سرینگر (جموں کشمیر): سی پی آئی ایم کے لیڈر اور سابق رکن اسمبلی ایم وائی تاریگامی نے بجٹ پر اپنے تاثرات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’مزکری سرکار کے بجٹ میں جموں کشمیر کے لئے علیحدہ برتاؤ کیا گیا ہے جبکہ بہار اور آندھرا پردیش کی اس بجٹ میں زیادہ اعانیت کی گئی ہے۔‘‘ تاریگامی نے سرینگر میں میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرکزی سرکار نے بجٹ میں جموں کشمیر کے اقتصادی مسائل کو حل کرنے کے لئے کوئی خاص رقم مختص نہیں رکھی ہے۔‘‘
تاریگامی کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں ملازمین کو بھرتی کرنے کے بجائے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلی ویجرز اور دیگر یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ورکرز کو معاونت ملنے کے بجائے انکو برسوں تک محکمہ کی خدمت کرنے کے باوجود نوکروں سے نکالا جا رہا ہے یا انکو ویجز بھی ادا نہیں کی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزکز کی مختلف اسکیموں میں کام کرنے والے ورکرز کی اجرت میں اضافہ کرنے کے متعلق کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔ تاریگامی نے کہا کہ بڑھتی بے روزگاری کو دور کرنے کے لئے کوئی رقم نہیں رکھی گئی ہے۔ میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’زراعت کو فروغ دینے کے لئے بھی بجٹ میں کوئی ذکر نہیں کای گیا ہے اور ان ہی پرانی باتوں کو دہرایا گیا ہے۔‘‘
بجٹ پر مرکزی سرکار کی تنقید کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا: ’’کسانوں کی ایم ایس پی کی دیرینہ مانگ کے متعلق معقول وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ شعبہ باغبانی بالخصوص سیب کاشتکاروں کے لیے کوئی مدد کا اعلان نہیں اور نہ ہی اس شعبہ کو فروغ دینے کے لیے کوئی اقدام اٹھانے کی بات کہی گئی ہے۔‘‘ تاریگامی نے تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’بڑے سرمایہ کاروں کے قرضہ معاف کئے گئے لیکن کسانوں کا قرضہ معاف کرنے کے لیے کوئی ذکر نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ مزکری وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے گزشتہ روز جموں کشمیر کے لئے ایک لاکھ اٹھارہ ہزارہ کروڑ روپے پر مبنی بجٹ تجویز کیا ہے جس کو موجودہ پارلیمانی بجٹ سیشن میں پاس کیا جائے گا۔ غور طلب ہے کہ یونین ٹیریٹری بننے کے بعد مزکری سرکار ہی جموں کشمیر کے لئے بجٹ طے کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عام بجٹ اقلیتوں کے لیے مایوس کن، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بجٹ میں پھر کمی - Budget 2024