کولگام (جموں کشمیر): جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع کے موڈرگام اور چنی گام علاقوں میں ہفتہ کے روز سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے دو تصادم میں چھ عسکریت پسند اور دو فوجی جوان ہلاک ہو گئے۔ اور اب یہ دونوں تصادم ختم ہوچکے ہیں۔
ڈی جی پی آر آر سوین نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین انکاؤنٹر گذشتہ روز صبح شروع ہوا تھا۔ تصادم کی جگہ سے عسکریت پسندوں کی چھ لاشیں برآمد کی گئی ہیں''۔
#Encounter started at Modergam Village of #Kulgam District. Police and Security Forces are on job. Further details shall follow.@JmuKmrPolice
— Kashmir Zone Police (@KashmirPolice) July 6, 2024
موڈرگام تصادم کی جگہ سے چار عسکریت پسندوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں جب کہ چنی گام تصادم کی جگہ سے دو عسکریت پسندوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔
موڈرگام میں ہلاک ہوئے عسکریت پسندوں کی شناخت یاور بشیر ولد بشیر احمد ڈار، ساکن ریڈوانی بالا قائموہ، زاہد احمد ڈار ولد محمد ڈار، ساکن دسینڈ یاری پورہ، توحید احمد راتھر ولد عبد الستار راتھر، ساکن اودرس کولگام اور شکیل احمد وانی ولد محمد شریف وانی، ساکن بٹ پورہ کھوری بٹ پورہ ضلع کولگام کے طور پر کی گئی ہے۔ فوج کے مطابق ان عسکریت پسندوں کا تعلق ممنوعہ تنظیم حزب المجاہدین کے ٹی آر ایف سے تھا۔ ان کے قبضے سے 03 اے کے 47 اور 01 پستول برآمد کی گئی۔ وہیں چنی گام تصادم میں ہلاک ہوئے عسکریت پسندوں کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ہے۔
اس سے قبل کشمیر زون پولیس نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر تصادم آرائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’کولگام ضلع کے موترگام میں انکاؤنٹر شروع ہو چکا ہے۔‘‘ انکاؤنٹر میں اب تک ایک سیکورٹی اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جب کہ علاقے میں دو سے تین عسکریت پسند پھنسے ہونے کا امکان ہے۔'
قبل ازیں، ضلع کے موترگام علاقے کو جموں کشمیر پولیس، سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور فوج کی مشترکہ ٹیم نے محاصرے میں لے لیا۔ عسکریت پسندوں کی ابتدائی فائرنگ میں ایک فوجی اہلکار زخمی ہوا ہے جسے فوری طور پر نزدیکی اسپتال پہنچایا گیا جہاں اس کا علاج و معالجہ کیا جا رہا ہے۔ زخمی ہوئے فوجی اہلکار کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔ تاہم حفاظتی اہلکاروں نے علاقے میں محاصرے کو مزید وسیع کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ مئی مہینے میں ضلع کے ہی ریڈونی پائین نامی علاقے میں لشکر طیبہ نامی ممنوعی عسکریت پسند تنظیم سے وابستہ مطلوب عسکری کمانڈر باسط ڈار کو انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔ باسط ڈار کی درجہ بندی حفاظتی اہلکاروں نے ’’انتہائی مطلوب‘‘ عسکریت پسندوں کے زمرے میں کی تھی اور ان پر دس لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر کیا تھا۔