سرینگر: وادی کشمیر جہاں اپنی بے پناہ خوبصورتی کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنی پہنچان رکھتی ہے، وہیں اس سے بزرگان دین اور اولیاء کاملین کی سر زمین بھی کہا جاتا ہے۔
انہیں میں ایک نام برصغیر کے برزرگان دین کے درخشندہ آفتاب حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رح) کا ہے، جو کہ کم و بیش 700 مریدوں اور پیروکاروں کے ہمراہ کشمیر تشریف لائے تھے۔
حضرت امیر کبیرؒ نے پوری زندگی اللہ کی وحدانیت ،کلمہ الحق اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وقف کی، وہیں کشمیر میں دین اسلام کی مشعل روشن کی۔
بلند پایہ ولی کامل حضرت امیر کبیرؒ سے منسوب تقریباً 600 سالہ پُرانی زیارت گاہ خانقاہ معلیٰ پائین شہر میں دریائے جہلم کے کنارے فتح کدل اور زینہ کدل کے درمیان واقع ہے۔کشمیر میں انہوں نے ہمیشہ کے لئے پڑاؤ نہیں ڈالا،بلکہ مختلف اور مناسب مواقع پر اس خطے کا دورہ فرماتے رہے۔
ان کی تعمیر کردہ خانقاہیں فن تعمیر کی شاہکار ہیں۔دیواروں اور روشندانوں میں لکڑیوں کا استعمال، کھڑکیوں اور دروازوں میں لکڑی پر تزئین و آرائش کا انتہائی حسین و فن آٹھویں صدی ہجری میں فن نقش ونگاری کے عروج کو ظاہر کرتا ہے۔ایسے میں مبلغ اسلام،داعی اور اہل کشمیر کے سب سے بڑے داعی حضرت میر سید علی ہمدانی (رح) کا عرس پاک ہر سال خانقاہ معلی سرینگر میں نہایت عقدیت احترام اور تزک واحتشام سے منایا جاتا ہے۔
امیر کبیرؒ ایران نے ہمدان شہر سے چودہویں صدی کے اواخر میں کشمیر کا غیر معمولی پرُ مشقت اور جدوجہد کے بعد سفر کر کے اہل کشمیر کو دین حق کی طرف عملاً دعوت دی۔انہوں نے نہ صرف لوگوں کو علم و عرفان اور راحق کی دولت سے مالا مال کیا،بلکہ ان کے طفیل یہاں صنعت وحرفت،فنکاری اور دستکاری کے بے شمار دروازے کھل گئے اور معاشی میدان میں بھی ایک خوشگوار انقلاب برپا ہوگیا۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بادشاہ کے فرزند ہونے کے باوجود بادشاہت کو ٹھکرا کر تبلیغ اسلام کیلئے اپنی پوری زندگی وقف کردی۔ چنانچہ کشمیر، بلتستان سمیت خطے کے کئی علاقوں میں اسلام کا نور پھیلایا۔
مزید پڑھیں:
- مذہبی سیاحت کو فروغ دینے میں سخی زین الدین ولیؒ کی درگاہ کا اہم کردار
- "اننت ناگ، بابا حیدر ریشی کی درگاہ مذہبی یکجہتی اور ہم آہنگی کی عکاس
اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسکو کے مطابق حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی( رح) وہ عظیم ہستی تھے، جنہوں نے کشمیر کی ثقافت کی کئی بنیادوں کو تبدیل کرتے ہوئے نہ صرف اسلامی ثقافت کا درجہ دیا بلکہ خطے میں کشمیر کی اقتصادی حالت بھی انتہائی مضبوط کردی ۔امیر کبیرؒ 12 رجب المرجب 714 ہجری کو ہمدان میں پیدا ہوئے اور 786 ہجری میں مانسہرہ کے علاقہ پکھلی میں انتقال فرما گئے، آپ ختلان میں مدفون ہوئے۔