ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کلرک کی ’غلطی‘ نے شہری کو چھ سال ملازمت سے دور رکھا - Clerical Oversight Costs Employment

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 14, 2024, 6:46 PM IST

جموں کے ایک شہری کو محکمہ مال کی غلطی کی وجہ سے پٹواری بننے سے محروم کر دیا گیا۔ نوجوان نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور آخر کار اسے انصاف مل گیا۔ سی اے ٹی نے محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ نوجوان کو نوکری فراہم کرنے اور غلطی کرنے والے افسر پر جرمانہ بھی عائد کیا۔

سی اے ٹی
سی اے ٹی (تصویر: محکمہ کا ویب پیج)
سی اے ٹی
سی اے ٹی حکمنامہ (تصویر: محکمہ کی ویب سائٹ)

سرینگر (جموں و کشمیر): بیوروکریٹک طریقہ کار میں بظاہر بے ضرر نظر آنے والی ایک چھوٹی غلطی کے گہرے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے اکھنور علاقے کے 27سالہ کشال دیو سنگھ کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ محکمہ مال (ریوینیو ڈیپارٹمنٹ) میں پٹواری کے طور پر تعینات ہونے کا ان کا خواب محکمہ ایک غلطی کی وجہ سے چکناچور ہو گیا جسے اب ’’کلیریکل غلطی‘‘ (Clerical Oversight) سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

یہ معاملہ سال 2015 میں شروع ہوا جب کشال دیو نے جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کی جانب سے پٹواری پوسٹ کے لیے درخواتیں طلب کی گئی۔ محکمہ کے اشتہار کے پیش نظر کشال دیو نے بھی پوری احتیاط کے ساتھ آن لائن فارم بھرا اور محکمہ کے کھاتے میں چار سو روپے فیس جمع کرنے کے علاوہ دیگر سبھی لوازمات مکمل کر لیں۔

تاہم، انہیں اس وقت دھچکہ لگا جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ انہیں امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا گیا ہے۔ سنگھ کو امتحان میں بیٹھنے سے روکنے کی وجہ ’’فیس جمع نہ کرنا‘‘ بیان کی گئی تھی۔ جبکہ سنگھ نے فیس آن لائن، پوری شرائط کے ساتھ جمع کی تھی۔ سنگھ نے سال 2018 میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ سنگھ کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی عدالت کی ہدایت کے باوجود ’’بیوروکریٹک جمود برقرار رہا‘‘ اور جواب دہندگان کورٹ کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔

مئی 2020 میں کیس میں اس وقت ایک نیا موڑ ملا جب کیس جموں میں سی اے ٹی بنچ میں منتقل ہوا یہاں یہ حقیقت سامنے آئی کہ 400 روپے کی امتحانی فیس درحقیقت جے کے ایس ایس بی کے خزانے میں جمع ہوئی تھی اور اس کی تصدیق جموں کشمیر بینک کی اکھنور برانچ کے منیجر نے بھی کی۔ یہ انکشاف سنگھ کے لیے بہت اذیت کن ثابت ہوا کیونکہ انہیں فیس جمع کرانے کی تصدیق میں چھ سال کا انتظار کرنا پڑا۔ اور پٹواری بننے کا ان کا خواب ایک خواب ہی رہا۔ تاہم راجندر سنگھ ڈوگرہ کی صدارت والی سی اے ٹی بنچ نے ’’لاپرواہ افسر‘‘ کی سخت مذمت کی جنہوں نے سنگھ سے اس کا صحیح موقع چھین لیا تھا۔

ہمدردی سے بھرے سی اے ٹی ٹریبونل کے فیصلے میں نہ صرف جے کے ایس ایس بی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سنگھ کو سرکاری نوکری کا تقرری نامہ فوری طور پر اجرا کریں بلکہ ’غلطی‘ کرنے والے افسر پر 25ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ ٹریبونل نے یہ بھی فیصلہ سنایا کہ جرمانے کی رقم کلرک کی تنخواہ یا پنشن سے وصول کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: جموں میں نوکری کا جھانسہ دینے والا گروہ حراست میں

سی اے ٹی
سی اے ٹی حکمنامہ (تصویر: محکمہ کی ویب سائٹ)

سرینگر (جموں و کشمیر): بیوروکریٹک طریقہ کار میں بظاہر بے ضرر نظر آنے والی ایک چھوٹی غلطی کے گہرے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے اکھنور علاقے کے 27سالہ کشال دیو سنگھ کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ محکمہ مال (ریوینیو ڈیپارٹمنٹ) میں پٹواری کے طور پر تعینات ہونے کا ان کا خواب محکمہ ایک غلطی کی وجہ سے چکناچور ہو گیا جسے اب ’’کلیریکل غلطی‘‘ (Clerical Oversight) سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

یہ معاملہ سال 2015 میں شروع ہوا جب کشال دیو نے جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کی جانب سے پٹواری پوسٹ کے لیے درخواتیں طلب کی گئی۔ محکمہ کے اشتہار کے پیش نظر کشال دیو نے بھی پوری احتیاط کے ساتھ آن لائن فارم بھرا اور محکمہ کے کھاتے میں چار سو روپے فیس جمع کرنے کے علاوہ دیگر سبھی لوازمات مکمل کر لیں۔

تاہم، انہیں اس وقت دھچکہ لگا جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ انہیں امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا گیا ہے۔ سنگھ کو امتحان میں بیٹھنے سے روکنے کی وجہ ’’فیس جمع نہ کرنا‘‘ بیان کی گئی تھی۔ جبکہ سنگھ نے فیس آن لائن، پوری شرائط کے ساتھ جمع کی تھی۔ سنگھ نے سال 2018 میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ سنگھ کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی عدالت کی ہدایت کے باوجود ’’بیوروکریٹک جمود برقرار رہا‘‘ اور جواب دہندگان کورٹ کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔

مئی 2020 میں کیس میں اس وقت ایک نیا موڑ ملا جب کیس جموں میں سی اے ٹی بنچ میں منتقل ہوا یہاں یہ حقیقت سامنے آئی کہ 400 روپے کی امتحانی فیس درحقیقت جے کے ایس ایس بی کے خزانے میں جمع ہوئی تھی اور اس کی تصدیق جموں کشمیر بینک کی اکھنور برانچ کے منیجر نے بھی کی۔ یہ انکشاف سنگھ کے لیے بہت اذیت کن ثابت ہوا کیونکہ انہیں فیس جمع کرانے کی تصدیق میں چھ سال کا انتظار کرنا پڑا۔ اور پٹواری بننے کا ان کا خواب ایک خواب ہی رہا۔ تاہم راجندر سنگھ ڈوگرہ کی صدارت والی سی اے ٹی بنچ نے ’’لاپرواہ افسر‘‘ کی سخت مذمت کی جنہوں نے سنگھ سے اس کا صحیح موقع چھین لیا تھا۔

ہمدردی سے بھرے سی اے ٹی ٹریبونل کے فیصلے میں نہ صرف جے کے ایس ایس بی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سنگھ کو سرکاری نوکری کا تقرری نامہ فوری طور پر اجرا کریں بلکہ ’غلطی‘ کرنے والے افسر پر 25ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ ٹریبونل نے یہ بھی فیصلہ سنایا کہ جرمانے کی رقم کلرک کی تنخواہ یا پنشن سے وصول کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: جموں میں نوکری کا جھانسہ دینے والا گروہ حراست میں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.