بھی ہندوستان مخالف سرگرمیوں پر ہندوستان میں کئی ٹویٹر اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی ہے۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب وزارت داخلہ نے جموں کے پہاڑی خطوں جن میں پونچھ اور راجوری اضلاع کے بیشتر علاقے شامل ہیں، میں ایک وسیع آپریشن شروع کیا ہے تاکہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جائے اور انکی سرگرمیوں کا قلع قمع کیا جائے۔ نریندر مودی کے تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی میں ایک اہم میٹنگ منعقد کی جس میں بڑھتی ہوئی عسکری کارروائیوں پر روک لگانے کیلئے ایک حکمت عملی وضع کی گئی۔

عسکریت پسندوں نے فوج پر گزشتہ ایک سال کے دوران کئی بڑے حملے کئے ہیں جس میں فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ حزب اختلاف کی پارٹیاں بالخصوص جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے رہنما حکومت پر الزام لگارہے ہیں کہ وہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔ انکے مطابق جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال انتہائی دھماکہ خیز ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کا کاتمہ کیا گیا ہے اور قیام امن کے بعد بڑی تعداد میں سیاح سابق ریاست کی جانب رخ کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jun 28, 2024, 3:05 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.