ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میں آن لائن بیٹنگ سے زندگیاں داؤ پر، ذہنی امراض میں اضافہ

کشمیر میں آن لائن جوئے کی وبا نوجوانوں کو نفسیاتی، مالی، اور سماجی بحران میں مبتلا کر رہی ہے۔

ا
کشمیر میں آن لائن بیٹنگ سے ذہنی امراض میں اضافہ (فائل فوٹو: ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 3 hours ago

سرینگر (جموں کشمیر) : کشمیر میں آن لائن جوا، سٹے بازی زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے، روزگار کی قلت اور معاشی دباؤ کے زیر اثر آسان پیسہ کمانے کے جال میں پھنس کر خاص طور پر نوجوان اس آن لائن بیٹنگ (Online Betting) اور آن لائن گیمز سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومتی سطح کے علاوہ علماء کرام کی جانب سے بھی اس صورتحال پر کئی مرتبہ گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔

گرمائی دارالحکومت سرینگر کے ایک کنبے کے لیے شادی کی تیاریوں کے بیچ یہ انکشاف ہوا کہ ان کا بیٹا، جسے ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازمت پر فخر تھا، آن لائن کرکٹ بیٹنگ کے ذریعے کروڑوں روپے کے قرض میں ڈوب چکا ہے۔ یہ صرف ایک خاندان کی کہانی نہیں؛ کشمیر بھر میں یہ خاموش بحران کئی زندگیوں اور اس کے ساتھ ساتھ کنبوں کو تباہ کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (UNODC) کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں آن لائن جوا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ایپلیکیشنز تک آسان رسائی اور قانون کی کمزور گرفت اس رجحان کو ہوا دے رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 80 فیصد سے زیادہ آن لائن بیٹنگ کے عادی افراد مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ نفسیاتی دباؤ کا بھی شکار ہوتے ہیں۔

سرینگر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فضل رب نامی ایک ماہر نفسیات کے مطابق آن لائن جوا اکثر ذہنی مسائل جیسے ڈپریشن اور بے چینی کے شکار افراد کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔ فضل رب کے مطابق ’’آن لائن جوا ایک خطرناک جال ہے، جو معصوم موبائل گیمز کی شکل میں دکھائی دیتا ہے، لیکن ایک بار پھنسنے کے بعد اس سے باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے۔‘‘ یہ مسئلہ نہ صرف نفسیاتی بلکہ سماجی اور مالی طور پر بھی سنگین اثرات مرتب کرتا ہے۔ سرینگر سائبر سیل کے ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق: ’’آسان پیسہ کمانے کے لالچ میں لوگ قرض میں ڈوب جاتے ہیں، تعلقات کشیدہ ہو جاتے ہیں اور خاندان ٹوٹ جاتے ہیں۔‘‘

مذہبی رہنماؤں نے بھی آن لائن جوئے (سٹے بازی) کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ جموں و کشمیر کے مفتی اعظم، مفتی ناصر الاسلام نے کہا: ’’اسلام میں جوا حرام ہے، اور والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی رہنمائی کریں اور حکومت ان ایپلیکیشنز پر کنٹرول کرے۔‘‘ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی نماز جمعہ سے قبل سرینگر کی جامع مسجد میں خطبہ میں آن لائن گیمنگ، بیٹنگ کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے والدین کے ساتھ ساتھ حکومت سے بھی اس معاملے پر سنجیدہ پالیسی مرتب کرنے کی اپیل کی تھی۔

آن لائن بیٹنگ کے شکار ایک نوجوان کے والد نے بتایا کہ ان کے فرزند نے آن لائن کرکٹ بیٹنگ کے ذریعے 75 لاکھ روپے جیتے، لیکن جلد ہی سب کچھ ہار گیا، حتیٰ کہ بہن کی شادی کے زیورات اور قرض پر لیا گیا پیسہ بھی واپس جوئے میں ڈوب گیا۔ اب خاندان 2 کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبا ہوا ہے اور بیٹا ڈپریشن کا شکار ہو چکا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے عوامی شعور بیدار کرنے، سخت قوانین نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر فضلِ رب کہتے ہیں: ’’یہ صرف مالی نقصان کا مسئلہ نہیں، بلکہ تباہ شدہ زندگیاں اور خاندانوں کی بربادی کا بھی مسئلہ ہے۔‘‘ ڈاکٹر فضل رب کے مطابق ’’ہمیں اس مسئلے پر انفرادی اور اجتماعی سطح پر ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اس سے قبل کہ یہ وبا زندگیوں کے ساتھ ساتھ مزید خاندانوں کو بھی لے ڈوبے۔‘‘

