ETV Bharat / jammu-and-kashmir

اگر میں جیتتا ہوں تو کسی بھی اتحاد کی حمایت کے لیے تیار ہوں: عثمان مجید - Usman Majeed

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے تیسرے و آخری مرحلہ کے تحت آج ووٹ ڈالے گئے۔ پلوامہ کے آزاد امیدوار عثمان مجید نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی صورت میں کسی بھی اتحادی حکومت کی تائید کرنے کےلئے تیار ہیں۔

اگر میں جیتتا ہوں تو کسی بھی اتحاد کی حمایت کے لیے تیار ہوں: عثمان مجید
اگر میں جیتتا ہوں تو کسی بھی اتحاد کی حمایت کے لیے تیار ہوں: عثمان مجید (ETV Bharat)

سرینگر: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلہ کے تحت آج 26 حلقوں میں پرامن ووٹنگ کا اختتام ہوا۔ بانڈی پورہ اسمبلی حلقہ میں، دو بار کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر عثمان مجید کا کانگریس امیدوار نظام دین بھٹ سے سیدھا مقابلہ ہے۔ مجید اور بھٹ دونوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پارٹیاں تبدیل کرلی ہیں۔ مجید نے اپنی پارٹی میں شامل ہونے کے لیے 2020 میں کانگریس چھوڑ دی تھی، لیکن اسمبلی انتخابات سے قبل انہوں نے اپنی پارٹی چھوڑ کر آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیا۔

اگر میں جیتتا ہوں تو کسی بھی اتحاد کی حمایت کے لیے تیار ہوں: عثمان مجید (ETV Bharat)

بھٹ جنہوں نے 2008 کے اسمبلی انتخابات میں مجید کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر شکست دی تھی لیکن 2020 میں پی ڈی پی چھوڑ کر پیپلز کانفرنس میں شامل ہوگئے۔ انتخابات سے پہلے وہ کانگریس میں شامل ہوئے جس نے انہیں اپنے سابق رکن اسمبلی کے خلاف میدان میں اتارا۔ انہیں بانڈی پورہ میں نیشنل کانفرنس کی حمایت سے انڈیا اتحاد کے امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا گیا۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بانڈی پورہ میں عثمان مجید سے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ مجید نے کہا کہ انہیں بھٹ کے خلاف الیکشن جیتنے کا یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی نے ان کی حمایت کی بنیاد کو متاثر کیا ہے لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال میں انہوں نے نئے علاقوں میں سخت محنت کی جنہیں بانڈی پورہ حلقہ میں شامل کیا گیا۔

مجید نے اپنی پارٹی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں پارٹی کو بی جے پی کا حلیف سمجھا جاتا ہے، اسی لئے میں نے اپنی پارٹی کو چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی کشمیر کے ووٹروں کے درمیان ایک مسئلہ ہے۔ مجید نے کہا کہ کالعدم تنظیم جماعت اسلامی نے بھی آزاد امیدوار کے طور پر امیدواروں کو کھڑا کیا ہے جو اچھی بات ہے کیونکہ مذہبی سیاسی تنظیم جمہوریت کا راستہ اختیار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پر سے پابندی ہٹانے کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ اس نے پہلا قدم اٹھایا ہے۔ مجید، جو 2002-2008 میں پی ڈی پی-کانگریس اتحاد حکومت میں منصوبہ بندی کے وزیر تھے، نے کہا کہ اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وہ کسی بھی مخلوط حکومت کی حمایت کریں گے چاہے وہ این سی-کانگریس ہو یا بی جے پی کی قیادت والی مخلوط حکومت ہو۔ انہوں نے کہاکہ ’میں جیتنے کے بعد اپنے کارکنوں اور حامیوں سے بات کروں گا اور پھر فیصلہ کروں گا کہ کس مخلوط حکومت کو سپورٹ کرنا ہے‘۔ انہوں نے کہاکہ اگر میں جیت گیا تو میں اپنے آپشن کھلے رکھوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: انجینئر رشید نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر میں "اسٹیک ہولڈر" قرار دیا، "قابل عمل حل" پر زور دیا - Engineer Rashid

