ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کیا کشمیر کی سیاسی بساط پر پھر سے ہوگی علیحدگی پسندوں کی انٹری؟ - KASHMIR SEPARATISM

میرواعظ عمر فاروق کی جانب سے نئی دہلی سے مذاکرات سمیت دیگر سیاسی مدعوں پر بیانات سے کیا حریت دوبارہ فعال ہو سکتی ہے؟

ا
میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق جامع مسجد سرینگر میں خطبہ کے دوران (فائل فوٹو: ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 28, 2024, 5:02 PM IST

سرینگر : کئی برسوں کی خاموشی کے بعد علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کی قیادت میں میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق ایک نئے سیاسی سفر کا آغاز کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد منعقد ہوئے پہلے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس (این سی) کی کامیابی کے بعد حریت کانفرنس کی تازہ سرگرمیوں پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں، کہ آیا حریت کشمیر کے سیاسی میدان میں دوبارہ فعال ہو سکتی ہے؟

ستمبر 2023 میں پانچ سالہ طویل (خانہ) نظربندی سے رہائی کے بعد، میرواعظ نے ابتدا میں جامع مسجد سرینگر میں خطبوں تک ہی اپنی سرگرمیوں کو محدود رکھا، تاہم حالیہ دنوں انہوں نے عوامی بیانات میں مختلف مسائل پر گفتگو۔ انہوں نے اپنی حالیہ گفتگو میں امن، مذاکرات اور سفارت کاری پر زور دیا ہے، جس سے تجزیہ کار یہ سمجھ رہے ہیں کہ حریت کانفرنس حکومت سے مذاکرات کے لیے اپنے کردار کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

میرواعظ نے حال ہی میں حریت کے سینئر رہنماؤں پروفیسر عبدالغنی بٹ، بلال غنی لون اور مسرور عباس انصاری سے ملاقات کی، جسے انہوں نے پانچ سال بعد ہونے والا پہلا اجتماع قرار دیا۔ اس موقع پر میرواعظ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’’یہ ملاقات جذباتی تھی‘‘ اور انہوں نے جیل میں بند اپنے ساتھیوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’عمر پیری میں بھی پروفیسر بٹ کے اس طرح کے چاق و چوبند ذہن کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔‘‘

ماضی کے مذاکرات کی یاد دہانی اور حالیہ بیانات

گزشتہ جمعہ کو ایک خطبے میں میرواعظ نے نئی دہلی سے مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’حریت ہمیشہ سے پرامن حل کی حامی رہی ہے۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ ’’کشمیری عوام کے مفاد میں امن اور مذاکرات ناگزیر ہیں۔‘‘ میرواعظ نے نیشنل کانفرنس کی انتخابی کامیابی کو بھی حکومت کے یکطرفہ اقدامات کے خلاف پیغام قرار دیا اور کشمیری عوام کے حقوق کی بحالی کی اپیل کی۔

علاقائی سیاست میں حریت کی ممکنہ واپسی پر ردعمل

اس پیش رفت کو جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے مثبت اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ (حریت کے ساتھ) سیاسی اختلافات موجود ہیں، لیکن تمام فریق خطے کے بہتر مستقبل کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘‘ دیگر جماعتوں نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق حریت کی حالیہ کوششیں نئی دہلی سے بات چیت کے لیے مثبت ماحول پیدا کرنے کی کوشش معلوم ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کے لیے حریت تیار: میرواعظ عمر فاروق

سرینگر : کئی برسوں کی خاموشی کے بعد علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کی قیادت میں میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق ایک نئے سیاسی سفر کا آغاز کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد منعقد ہوئے پہلے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس (این سی) کی کامیابی کے بعد حریت کانفرنس کی تازہ سرگرمیوں پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں، کہ آیا حریت کشمیر کے سیاسی میدان میں دوبارہ فعال ہو سکتی ہے؟

ستمبر 2023 میں پانچ سالہ طویل (خانہ) نظربندی سے رہائی کے بعد، میرواعظ نے ابتدا میں جامع مسجد سرینگر میں خطبوں تک ہی اپنی سرگرمیوں کو محدود رکھا، تاہم حالیہ دنوں انہوں نے عوامی بیانات میں مختلف مسائل پر گفتگو۔ انہوں نے اپنی حالیہ گفتگو میں امن، مذاکرات اور سفارت کاری پر زور دیا ہے، جس سے تجزیہ کار یہ سمجھ رہے ہیں کہ حریت کانفرنس حکومت سے مذاکرات کے لیے اپنے کردار کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

میرواعظ نے حال ہی میں حریت کے سینئر رہنماؤں پروفیسر عبدالغنی بٹ، بلال غنی لون اور مسرور عباس انصاری سے ملاقات کی، جسے انہوں نے پانچ سال بعد ہونے والا پہلا اجتماع قرار دیا۔ اس موقع پر میرواعظ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’’یہ ملاقات جذباتی تھی‘‘ اور انہوں نے جیل میں بند اپنے ساتھیوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’عمر پیری میں بھی پروفیسر بٹ کے اس طرح کے چاق و چوبند ذہن کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔‘‘

ماضی کے مذاکرات کی یاد دہانی اور حالیہ بیانات

گزشتہ جمعہ کو ایک خطبے میں میرواعظ نے نئی دہلی سے مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’حریت ہمیشہ سے پرامن حل کی حامی رہی ہے۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ ’’کشمیری عوام کے مفاد میں امن اور مذاکرات ناگزیر ہیں۔‘‘ میرواعظ نے نیشنل کانفرنس کی انتخابی کامیابی کو بھی حکومت کے یکطرفہ اقدامات کے خلاف پیغام قرار دیا اور کشمیری عوام کے حقوق کی بحالی کی اپیل کی۔

علاقائی سیاست میں حریت کی ممکنہ واپسی پر ردعمل

اس پیش رفت کو جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے مثبت اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ (حریت کے ساتھ) سیاسی اختلافات موجود ہیں، لیکن تمام فریق خطے کے بہتر مستقبل کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘‘ دیگر جماعتوں نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق حریت کی حالیہ کوششیں نئی دہلی سے بات چیت کے لیے مثبت ماحول پیدا کرنے کی کوشش معلوم ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کے لیے حریت تیار: میرواعظ عمر فاروق

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.