سری نگر: محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق جموں وکشمیر کے پہاڑی علاقوں میں برف باری جبکہ میدانی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اطلاعات کے مطابق وادی کے مشہور ترین سیاحتی مقام گلمرگ، گریز، مژھل وغیرہ کے علاوہ پہاڑی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ میدانی علاقوں میں رک رک کر بارشیں جاری ہیں ادھر ٹریفک حکام کے مطابق برف باری کے باعث سری نگر – لیہہ شاہراہ، بانڈی پورہ – گریز روڈ کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ مغل روڈ اور بھدرواہ – چمبا روڈ پر ٹریفک کی نقل و حمل مسلسل بند ہے۔
تاہم وادی کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل حسب معمول جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مغربی ہوائوں کے داخل ہونے کے نتیجے میں وادی میں 17 فروری کی شام سے 21 فروری کی دوپہر تک برف وباراں کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں 18 فروری کو کئی مقامات پر ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں وادی میں 19 سے 20 فروری تک میدانی علاقوں میں ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری متوقع ہے جبکہ بالائی علاقوں میں بھاری برف باری ہوسکتی ہے۔ موصوف ترجمان نے بتایا کہ وادی میں 21 فروری کی دوپہر تک کہیں کہیں ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری ہوسکتی ہے جس کے بعد موسم میں بہتری متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران صوبہ جموں کے میدانی علاقوں میں بارشیں جبکہ بالائی علاقوں میں کہیں کہیں برف باری ہوسکتی ہے۔
محکمے نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خراب موسمی صورتحال کے باعث پہاڑی علاقوں کی سڑکوں بشمول مغل روڈ، سنتھن پاس، سادھنا پاس، رازدان پاس اور زوجیلا پاس پر ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مسافروں سے سفر کرنے سے قبل ٹریفک حکام سے رابطہ کرنے کو کہا ہے جبکہ کسانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کھیتوں یا باغوں میں کھاد کا استعمال کرنے سے گریز کریں اور ان میں جمع پانی کو باہر نکالیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس دوران وادی کے دن کے درجہ حرارت میں گراوٹ جبکہ شبانہ درجہ حرارت میں بہتری درج ہونے کا امکان ہے۔ ادھر وادی کے شبانہ درجہ حرارت میں مزید بہتری درج ہوئی ہے۔ گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم سے درجہ حرارت 5.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت 3.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی1.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی1.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت 2.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت 0.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت 2.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت 3.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت 3.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی1.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں بیس روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوا ہے گرچہ اس چلہ کے دوران بھی بھاری برف باری ہوسکتی ہے تاہم درجہ حرارت میں بتدریج بہتری ریکارڈ کی جائے گی۔
یو این آئی
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
کشمیر میں برف و باراں کا سلسلہ شروع، شبانہ درجہ حرارت میں بہتری - کشمیر میں تازہ برفباری
Kashmir Weather Update: محکمے نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا کہ برفباری کے باعث پہاڑی علاقوں کی سڑکوں بشمول مغل روڈ، سنتھن پاس، سادھنا پاس، رازدان پاس اور زوجیلا پاس پر ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہوسکتی ہے۔ اسی کے ساتھ کسانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کھیتوں یا باغوں میں کھاد کا استعمال کرنے سے گریز کریں اور ان میں جمع پانی کو باہر نکالیں۔
Published : Feb 18, 2024, 12:34 PM IST
|Updated : Feb 18, 2024, 12:42 PM IST
سری نگر: محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق جموں وکشمیر کے پہاڑی علاقوں میں برف باری جبکہ میدانی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اطلاعات کے مطابق وادی کے مشہور ترین سیاحتی مقام گلمرگ، گریز، مژھل وغیرہ کے علاوہ پہاڑی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ میدانی علاقوں میں رک رک کر بارشیں جاری ہیں ادھر ٹریفک حکام کے مطابق برف باری کے باعث سری نگر – لیہہ شاہراہ، بانڈی پورہ – گریز روڈ کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ مغل روڈ اور بھدرواہ – چمبا روڈ پر ٹریفک کی نقل و حمل مسلسل بند ہے۔
تاہم وادی کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل حسب معمول جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مغربی ہوائوں کے داخل ہونے کے نتیجے میں وادی میں 17 فروری کی شام سے 21 فروری کی دوپہر تک برف وباراں کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں 18 فروری کو کئی مقامات پر ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں وادی میں 19 سے 20 فروری تک میدانی علاقوں میں ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری متوقع ہے جبکہ بالائی علاقوں میں بھاری برف باری ہوسکتی ہے۔ موصوف ترجمان نے بتایا کہ وادی میں 21 فروری کی دوپہر تک کہیں کہیں ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری ہوسکتی ہے جس کے بعد موسم میں بہتری متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران صوبہ جموں کے میدانی علاقوں میں بارشیں جبکہ بالائی علاقوں میں کہیں کہیں برف باری ہوسکتی ہے۔
محکمے نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خراب موسمی صورتحال کے باعث پہاڑی علاقوں کی سڑکوں بشمول مغل روڈ، سنتھن پاس، سادھنا پاس، رازدان پاس اور زوجیلا پاس پر ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مسافروں سے سفر کرنے سے قبل ٹریفک حکام سے رابطہ کرنے کو کہا ہے جبکہ کسانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کھیتوں یا باغوں میں کھاد کا استعمال کرنے سے گریز کریں اور ان میں جمع پانی کو باہر نکالیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس دوران وادی کے دن کے درجہ حرارت میں گراوٹ جبکہ شبانہ درجہ حرارت میں بہتری درج ہونے کا امکان ہے۔ ادھر وادی کے شبانہ درجہ حرارت میں مزید بہتری درج ہوئی ہے۔ گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم سے درجہ حرارت 5.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت 3.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی1.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی1.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت 2.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت 0.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت 2.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت 3.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت 3.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا درجہ حرارت منفی1.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں بیس روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوا ہے گرچہ اس چلہ کے دوران بھی بھاری برف باری ہوسکتی ہے تاہم درجہ حرارت میں بتدریج بہتری ریکارڈ کی جائے گی۔
یو این آئی