سرینگر (جموں کشمیر) : نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) پر تنقید کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما اور سابق صدر رام مادھو نے دعویٰ کیا کہ ’’سابق عسکریت پسند این سی اور پی ڈی پی کے لیے انتخابی مہم چلا رہے ہیں، لیکن لوگ ان خاندانی جماعتوں کو مسترد کرکے بی جے پی کو مکمل اکثریت دیں گے۔‘‘
سرینگر میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے رام مادھو نے کہا کہ ان کے پاس معلومات ہیں کہ این سی اور پی ڈی پی عسکریت پسندوں کی حمایت لے رہے ہیں جبکہ سابق عسکریت پسند ان کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ رام مادھو، لالچوک حلقے سے بی جے پی کے امیدوار اعجاز حسین کے ہمراہ تھے جب وہ اپنا نامزدگی فارم جمع کروا رہے تھے۔
رام مادھو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابق علیحدگی پسند رہنما اور ان کے رشتہ دار مین اسٹریم سیاسی جماعتوں میں شامل ہو کر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، اور بی جے پی کی حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وادی میں عسکریت پسندی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ رام مادھو نے مزید کہا کہ ’’عوام، بی جے پی کو ووٹ دیں گے اور پارٹی کو مکمل اکثریت دے کر اپنی حکومت بنانے کا موقع دیں گے۔ مجھے امید ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ ان جماعتوں کو مسترد کر دیں گے جنہوں نے سابق ریاست کو دہشت گردی اور تباہی کی طرف دھکیل دیا۔‘‘
سابق بھاجپا صدر رام مادھو کو حال ہی میں بی جے پی نے جموں و کشمیر میں انتخابات کا انچارج نامزد کیا ہے۔ وہ 2014 میں بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان حکومت سازی کے وقت اہم رابطہ کار تھے، جب دونوں جماعتوں نے مل کر حکومت بنائی تھی، تاہم یہ حکومت صرف 3 سال تک چلی اور 2018 میں ختم ہو گئی۔
رام مادھو نے ان پابندی شدہ مذہبی و سیاسی تنظیم جماعت اسلامی کے انتخابات میں حصہ لینے والے سابق ارکان اور آزاد امیدواروں کی حمایت کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا: ’’یہ ایک خوش آئند تبدیلی ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے انتخابات سے دوری اختیار کی تھی، اب شفاف انتخابات کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کا نتیجہ ہے کہ جموں و کشمیر میں منصفانہ انتخابات ہو رہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: ضلع اننت ناگ کے ڈورو میں راہل گاندھی کی ریلی، عوام کی بڑی تعداد میں شرکت - JK Assembly Elections 2024