یہ بھی پڑھی: نوجوانوں میں آن لائن جوے کا بڑھتا رجحان قابل تشویش، سرکار ان اپیس پر پابندی عائد کرے، میرواعظ

سرینگر (جموں کشمیر) : کشمیر میں آن لائن جوا، سٹے بازی زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے، روزگار کی قلت اور معاشی دباؤ کے زیر اثر آسان پیسہ کمانے کے جال میں پھنس کر خاص طور پر نوجوان اس آن لائن بیٹنگ (Online Betting) اور آن لائن گیمز سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومتی سطح کے علاوہ علماء کرام کی جانب سے بھی اس صورتحال پر کئی مرتبہ گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔

گرمائی دارالحکومت سرینگر کے ایک کنبے کے لیے شادی کی تیاریوں کے بیچ یہ انکشاف ہوا کہ ان کا بیٹا، جسے ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازمت پر فخر تھا، آن لائن کرکٹ بیٹنگ کے ذریعے کروڑوں روپے کے قرض میں ڈوب چکا ہے۔ یہ صرف ایک خاندان کی کہانی نہیں؛ کشمیر بھر میں یہ خاموش بحران کئی زندگیوں اور اس کے ساتھ ساتھ کنبوں کو تباہ کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (UNODC) کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں آن لائن جوا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ایپلیکیشنز تک آسان رسائی اور قانون کی کمزور گرفت اس رجحان کو ہوا دے رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 80 فیصد سے زیادہ آن لائن بیٹنگ کے عادی افراد مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ نفسیاتی دباؤ کا بھی شکار ہوتے ہیں۔

سرینگر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فضل رب نامی ایک ماہر نفسیات کے مطابق آن لائن جوا اکثر ذہنی مسائل جیسے ڈپریشن اور بے چینی کے شکار افراد کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔ فضل رب کے مطابق ’’آن لائن جوا ایک خطرناک جال ہے، جو معصوم موبائل گیمز کی شکل میں دکھائی دیتا ہے، لیکن ایک بار پھنسنے کے بعد اس سے باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے۔‘‘ یہ مسئلہ نہ صرف نفسیاتی بلکہ سماجی اور مالی طور پر بھی سنگین اثرات مرتب کرتا ہے۔ سرینگر سائبر سیل کے ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق: ’’آسان پیسہ کمانے کے لالچ میں لوگ قرض میں ڈوب جاتے ہیں، تعلقات کشیدہ ہو جاتے ہیں اور خاندان ٹوٹ جاتے ہیں۔‘‘

مذہبی رہنماؤں نے بھی آن لائن جوئے (سٹے بازی) کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ جموں و کشمیر کے مفتی اعظم، مفتی ناصر الاسلام نے کہا: ’’اسلام میں جوا حرام ہے، اور والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی رہنمائی کریں اور حکومت ان ایپلیکیشنز پر کنٹرول کرے۔‘‘ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی نماز جمعہ سے قبل سرینگر کی جامع مسجد میں خطبہ میں آن لائن گیمنگ، بیٹنگ کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے والدین کے ساتھ ساتھ حکومت سے بھی اس معاملے پر سنجیدہ پالیسی مرتب کرنے کی اپیل کی تھی۔

آن لائن بیٹنگ کے شکار ایک نوجوان کے والد نے بتایا کہ ان کے فرزند نے آن لائن کرکٹ بیٹنگ کے ذریعے 75 لاکھ روپے جیتے، لیکن جلد ہی سب کچھ ہار گیا، حتیٰ کہ بہن کی شادی کے زیورات اور قرض پر لیا گیا پیسہ بھی واپس جوئے میں ڈوب گیا۔ اب خاندان 2 کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبا ہوا ہے اور بیٹا ڈپریشن کا شکار ہو چکا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے عوامی شعور بیدار کرنے، سخت قوانین نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر فضلِ رب کہتے ہیں: ’’یہ صرف مالی نقصان کا مسئلہ نہیں، بلکہ تباہ شدہ زندگیاں اور خاندانوں کی بربادی کا بھی مسئلہ ہے۔‘‘ ڈاکٹر فضل رب کے مطابق ’’ہمیں اس مسئلے پر انفرادی اور اجتماعی سطح پر ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اس سے قبل کہ یہ وبا زندگیوں کے ساتھ ساتھ مزید خاندانوں کو بھی لے ڈوبے۔‘‘

یہ بھی پڑھی: نوجوانوں میں آن لائن جوے کا بڑھتا رجحان قابل تشویش، سرکار ان اپیس پر پابندی عائد کرے، میرواعظ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.