اننت ناگ: وادیٔ کشمیر میں مسلسل خشک سالی اور باراں نہ ہونے سے پیدا شدہ صورتحال کو انتہائی تشویش ناک مانا جارہا ہے،کیونکہ رواں موسم میں بارش اور برفباری کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم خشک سالی کی وجہ سے نہ صرف کاشتکاری سے وابستہ لوگوں میں فکر و تشویش پایا جارہا ہے، بلکہ موجودہ موسمی صورتحال سے صحت کے مسائل بھی پیدا ہوگئے ہیں اور اس سے سیاحتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
باراں نہ ہونے کے سبب ندی نالوں میں پانی کی بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔ ضلع اننت ناگ کا معروف "دریائے لدر" بھی خشک ہوگیا ہے۔اگرچہ موسم سرما کے دوران دریائے لدر کے بہاؤ میں کافی کمی ہوتی تھی،تاہم رواں برس نالہ لدر مکمل طور خشک نظر آرہا ہے اور اس طرح کے مناظر تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے،یہی حال اننت ناگ کے "دریائے برنگی" کا بھی ہے۔
موسم سرما میں دریائے لدر میں پانی کا بہاؤ کسی حد تک کم ہوتا تھا، تاہم بیشتر مقامات پر اسے عبور کرنا مشکل ہوتا تھا،لیکن رواں موسم میں دریائے لدر اس قدر خشک ہو گیا ہے جہاں دور دور تک پانی تلاش کرنا پڑتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہاں کے ندی نالوں اور قدرتی چشموں کا سیاحت سے گہری وابستگی ہے،کیونکہ ان کی موجودگی اور روانگی یہاں کی خوبصورتی کا اہم جزو ہے،جو سیاحوں کی دلچسپی کو بڑھاتے ہیں اور انہیں متوجہ کرتے ہیں۔موسم سرما میں بیشتر سیاح برف دیکھنے کی مراد لیکر یہاں آتے ہیں،لیکن رواں برس موسم خشک رہنے سے سیاحوں کی آمد میں کمی ہوئی ہے۔
دریائے لدر ایک ایسا اہم دریا ہے جو قصبہ اننت ناگ سے لیکر پہلگام کے کوہساروں تک نہ صرف سیاحتی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے، بلکہ وادی کے سب سے بڑے دریا ،"دریائے جہلم" میں اس کی اہم شراکت داری ہے۔وہیں اس کے کناروں پر آباد سیکنڑوں گاؤں اس سے مستفید ہوتے ہیں۔اس دریائے سے ضلع کے اطراف و اکناف میں پینے کا پانی سپلائی کیا جاتا ہے، اس کے پانی سے ہزاروں کنال اراضی سیراب ہو جاتی ہے۔متعدد ماہی گیورں کا روزگار بھی دریائے لدر پر منحصر ہے اور مذکورہ دریا کے پانی سے کئی ٹراوٹ مچھلی فارم بھی قائم ہیں،یہی وجہ ہے کہ اس اہم دریا کے خشک ہونے سے تشویش پائی جا رہی ہے۔
روشن خیال افراد اور ماہرین کا کہنا ہے کہ عوام کو آبی وسائل کا تحفظ کرنا چاہئے،انہیں آلودہ کرنے،بے تحاشا اور ضرورت سے زیادہ پانی کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ جنگلات کے تحفظ اور شجر کاری پر زیادہ سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں اس زیادہ سنگین نتائج سے بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں سخت سردی کے 40 دنوں پر محیط چلہ کلان کا دورانیہ 30 جنوری کو ختم ہورہا ہے۔ایسے میں محکمہ موسمیات نے برف باری اور بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے،جس سے لوگوں میں رحمت باراں کی امیدیں جاگ گئی ہیں۔