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کا آج اختتام ہوگیا، آج تیسرے مرحلہ کے تحت 26 حلقوں میں پولنگ ہوئی۔ پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو اور دوسرا مرحلہ 25 ستمبر کو ہوا تھا۔ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔

سرینگر: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلہ کے تحت آج 26 حلقوں میں پرامن ووٹنگ کا اختتام ہوا۔ بانڈی پورہ اسمبلی حلقہ میں، دو بار کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر عثمان مجید کا کانگریس امیدوار نظام دین بھٹ سے سیدھا مقابلہ ہے۔ مجید اور بھٹ دونوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پارٹیاں تبدیل کرلی ہیں۔ مجید نے اپنی پارٹی میں شامل ہونے کے لیے 2020 میں کانگریس چھوڑ دی تھی، لیکن اسمبلی انتخابات سے قبل انہوں نے اپنی پارٹی چھوڑ کر آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیا۔

اگر میں جیتتا ہوں تو کسی بھی اتحاد کی حمایت کے لیے تیار ہوں: عثمان مجید (ETV Bharat)

بھٹ جنہوں نے 2008 کے اسمبلی انتخابات میں مجید کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر شکست دی تھی لیکن 2020 میں پی ڈی پی چھوڑ کر پیپلز کانفرنس میں شامل ہوگئے۔ انتخابات سے پہلے وہ کانگریس میں شامل ہوئے جس نے انہیں اپنے سابق رکن اسمبلی کے خلاف میدان میں اتارا۔ انہیں بانڈی پورہ میں نیشنل کانفرنس کی حمایت سے انڈیا اتحاد کے امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا گیا۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بانڈی پورہ میں عثمان مجید سے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ مجید نے کہا کہ انہیں بھٹ کے خلاف الیکشن جیتنے کا یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی نے ان کی حمایت کی بنیاد کو متاثر کیا ہے لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال میں انہوں نے نئے علاقوں میں سخت محنت کی جنہیں بانڈی پورہ حلقہ میں شامل کیا گیا۔

مجید نے اپنی پارٹی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں پارٹی کو بی جے پی کا حلیف سمجھا جاتا ہے، اسی لئے میں نے اپنی پارٹی کو چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی کشمیر کے ووٹروں کے درمیان ایک مسئلہ ہے۔ مجید نے کہا کہ کالعدم تنظیم جماعت اسلامی نے بھی آزاد امیدوار کے طور پر امیدواروں کو کھڑا کیا ہے جو اچھی بات ہے کیونکہ مذہبی سیاسی تنظیم جمہوریت کا راستہ اختیار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پر سے پابندی ہٹانے کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ اس نے پہلا قدم اٹھایا ہے۔ مجید، جو 2002-2008 میں پی ڈی پی-کانگریس اتحاد حکومت میں منصوبہ بندی کے وزیر تھے، نے کہا کہ اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وہ کسی بھی مخلوط حکومت کی حمایت کریں گے چاہے وہ این سی-کانگریس ہو یا بی جے پی کی قیادت والی مخلوط حکومت ہو۔ انہوں نے کہاکہ ’میں جیتنے کے بعد اپنے کارکنوں اور حامیوں سے بات کروں گا اور پھر فیصلہ کروں گا کہ کس مخلوط حکومت کو سپورٹ کرنا ہے‘۔ انہوں نے کہاکہ اگر میں جیت گیا تو میں اپنے آپشن کھلے رکھوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: انجینئر رشید نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر میں "اسٹیک ہولڈر" قرار دیا، "قابل عمل حل" پر زور دیا - Engineer Rashid

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کا آج اختتام ہوگیا، آج تیسرے مرحلہ کے تحت 26 حلقوں میں پولنگ ہوئی۔ پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو اور دوسرا مرحلہ 25 ستمبر کو ہوا تھا۔ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.