بارہمولہ (جموں کشمیر): شمالی کشمیر کے گلمرگ علاقے میں دو روز قبل فوجی گاڑی پر ہوئے حملے کے بعد سیکورٹی ایجنسیز نے وسیع پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا جو آج ہفتہ کے روز بھی جاری ہے۔ ضلع بارہمولہ کے بوٹا پتھری علاقے میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب جنگلاتی علاقے میں جاری اس آپریشن میں ڈرون اور ہیلی کاپٹرز کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ حملہ آوروں کو تلاش کیا جا سکے۔
حکام کے مطابق ابتدائی تلاشی آپریشن حملے کی جگہ کے آس پاس کے علاقے میں شروع کیا گیا اور بعد میں اسے اندرونی علاقوں تک پھیلا دیا گیا۔ تلاشی کارروائی جاری ہے کیونکہ یہ ایک وسیع جنگلاتی علاقہ ہے جس کی ایک طرف لائن آف کنٹرول، دوسری جانب اوڑی اور بارہمولہ اور تیسری طرف یہ علاقہ ضلع بڈگام سے بھی ملتا ہے۔ واضح رہے کہ جمعرات کی شام عسکریت پسندوں نے افرواٹ رینج کے ناگن پوسٹ کی جانب جاتی ہوئی ایک فوجی گاڑی پر فائرنگ کی، جس میں دو فوجی اہلکار اور دو کشمیری پورٹر ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں رائفل مین جیون سنگھ، قیصر احمد شاہ اور دو پورٹرز مشتاق احمد چودھری اور ظہور احمد میر شامل ہیں۔
تلاش آپریشن کے دوران سیاحتی سرگرمیاں وقتی طور پر معطل کی گئی تھیں تاہم حکام نے اب گلمرگ گونڈولہ (کیبل کار) خدمات بحال کر دی ہیں اور مقامی سیاح بھی علاقے میں دوبارہ دیکھے جا سکتے ہیں۔ مقامی سیاحوں کا کہنا تھا کہ انہیں کسی قسم کا خوف نہیں اور انتظامیہ حفاظت کو یقینی بنا رہی ہے۔ دوسری جانب گلمرگ کا گیٹ وے کہلائے جانے والے ٹنگمرگ علاقے کے مقامی ٹرانسپورٹرز اور تاجروں نے بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ کاروباری سرگرمیاں جلد دوبارہ شروع ہونے والی ہیں۔ ایک مقامی ڈرائیور محمد اشرف نے کہا: ’’چیکنگ کی وجہ سے کاروبار میں خلل آیا تھا، مگر اب ہم دوبارہ کام شروع کرنے کی تیاری میں ہیں۔‘‘ دریں اثنا، پیپلز اینٹی فاشسٹ فرنٹ (PAAF)، جسے جیشِ محمد کی ذیلی شاخت سمجھا جاتا ہے، نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایجنسیز نے کی گاندربل حملہ کے کلیدی ملزم کی شناخت، تلاشی آپریشن جاری