جموں: نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے بدھ کو الزام عائد کیا کہ پولیس نے ان کے گھر کا دروازہ بند کر دیا اور انہیں 'مجرم' کی طرح ان کے دفتر لے جایا گیا تاکہ وہ راجوری ضلع کے سُندربنی علاقے کا دورہ نہ کر سکیں۔ جموں میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے اور جیسے جیسے (لوک سبھا) انتخابات قریب آ رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ ایسی پابندیوں میں اضافہ ہوگا۔‘‘
عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ ’’امن و امان کی صورت حال کے بہانے‘‘ ان کے گھر کا دروازہ صبح سے ہی بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں نے (ثبوت کے طور پر) تصاویر لیں ہیں کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ پولیس بعد میں مجھ پر پابندی لگانے سے انکار کرے گی۔‘‘ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے مزید کہا کہ وہ راجوری کے سندربنی علاقے میں پارٹی کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے جانے والے تھے لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہاں تک کہ سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) مجھے دفتر لے گئے جیسے کسی مجرم کو لے جایا جا رہا ہو۔ یہ پہلی بار ہے کہ ایس ڈی پی او میرے گھر سے دفتر تک میرے ساتھ آئے تاکہ وہ ذاتی طور پر دیکھ سکیں کہ میری گاڑی کوئی اور موڑ تو نہیں لے رہی۔‘‘
مزید پڑھیں: ایس ٹی ریزرویشن پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل
سابق وزیر اعلیٰ نے اپنے اس دعوے کو ایک بار پھر دہرایا کہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کو نہیں پنپنے دیا جاتا۔ عبداللہ نے کہا کہ ’’انہوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہر کوئی سیاسی سرگرمیاں کرنے کے لیے آزاد ہے، لیکن یہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو بی جے پی (حکمران جماعت) اور اس کی حکومت کی تعریف کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم جیسے لوگوں کو، جو بی جے پی کی خوشامد نہیں کرتے، ایسی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اب ہم ان پابندیوں کے عادی ہو گئے ہیں۔‘‘