سرینگر: جموں و کشمیر میں ممکنہ اسمبلی انتخابات سے قبل ہی کانگریس پارٹی اپنے کیڈر میں اپنے پردیش کانگریس کمیٹی (پی سی سی) کے صدر وقار رسول کی قیادت کو لے کر اندرونی خلفشار سے دوچار ہے۔ وقار رسول، پارٹی کے درجنوں ایسے رہنماؤں اور عہدیداروں کی جانب سے بغاوت کا سامنا کر رہے ہیں جنہوں نے پارٹی کے قومی صدر ملک ارجن کھرگے کو وقار رسول کی تبدیلی کے لیے خطوط لکھے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے لوک سبھا انتخابات میں جموں اور ادھم پور میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ہاتھوں لگاتار تیسری شکست کے بعد جموں کشمیر کانگریس میں وقار کے خلاف بغاوت کی سب سے پہلے اطلاع دی تھی اور اس پر ایک تفصیلی رپورٹ بھی شائع کی تھی۔ تقریباً ایک درجن جنرل سیکریٹریز اور تین نائب صدور نے وقار کو تبدیل کیے جانے کے لیے کھرگے کو خط لکھا ہے۔
اگرچہ وقار رسول نے اپنے خلاف بغاوت کی تردید کی، لیکن ان کے دھڑے کے تین رہنما ان کی حمایت میں سامنے آئے، تاہم انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ وقار کی قیادت میں پارٹی داخلی خلفشار سے دوچار ہے۔ جے کے پی سی سی کے سینئر نائب صدر عبد الغنی خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کچھ ایسے رہنما ہیں، جو وقار رسول کی قیادت کے خلاف ہیں۔ ‘‘
خان نے مزید کہا: ’’پارٹی کے چار ارکان، صدر (یعنی وقار رسول) کو ناپسند کرتے ہیں، مگر پارٹی پسند یا نا پسند ہونے سے نہیں چلتی، راہل گاندھی اور ملک ارجن کھرگے نے ایک ایسا رہنما مقرر کیا ہے جو کشمیر میں کانگریس کو چلانے کے قابل بھی ہے اور موثر بھی۔‘‘ خان نے جے کے کانگریس کے دو جنرل سیکریٹریز - عنایت اللہ راتھر اور فاروق احمد - اور دیگر ورکرز کے ہمراہ اپنا سپورٹ ظاہر کیا اور جموں و کشمیر میں پارٹی کی ہیئت میں کوئی تبدیلی نہ لانے کے لئے کانگریس صدر کھرگے کو خط تحریر کیا ہے۔
راتھر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’یہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ اراکین نے اندرونی خلفشار کو عوام کے سامنے لایا اور اسے گلی، نکڑ کی لڑائی میں تبدیل کر دیا ہے۔‘‘ کولگام ضلع سے ڈی ڈی سی رکن راتھر نے بتایا کہ ’’ہم وقار رسول کی حمایت کریں گے کیونکہ وہ دہلی کانگریس قیادت اور جموں و کشمیر کے درمیان پل کا کام کر رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ وقار رسول آئندہ اسمبلی انتخابات میں ہماری قیادت کریں گے۔‘‘
اس بغاوت اور داخلی خلفشار کے درمیان، کانگریس کے صدر کھرگے نے جموں و کشمیر کے تمام رہنماؤں کو 27 جولائی کو میٹنگ کے لیے دہلی طلب کیا ہے۔ کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ وقار رسول، ورکنگ صدر رمن بھلا، تمام سابق وزراء، نائب صدور کو اجلاس میں طلب کیا گیا ہے جہاں ’’بغاوت اور اندرونی خلفشار‘‘ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ پی سی سی کے جنرل سیکریٹری عنایت اللہ نے کہا کہ ’’یہ میٹنگ جموں و کشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پس منظر میں منعقد کی جائے گی۔‘‘
کانگریس ذرائع نے بتایا کہ پارٹی ہائی کمان اس ضمن میں وقار رسول سے ناخوش ہے اور جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات سے قبل ہی ان کی تبدیلی کے امکانات موجود ہیں۔ وقار رسول کو غلام احمد میر کے استعفیٰ دئے جانے کے بعد 16 اگست 2022 کو جے کے پی سی سی کا صدر مقرر کیا گیا تھا۔ میر مارچ 2015 کو اس عہدے پر براجمان ہوئے تھے۔ وقار کو کانگریس کے سابق رہنما غلام نبی آزاد کا قریبی بھی سمجھا جاتا تھا، اور کانگریس سے علیحدگی کے بعد آزاد نے اپنی علیحدہ سیاسی جماعت تشکیل دی اور آزاد کے ساتھ قربت کے باوجود وقار نے اس پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی جس سے انہوں نے سیاسی حلقوں کو حیرت زدہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: Internal Crisis in J&K Congress: جموں و کشمیر کانگریس داخلی انتشار کا شکار