پلوامہ (جموں کشمیر): ضلع پلوامہ میں اگرچہ زیادہ تر سیب، دھان اور سبزیوں کی کاشت کی جاتی تاہم یہاں زعفران کے ساتھ ساتھ سرسوں کی کھیتی باڑی بھی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران فصلوں کی پیداوار میں کافی کمی آئی ہے، جہاں کچھ حد تک کسان اس کے ذمہ دار ہیں، وہیں اس کے لیے انہوں نے محکمہ زراعت کو بھی مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ کسانوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں بیچ فراہم نہیں کیے جاتے جب کہ زرعی اراضی کی حفاظت کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔
سرسوں کی کاشت سے وابستہ کسانوں کا کہنا ہے کہ سرسوں کی پیداوار ہر گزرتے برس کم ہوتی جا رہی ہے اور محکمہ زراعت اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے، جس کی وجہ سے آنے والے برسوں میں سرسوں کا نام و نشان بھی نہیں رہے گا۔ پلوماہ سے تعلق رکھنے والے علی محمد نامی ایک کسان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس سال سرسوں میں کافی کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’محکمہ زراعت وقت پر ہمیں سرسوں کے بیچ فراہم نہیں کر پاتا ہے جس کی وجہ سے معیاری سرسوں کی کاشت نہیں ہو پاتی، بعض اوقات بیج بونے کے محکمہ معیاری بیچ فراہم کرتا ہے جو بے سود ثابت ہوتا ہے۔‘‘
منظور احمد نامی ایک اور کسان نے سرسوں کی پیداوار کی کمی کی شکات کرتے ہوئے محکمہ زراعت کی سخت نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا: ’’محکمہ زراعت سرسوں کی پیداوار میں اضافہ کے تئیں سنجیدہ نہیں، جبکہ لوگ بھی زرعی اراضی کو کمرشل اراضی میں تبدیل کر رہے ہیں جبکہ دھان کے کھیتوں میں بھی کسان زیادہ منافع کی لالچ میں سیب کے درخت لگا رہے ہیں، جو سرسوں کی پیدوار میں کمی کا ایک بڑا سبب ہے۔‘‘
تاہم محکمہ زراعت کا ماننا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے ضلع کے بعض حصوں میں سرسوں کی پیدوار میں کمی آئی ہے، جبکہ سرسوں کی مجموعی پیداوار اچھی ہے اور محکمہ زراعت کے ماہرین کی ٹیمیں ان علاقوں کا دورہ کریں گی جہاں سرسوں کا پھول بہت کم کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Mustard harvesting in Kashmir : سرسوں کی بہتر پیداوار سے کسانوں میں خوشی