ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں میں بکھر رہی ہے بی جے پی، ناراض لیڈروں کے استعفوں کا سیلاب - JK Assembly Elections 2024

جموں و کشمیر میں ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد سے بی جے پی لیڈران کے استعفوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ناراض لیڈروں کومنانے میں بی جے پی کو کامیابی نہیں مل رہی ہے۔ ریاستی صدر کے ساتھ ساتھ ممبران پارلیمنٹ اور دیگر سینئر لیڈر ناراض لیڈروں کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جموں میں بکھر رہی ہے بی جے پی، ناراض لیڈروں کے استعفوں کا سیلاب
جموں میں بکھر رہی ہے بی جے پی، ناراض لیڈروں کے استعفوں کا سیلاب (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 31, 2024, 5:57 PM IST

جموں: جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی امیدواروں کا نام منظر عام پر آنے کے بعد بی جے پی میں اٹھنے والا طوفان ڈیمیج کنٹرول کی تمام تر کوششوں کے باوجود رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب جموں میں بی جے پی لیڈروں کے استعفوں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ جموں میں چندر موہن شرما اور سانبہ میں ضلع صدر کشمیرا سنگھ نے استعفیٰ دے دیا ہے، انھوں نے پارٹی میں طویل عرصے تک کام کرنے والوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جبکہ سرنکوٹ سے سہیل ملک نے بھی بی جے پی سے استفیٰ دینے کے بعد آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چُگ اور ریاستی صدر رویندر رینہ نے خود ناراض لیڈروں اور ان کے حامیوں کو منانے کا چارج سنبھال لیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے کشمیر میں بی جے پی کی پہلی خاتون ڈی ڈی سی منہا لطیف نے استعفیٰ دے دیا اور رامبن کشتواڑ سے بھی ضلع سطح کے لیڈران نے استفے دیے ہیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر چندر موہن نے جمعہ کو اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ وہ گزشتہ پچاس سالوں سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔ وہ کئی اہم عہدوں پر فائز رہے اور پارٹی کی ہر ذمہ داری کو پوری ایمانداری سے نبھایا۔ لیکن آج موجودہ پارٹی قیادت پرانے چہروں کو نظر انداز کر کے نئے لوگوں کو پارٹی میں لانے کو اہمیت دے رہی ہے۔ یہ لوگ پارٹی کے اصولوں کو بھول چکے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ، ہم پارٹی کے سچے سپاہی رہے ہیں۔ ہم نے اتوار کو میٹنگ بلائی ہے جس میں حامیوں سے مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے جموں ایسٹ سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کی بات کی۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بی جے پی کے سچے سپاہی کے طور پر میدان میں اتریں گے۔

ساتھ ہی بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ضلع صدر ایڈوکیٹ کنو شرما نے بھی ریاستی صدر ارون پربھات سنگھ اور بی جے پی کے ضلع صدر پرمود کپاہی کو خط لکھ کر اپنے اور اپنے حمایتی ارکان کا استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اب این سی، کانگریس اور بی جے پی کی سوچ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ بڑے لوگوں کے سیاسی تجربے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔


دوسری جانب سانبہ ضلع صدر کشمیرا سنگھ نے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ اس سے سانبہ میں بی جے پی کو دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے پارٹی کی جموں و کشمیر یونٹ کو شدید نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ 40 سال سے پارٹی کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ، وہ شیاما پرساد مکھرجی کے نظریے پر عمل پیرا تھے۔ لیکن بی جے پی کی جموں و کشمیر یونٹ نے ایسے لوگوں کو پارٹی میں شامل کرکے انہیں ٹکٹ دیا ہے، جن کے خلاف بی جے پی کے کارکن سڑکوں پر آتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ، میں ایسے لوگوں کے ساتھ کام نہیں کر سکتا، اب آئندہ کی حکمت عملی عام لوگوں سے بات کر کے بنائی جائے گی۔


جموں ڈویژن کے دیگر اسمبلی حلقوں بشمول جموں نارتھ، کھوڑ، چمبھ، جموں ایسٹ میں بی جے پی کو امیدواروں کو ٹکٹ نہ دینے پر مخالفت کا سامنا ہے۔ آنے والے دنوں میں کئی دوسرے لیڈر بھی مستعفی ہو سکتے ہیں۔

اسی دوران رکن اسمبلی جگل کشور شرما کٹرا پہنچے اور دعویدار روہت دوبے کو سمجھانے کی کوشش کی۔ دوبے کا نام بی جے پی کی پہلی فہرست میں تھا، لیکن بلدیو راج کو نظر ثانی شدہ فہرست میں شامل کیا گیا۔ اس کی وجہ سے کٹرا میں شری ماتا ویشنو دیوی سیٹ پر بی جے پی تقسیم ہوگئی ہے۔ پارٹی کے ناراض لیڈروں کو کسی نہ کسی طریقے سے منایا جا رہا ہے۔ لیکن پارٹی قیادت اپنے حامیوں کو منانے کی جدوجہد کر رہی ہے۔


ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد اٹھنے والی احتجاجی آواز کو خاموش کرنے کے لیے بی جے پی ڈیمیج کنٹرول میں کامیاب نہیں ہو پا رہی ہے۔ ریاستی صدر کے ساتھ ساتھ ممبران پارلیمنٹ اور دیگر سینئر لیڈر ناراض لیڈروں کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کسی نہ کسی طرح دباؤ یا دیگر ذرائع سے ایسے لیڈروں کو تسلی دی جارہی ہے لیکن ان کے حامی اسے ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ نچلی سطح پر دعویداروں کے حامی منقسم ہیں۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ الیکشن میں بی جے پی کو نقصان ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جموں: جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی امیدواروں کا نام منظر عام پر آنے کے بعد بی جے پی میں اٹھنے والا طوفان ڈیمیج کنٹرول کی تمام تر کوششوں کے باوجود رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب جموں میں بی جے پی لیڈروں کے استعفوں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ جموں میں چندر موہن شرما اور سانبہ میں ضلع صدر کشمیرا سنگھ نے استعفیٰ دے دیا ہے، انھوں نے پارٹی میں طویل عرصے تک کام کرنے والوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جبکہ سرنکوٹ سے سہیل ملک نے بھی بی جے پی سے استفیٰ دینے کے بعد آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چُگ اور ریاستی صدر رویندر رینہ نے خود ناراض لیڈروں اور ان کے حامیوں کو منانے کا چارج سنبھال لیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے کشمیر میں بی جے پی کی پہلی خاتون ڈی ڈی سی منہا لطیف نے استعفیٰ دے دیا اور رامبن کشتواڑ سے بھی ضلع سطح کے لیڈران نے استفے دیے ہیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر چندر موہن نے جمعہ کو اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ وہ گزشتہ پچاس سالوں سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔ وہ کئی اہم عہدوں پر فائز رہے اور پارٹی کی ہر ذمہ داری کو پوری ایمانداری سے نبھایا۔ لیکن آج موجودہ پارٹی قیادت پرانے چہروں کو نظر انداز کر کے نئے لوگوں کو پارٹی میں لانے کو اہمیت دے رہی ہے۔ یہ لوگ پارٹی کے اصولوں کو بھول چکے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ، ہم پارٹی کے سچے سپاہی رہے ہیں۔ ہم نے اتوار کو میٹنگ بلائی ہے جس میں حامیوں سے مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے جموں ایسٹ سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کی بات کی۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بی جے پی کے سچے سپاہی کے طور پر میدان میں اتریں گے۔

ساتھ ہی بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ضلع صدر ایڈوکیٹ کنو شرما نے بھی ریاستی صدر ارون پربھات سنگھ اور بی جے پی کے ضلع صدر پرمود کپاہی کو خط لکھ کر اپنے اور اپنے حمایتی ارکان کا استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اب این سی، کانگریس اور بی جے پی کی سوچ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ بڑے لوگوں کے سیاسی تجربے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔


دوسری جانب سانبہ ضلع صدر کشمیرا سنگھ نے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ اس سے سانبہ میں بی جے پی کو دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے پارٹی کی جموں و کشمیر یونٹ کو شدید نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ 40 سال سے پارٹی کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ، وہ شیاما پرساد مکھرجی کے نظریے پر عمل پیرا تھے۔ لیکن بی جے پی کی جموں و کشمیر یونٹ نے ایسے لوگوں کو پارٹی میں شامل کرکے انہیں ٹکٹ دیا ہے، جن کے خلاف بی جے پی کے کارکن سڑکوں پر آتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ، میں ایسے لوگوں کے ساتھ کام نہیں کر سکتا، اب آئندہ کی حکمت عملی عام لوگوں سے بات کر کے بنائی جائے گی۔


جموں ڈویژن کے دیگر اسمبلی حلقوں بشمول جموں نارتھ، کھوڑ، چمبھ، جموں ایسٹ میں بی جے پی کو امیدواروں کو ٹکٹ نہ دینے پر مخالفت کا سامنا ہے۔ آنے والے دنوں میں کئی دوسرے لیڈر بھی مستعفی ہو سکتے ہیں۔

اسی دوران رکن اسمبلی جگل کشور شرما کٹرا پہنچے اور دعویدار روہت دوبے کو سمجھانے کی کوشش کی۔ دوبے کا نام بی جے پی کی پہلی فہرست میں تھا، لیکن بلدیو راج کو نظر ثانی شدہ فہرست میں شامل کیا گیا۔ اس کی وجہ سے کٹرا میں شری ماتا ویشنو دیوی سیٹ پر بی جے پی تقسیم ہوگئی ہے۔ پارٹی کے ناراض لیڈروں کو کسی نہ کسی طریقے سے منایا جا رہا ہے۔ لیکن پارٹی قیادت اپنے حامیوں کو منانے کی جدوجہد کر رہی ہے۔


ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد اٹھنے والی احتجاجی آواز کو خاموش کرنے کے لیے بی جے پی ڈیمیج کنٹرول میں کامیاب نہیں ہو پا رہی ہے۔ ریاستی صدر کے ساتھ ساتھ ممبران پارلیمنٹ اور دیگر سینئر لیڈر ناراض لیڈروں کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کسی نہ کسی طرح دباؤ یا دیگر ذرائع سے ایسے لیڈروں کو تسلی دی جارہی ہے لیکن ان کے حامی اسے ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ نچلی سطح پر دعویداروں کے حامی منقسم ہیں۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ الیکشن میں بی جے پی کو نقصان ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.