سرینگر: اسمبلی انتخابی میں شکست اور جماعت میں اندرونی بغاوت کے بعد جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (پی سی سی) کے صدر طارق حمید قرہ نے تنظیم میں بڑی تبدیلیوں کا اشارہ دیتے ہوئے کشمیر میں سبھی اکائیوں / کمیٹیوں کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’پارٹی کے خزانچی اور ترجمان کے علاوہ تمام عہدے ختم کر دیے گئے ہیں اور ایک نئی تنظیمی ڈھانچے کا اعلان جلد کیا جائے گا۔‘‘
قرہ نے سرینگر میں سابق وزیر اعظم اور کانگریس صدر اندرا گاندھی کی برسی کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا: ’’پارٹی میں نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے میں نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سفارش پر تنظیمی بغاوت کرنے والے رہنماؤں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی، چاہے ان کی حیثیت پارٹی میں کتنی ہی اعلیٰ کیوں نہ ہو۔‘‘
قرہ کو حالیہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی شکست کے بعد 22 رہنماؤں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ ان رہنماؤں نے سرینگر میں اجلاس منعقد کر کے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کو قرارداد بھیجی جس میں قرہ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔ باغی رہنماؤں نے قرہ پر انتخابی بے قاعدگیوں اور مالی بدانتظامی کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
کانگریس لیڈران کی جانب سے بغاوت کیے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے قرہ نے کہا: ’’میں میڈیا کے سامنے اس پر بات نہیں کرنا چاہتا، میں اس (اندرونی بغاوت) کو میڈیا ہاؤس کے لیے موضوع بحث نہیں بنانا چاہتا۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ وہ ’باغی‘ رہنمائوں کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی، قرہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’یہ فیصلہ ڈسپلنری کمیٹی لے گی۔‘‘
اس پس منظر میں ان لیڈران نے قرہ کی جانب سے طلب کیے گئے پروگرام کا بائیکاٹ کیا۔ بائیکاٹ کرنے والے ایک لیڈر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’قرہ نے سرینگر پروگرام میں صرف من مرضی کے ورکرز اور لیڈران کو مدعو کیا ہے جس میں زیادہ تر اس کی اپنی کانسٹچیونسی کے افراد شامل ہیں۔ جبکہ جموں میں لیڈرشپ نے سبھی لیڈران کو مدعو کیا تھا۔‘‘
قرہ کی جانب سے کمیٹیاں تحلیل کرنے کے فیصلے پر پی سی سی کے سینئر نائب صدر اور کانگریس پارٹی کے وفادار محمد انور بٹ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قرہ ایک عبوری صدر ہیں اور انہیں کمیٹیاں تحلیل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ بٹ نے کہا کہ ’’یہ اختیار صرف آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے پاس ہے، نہ کہ پی سی سی کے صدر کے پاس۔‘‘
اس بغاوت نے اس وقت طول پکڑ لیا جب کانگریس کو جموں صوبے کی 30 نشستوں پر نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کے باوجود شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جموں کے ہندو آبادی والے اضلاع میں بی جے پی نے کانگریس کو شکست فاش دی، جبکہ کانگریس کو صرف کشمیر میں پانچ نشستیں حاصل ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسمبلی انتخابات سے قبل ہی کانگریس میں اندرونی خلفشار - Congress Infighting