ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کانگریس نے کیا عسکریت پسندوں کے رشتہ داروں کی ویریفیکیشن پالیسی پر نظر ثانی کا مطالبہ

کانگریس نے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کے رشتہ داروں کے لیے حکومتی ملازمتوں کی ویریفیکیشن پالیسی پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔

ا
نظام الدین بیٹ، ایم ایل اے بانڈی پورہ (فائل فوٹو)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

سرینگر: جموں کشمیر اسمبلی میں کانگریس نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ عسکریت پسندی یا پتھراؤ کے الزامات کے شکار افراد کے رشتہ داروں کی ملازمتوں کے لیے ویریفیکیشن پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’ایسی پالیسی نوجوانوں کو با اختیار بنانے کے بجائے انہیں سزا دینے کے مترادف ہے۔‘‘ بانڈی پورہ کے کانگریس رکنِ اسمبلی اور چیف وِپ نظام الدین بٹ نے کہا کہ ’’عسکریت پسندی یا پتھراؤ کے الزامات کی وجہ سے بعض خاندانوں کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں نہیں مل پا رہیں۔‘‘ انہوں نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لیں۔

کانگریس کے چھ ارکانِ اسمبلی نے اسمبلی میں حزب اقتدار کی حمایت تو کی ہے، لیکن کابینہ سے دوری اختیار کی ہے۔ سابق جے کے پی سی سی صدر غلام احمد میر- جو جنوبی کشمیر کے ڈورو علاقے سے منتخب رکن ہے - کے علاوہ دیگر پانچ ممبران بشمول طارق حمید قرہ، عرفان حفیظ لون، پیرزادہ سعید اور نظام الدین بٹ اسمبلی نشست میں حاضر ہو رہے ہیں۔

نظام الدین بٹ نے جمعہ کو اسمبلی میں خطاب کے دوران دو ایسے نوجوانوں کے کیسز کی مثال دی جنہیں پولیس کی منفی ویریفیکیشن کی وجہ سے ملازمتوں سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبیہ مشتاق، جو ادب میں پوسٹ گریجویٹ ہیں، کو لیکچرار کے عہدے کے لیے منتخب ہونے کے باوجود ملازمت نہیں مل سکی کیونکہ ان کے نابالغ بھائی پر پتھراؤ کے الزام میں مقدمہ درج تھا، جسے عدالت نے دو بار کالعدم قرار دیا۔

ایک اور کیس صحافی سجاد گل کا ہے، جس پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ایک سال سے زیادہ قید کاٹی گئی تھی۔ ان کے بھائی، جو پی ایچ ڈی ہیں، کو بھی منفی ویریفیکیشن کی بنا پر ملازمت سے روک دیا گیا۔ بٹ نے زور دیا کہ حکومت اس پالیسی پر نظرثانی کرے تاکہ پڑھے لکھے نوجوان اپنے جائز حقوق سے محروم نہ رہیں۔

پلوامہ کے علاقہ ترال سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رکنِ اسمبلی رفیق نائیک نے بھی چھوٹے جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ریزرویشن پالیسی پر بھی نظرثانی کی جائے، جو جموں و کشمیر میں عام طبقے کے افراد کے لیے ناہموار مواقع پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ’’عام طبقے کے لوگ کہاں جائیں جب ان کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہیں؟‘‘ اس دوران نائیک نے بی جے پی اراکین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں دہشت گرد یا پاکستانی کہہ کر بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے ملک کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، جن کا بی جے پی اراکین کو کوئی اندازہ نہیں۔

یہ بھی پڑھین؛ آرٹیکل 370 کی بحالی سے متعلق قرارداد پر تیسرے روز بھی جموں و کشمیر اسمبلی میں ہنگامہ، بی جے پی کا واک آوٹ

سرینگر: جموں کشمیر اسمبلی میں کانگریس نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ عسکریت پسندی یا پتھراؤ کے الزامات کے شکار افراد کے رشتہ داروں کی ملازمتوں کے لیے ویریفیکیشن پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’ایسی پالیسی نوجوانوں کو با اختیار بنانے کے بجائے انہیں سزا دینے کے مترادف ہے۔‘‘ بانڈی پورہ کے کانگریس رکنِ اسمبلی اور چیف وِپ نظام الدین بٹ نے کہا کہ ’’عسکریت پسندی یا پتھراؤ کے الزامات کی وجہ سے بعض خاندانوں کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں نہیں مل پا رہیں۔‘‘ انہوں نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لیں۔

کانگریس کے چھ ارکانِ اسمبلی نے اسمبلی میں حزب اقتدار کی حمایت تو کی ہے، لیکن کابینہ سے دوری اختیار کی ہے۔ سابق جے کے پی سی سی صدر غلام احمد میر- جو جنوبی کشمیر کے ڈورو علاقے سے منتخب رکن ہے - کے علاوہ دیگر پانچ ممبران بشمول طارق حمید قرہ، عرفان حفیظ لون، پیرزادہ سعید اور نظام الدین بٹ اسمبلی نشست میں حاضر ہو رہے ہیں۔

نظام الدین بٹ نے جمعہ کو اسمبلی میں خطاب کے دوران دو ایسے نوجوانوں کے کیسز کی مثال دی جنہیں پولیس کی منفی ویریفیکیشن کی وجہ سے ملازمتوں سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبیہ مشتاق، جو ادب میں پوسٹ گریجویٹ ہیں، کو لیکچرار کے عہدے کے لیے منتخب ہونے کے باوجود ملازمت نہیں مل سکی کیونکہ ان کے نابالغ بھائی پر پتھراؤ کے الزام میں مقدمہ درج تھا، جسے عدالت نے دو بار کالعدم قرار دیا۔

ایک اور کیس صحافی سجاد گل کا ہے، جس پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ایک سال سے زیادہ قید کاٹی گئی تھی۔ ان کے بھائی، جو پی ایچ ڈی ہیں، کو بھی منفی ویریفیکیشن کی بنا پر ملازمت سے روک دیا گیا۔ بٹ نے زور دیا کہ حکومت اس پالیسی پر نظرثانی کرے تاکہ پڑھے لکھے نوجوان اپنے جائز حقوق سے محروم نہ رہیں۔

پلوامہ کے علاقہ ترال سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رکنِ اسمبلی رفیق نائیک نے بھی چھوٹے جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ریزرویشن پالیسی پر بھی نظرثانی کی جائے، جو جموں و کشمیر میں عام طبقے کے افراد کے لیے ناہموار مواقع پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ’’عام طبقے کے لوگ کہاں جائیں جب ان کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہیں؟‘‘ اس دوران نائیک نے بی جے پی اراکین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں دہشت گرد یا پاکستانی کہہ کر بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے ملک کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، جن کا بی جے پی اراکین کو کوئی اندازہ نہیں۔

یہ بھی پڑھین؛ آرٹیکل 370 کی بحالی سے متعلق قرارداد پر تیسرے روز بھی جموں و کشمیر اسمبلی میں ہنگامہ، بی جے پی کا واک آوٹ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.