اننت ناگ (جموں و کشمیر): حال ہی میں جموں کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے بارہویں جماعت کے نتائج کا اعلان ہوا،جس میں ایک بار پھر لڑکیوں نے لڑکوں سے سبقت لی ہے۔
نتائج سامنے آنے کے بعد کامیاب طلباء کے گھروں میں خوشیوں کا ماحول ہے، طلباء کو مبارکباد پیش کرنے کے لئے رشتہ دار دوست و احباب طلباء کے گھر وارد ہو رہے ہیں اور امتحان میں کامیابی پانے والے طلباء کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔
مقابلہ کے اس دور میں طالب علم اپنے روشن مستقبل کی تلاش میں اچھے نمبرات کے ساتھ پاس ہونے کے لئے جی جان سے محنت کرتے ہیں، اس محنت کے پیچھے اساتذہ کے ساتھ ساتھ اپنے والدین کی حوصلہ افزائی بھی لازم ہے جس سے ایک طالب علم کو امتحان عبور کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ ہم ایک ایسی طالبہ کے ساتھ آپ کو رو برو کرا رہے ہیں جسے امتحان کے دوران ایسا صدمہ پیش آیا جسے برداشت کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے۔
قصبہ اننت ناگ کی رہنے والی وجیہہ عباس نامی ایک طالبہ کا امتحان ہونے کو تھے ،وہ امتحان کی تیاری میں مصروف تھی اور امتحان میں چند روز ہی باقی بچے تھے۔ مگر اسی دوران ان کے والد محمد عباس کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا، جب یہ خبر اچانک وجیہہ تک پہنچی تو وہ ششدر ہو کر رہ گئی۔
ای ٹی بھارت کے نمائندے میر اشفاق کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران وجیہہ عباس نے کہا کہ انہیں اپنے والد کے ساتھ کافی لگاؤ تھا، ان کا (وجیہہ) کوئی بھائی نہیں ہے وہ دو بہنیں ہیں ،ان کے والد اپنی بیٹیوں کو بیٹے کی مانند مانتے تھے، والد انہیں کسی بھی چیز کی کمی نہیں رکھتے تھے۔
وجیہہ کا کہنا ہے کہ ان کے والد انہیں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بنانا چاہتے تھے ،اسلئے وہ اپنے والد کا خواب پورا کرنے کے لئے کافی محنت کرتی تھی ،لیکن امتحان کے دوران والد کے سایہ سے محروم ہونے کے بعد وہ صدمہ میں ڈوب گئیں اور وہ ذہنی طور امتحان میں بیٹھنے کے لئے تیار نہیں تھیں، جس کے بعد انہوں نے امتحان دینے سے صاف انکار کیا۔
وجیہہ کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ ،نانی اور دیگر رشتہ داروں نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں امتحان میں بیٹھنے کے لئے تیار کیا ،جس کے بعد بالآخر وجیہہ نے امتحان میں شرکت کی۔
ذہنی کوفت میں مبتلا ہونے کے باوجود وجیہہ نے 500 میں سے 454 نمبرات حاصل کرکے نہ صرف کامیابی حاصل کی بلکہ اپنے والدین اور اساتذہ کا نام بھی روشن کیا۔ وجیہہ کا کہنا ہے کہ وہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بن کر اپنے والد کا خواب پورا کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: