ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے آخری مرحلے کی ووٹنگ کے لئے تمام تیاریاں مکمل، سکیوریٹی کے سخت انتظامات - JK Assembly Elections 2024

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں تیسرے مرحلے کے لئے یکم اکتوبرکو ووٹ ڈالے جائیں گے اس میں کئی سیاسی تجربہ کاروں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

قدآور لیڈروں کی لڑائی آخری مرحلے میں
قدآور لیڈروں کی لڑائی آخری مرحلے میں (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 30, 2024, 4:03 PM IST

Updated : Sep 30, 2024, 6:19 PM IST

سری نگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے دو مراحل مکمل ہو چکے ہیں، تیسرا اور آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو ہے، اور اس میں کئی سیاسی تجربہ کاروں، سابق وزراء، ایم ایل ایز اور بیوروکریٹس کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ووٹنگ صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ہوگی۔

انتخابی مہم اتوار کو ختم ہونے کے بعد ووٹرز متعدد اہم شخصیات کی قسمت کا فیصلہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جن میں سے اکثر علاقے میں طویل عرصے سے اقتدار میں رہے ہیں۔ جموں ڈویژن میں، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) تمام 24 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ جبکہ کانگریس نے 19 حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔

میدان میں جو اہم چہرے ہیں ان میں سابق وزراء تارا چند (چھمب)، مولا رام (مڑھ) اور اجے سدھوترہ (جموں شمالی) ہیں۔ جنوبی جموں میں آر ایس پورہ سیٹ پر سخت مقابلے کی امید ہے جہاں ووٹر، رمن بھلا اور چودھری گھرو رام کے درمیان اپنے پسندیدہ امیدوار کا انتخاب کریں گے۔ دیگر اہم امیدواروں میں سابق ایم ایل اے دیویندر سنگھ رانا شامل ہیں، جو بی جے پی کے لیے نگروٹا سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

دریں اثناء حال ہی میں سیاست میں آنے والے چار سابق بیوروکریٹس بھی اپنی انتخابی قسمت آزما رہے ہیں۔ ان میں موہن لال اور اشوک بھگت (اکھنور)، موہن لال کیتھ (مارہ) اور ڈاکٹر بھارت بھوشن (کٹھوا) شامل ہیں۔ موہن لال اور بھارت بھوشن کو بی جے پی کا ٹکٹ ملا ہے، جبکہ اشوک بھگت اور موہن لال کیتھ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ چاروں امیدوار سول سروس کی نوکریاں چھوڑ کر انتخابی میدان میں اترے ہیں جس سے اس مرحلے کی انتخابی حکمت عملی میں مزید دلچسپی بڑھ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کشمیر ڈویژن کے 16 حلقوں میں مقابلہ سخت ہے۔

بی جے پی پانچ سیٹوں پر، کانگریس بھی پانچ سیٹوں پر جبکہ این سی 13 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی 15 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ اہم مقابلوں میں کرناہ میں این سی کے جاوید احمد میرچل بمقابلہ اپنی پارٹی کے راجہ منظور احمد خان اور ترہگام میں این سی کے سیف اللہ میر بمقابلہ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے بشیر احمد ڈار شامل ہیں۔ چاروں امیدوار جاوید احمد میرچل، اجہ منظور احمدخان، سیف اللہ میر اور بشیر ڈار سابق ایم ایل اے ہیں۔

کپواڑہ ایک بڑا میدان جنگ بنتا جا رہا ہے:

کپواڑہ میں کئی اہم رہنما میدان میں ہیں۔ سابق وزیر سجاد غنی لون کپواڑہ اور ہندواڑہ سے جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں، ہندواڑہ میں این سی کے سابق وزیر چوہدری محمد رمضان سابق وزیر سجاد غنی لون سے جبکہ سابق پولیس افسر جاوید ریاض بیدار عمران رضا انصاری (جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس) سے مقابلہ کر رہے ہیں۔

ایک اور اہم حلقہ بارہمولہ میں سابق ایم ایل اے عبدالرشید ڈار سوپور سے جبکہ سابق وزیر تاج محی الدین اُڑی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ رفیع آباد میں، دو سابق وزراء این سی کے جاوید احمد ڈار اور پی سی کے عبدالغنی وکیل کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ اس کے علاوہ این سی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے سابق بیوروکریٹ پیرزادہ فاروق احمد شاہ گلمرگ میں اپنی پارٹی کے سابق کابینہ وزیر غلام حسن میر سے ٹکرائیں گے۔

سابق ایم ایل اے شعیب نبی لون، عبدالرشید شیخ کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے جاوید حسن بیگ بارہمولہ سیٹ کے لیے آمنے سامنے ہوں گے۔ اس مقابلے میں بیگ کے چچا اور جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین بیگ بھی اسی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

سابق وزیر سید بشارت احمد بخاری اسی ضلع کی وگورہ کیری سیٹ سے پی ڈی پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دریں اثنا، بانڈی پورہ کے سوناواری میں، سابق ایم ایل اے یاسر ریشی عبدالرشید شیخ کی حمایت سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

بانڈی پورہ کے سابق ایم ایل اے نظام الدین بٹ کانگریس کے بینر تلے این سی کی حمایت سے اس سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سابق وزیر نذیر احمد خان جنہیں نذیر گریجی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، گریز سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے مطابق، یونین ٹیریٹری کے سات اضلاع کے 40 حلقوں میں کل 39.18 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

سات اضلاع کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، ادھم پور، سانبہ، کٹھوعہ اور جموں میں کل 5,060 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ ہر پولنگ اسٹیشن پر ایک پریذائیڈنگ آفیسر سمیت چار الیکشن افسران تعینات ہیں۔ تیسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ کے عمل کو منظم کرنے کے لیے 20,000 سے زائد پولنگ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

کل 39,18,220 اہل ووٹر اپنا ووٹ استعمال کر سکیں گے، جن میں 20,09,033 مرد، 19,09,130 ​​خواتین اور 57 تیسری جنس کے افراد شامل ہیں۔ ان میں سے 1.94 لاکھ ووٹرز 18 سال کی عمر کے ہیں۔ جو پہلی بار اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

’’ECI نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 35,860 معذور ووٹرز اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 32,953 بزرگ ووٹرز ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ: "پولنگ صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ہوگی، اگر ووٹرز شام 6 بجے تک قطار میں ہوں تو وقت بڑھا دیا جائے گا۔

خصوصی پولنگ اسٹیشنوں میں خواتین کے زیر انتظام 50 "پنک" بوتھس، جن میں خصوصی طور پر 43 بوتھس شامل ہیں جن کا انتظام اہل افراد کے زیر انتظام ہے اور اس کے علاوہ 40 "گرین" پولنگ اسٹیشنز ہیں جو کہ ماحولیاتی آگاہی کو فروغ دینے کے لیے، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے ساتھ 33 منفرد پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

سری نگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے دو مراحل مکمل ہو چکے ہیں، تیسرا اور آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو ہے، اور اس میں کئی سیاسی تجربہ کاروں، سابق وزراء، ایم ایل ایز اور بیوروکریٹس کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ووٹنگ صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ہوگی۔

انتخابی مہم اتوار کو ختم ہونے کے بعد ووٹرز متعدد اہم شخصیات کی قسمت کا فیصلہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جن میں سے اکثر علاقے میں طویل عرصے سے اقتدار میں رہے ہیں۔ جموں ڈویژن میں، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) تمام 24 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ جبکہ کانگریس نے 19 حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔

میدان میں جو اہم چہرے ہیں ان میں سابق وزراء تارا چند (چھمب)، مولا رام (مڑھ) اور اجے سدھوترہ (جموں شمالی) ہیں۔ جنوبی جموں میں آر ایس پورہ سیٹ پر سخت مقابلے کی امید ہے جہاں ووٹر، رمن بھلا اور چودھری گھرو رام کے درمیان اپنے پسندیدہ امیدوار کا انتخاب کریں گے۔ دیگر اہم امیدواروں میں سابق ایم ایل اے دیویندر سنگھ رانا شامل ہیں، جو بی جے پی کے لیے نگروٹا سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

دریں اثناء حال ہی میں سیاست میں آنے والے چار سابق بیوروکریٹس بھی اپنی انتخابی قسمت آزما رہے ہیں۔ ان میں موہن لال اور اشوک بھگت (اکھنور)، موہن لال کیتھ (مارہ) اور ڈاکٹر بھارت بھوشن (کٹھوا) شامل ہیں۔ موہن لال اور بھارت بھوشن کو بی جے پی کا ٹکٹ ملا ہے، جبکہ اشوک بھگت اور موہن لال کیتھ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ چاروں امیدوار سول سروس کی نوکریاں چھوڑ کر انتخابی میدان میں اترے ہیں جس سے اس مرحلے کی انتخابی حکمت عملی میں مزید دلچسپی بڑھ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کشمیر ڈویژن کے 16 حلقوں میں مقابلہ سخت ہے۔

بی جے پی پانچ سیٹوں پر، کانگریس بھی پانچ سیٹوں پر جبکہ این سی 13 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی 15 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ اہم مقابلوں میں کرناہ میں این سی کے جاوید احمد میرچل بمقابلہ اپنی پارٹی کے راجہ منظور احمد خان اور ترہگام میں این سی کے سیف اللہ میر بمقابلہ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے بشیر احمد ڈار شامل ہیں۔ چاروں امیدوار جاوید احمد میرچل، اجہ منظور احمدخان، سیف اللہ میر اور بشیر ڈار سابق ایم ایل اے ہیں۔

کپواڑہ ایک بڑا میدان جنگ بنتا جا رہا ہے:

کپواڑہ میں کئی اہم رہنما میدان میں ہیں۔ سابق وزیر سجاد غنی لون کپواڑہ اور ہندواڑہ سے جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں، ہندواڑہ میں این سی کے سابق وزیر چوہدری محمد رمضان سابق وزیر سجاد غنی لون سے جبکہ سابق پولیس افسر جاوید ریاض بیدار عمران رضا انصاری (جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس) سے مقابلہ کر رہے ہیں۔

ایک اور اہم حلقہ بارہمولہ میں سابق ایم ایل اے عبدالرشید ڈار سوپور سے جبکہ سابق وزیر تاج محی الدین اُڑی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ رفیع آباد میں، دو سابق وزراء این سی کے جاوید احمد ڈار اور پی سی کے عبدالغنی وکیل کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ اس کے علاوہ این سی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے سابق بیوروکریٹ پیرزادہ فاروق احمد شاہ گلمرگ میں اپنی پارٹی کے سابق کابینہ وزیر غلام حسن میر سے ٹکرائیں گے۔

سابق ایم ایل اے شعیب نبی لون، عبدالرشید شیخ کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے جاوید حسن بیگ بارہمولہ سیٹ کے لیے آمنے سامنے ہوں گے۔ اس مقابلے میں بیگ کے چچا اور جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین بیگ بھی اسی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

سابق وزیر سید بشارت احمد بخاری اسی ضلع کی وگورہ کیری سیٹ سے پی ڈی پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دریں اثنا، بانڈی پورہ کے سوناواری میں، سابق ایم ایل اے یاسر ریشی عبدالرشید شیخ کی حمایت سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

بانڈی پورہ کے سابق ایم ایل اے نظام الدین بٹ کانگریس کے بینر تلے این سی کی حمایت سے اس سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سابق وزیر نذیر احمد خان جنہیں نذیر گریجی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، گریز سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے مطابق، یونین ٹیریٹری کے سات اضلاع کے 40 حلقوں میں کل 39.18 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

سات اضلاع کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، ادھم پور، سانبہ، کٹھوعہ اور جموں میں کل 5,060 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ ہر پولنگ اسٹیشن پر ایک پریذائیڈنگ آفیسر سمیت چار الیکشن افسران تعینات ہیں۔ تیسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ کے عمل کو منظم کرنے کے لیے 20,000 سے زائد پولنگ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

کل 39,18,220 اہل ووٹر اپنا ووٹ استعمال کر سکیں گے، جن میں 20,09,033 مرد، 19,09,130 ​​خواتین اور 57 تیسری جنس کے افراد شامل ہیں۔ ان میں سے 1.94 لاکھ ووٹرز 18 سال کی عمر کے ہیں۔ جو پہلی بار اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

’’ECI نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 35,860 معذور ووٹرز اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 32,953 بزرگ ووٹرز ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ: "پولنگ صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ہوگی، اگر ووٹرز شام 6 بجے تک قطار میں ہوں تو وقت بڑھا دیا جائے گا۔

خصوصی پولنگ اسٹیشنوں میں خواتین کے زیر انتظام 50 "پنک" بوتھس، جن میں خصوصی طور پر 43 بوتھس شامل ہیں جن کا انتظام اہل افراد کے زیر انتظام ہے اور اس کے علاوہ 40 "گرین" پولنگ اسٹیشنز ہیں جو کہ ماحولیاتی آگاہی کو فروغ دینے کے لیے، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے ساتھ 33 منفرد پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

Last Updated : Sep 30, 2024, 6:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.